آئی سی سی نے شاہین آفریدی، سعود شکیل اور کامران غلام پر جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے مطابق شاہین آفریدی، سعود شکیل اور کامران غلام کو آئی سی سی کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر سزا دی گئی ہے۔

 شاہین آفریدی پر 25 فیصد میچ فیس کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے جبکہ سعود شکیل اور کامران غلام پر 10 فیصد میچ فیس کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

آئی سی س کے مطابق یہ تمام واقعات جنوبی افریقہ کے خلاف تین ملکی سیریز کے دوران پیش آئے، جب ان کھلاڑیوں نے کھیل کے دوران اخلاقی ضابطوں کی خلاف ورزی کی۔

آئی سی سی کے مطابق تینوں کرکٹرز کو ایک ایک ڈی میرٹ پوائنٹ بھی دیا گیا۔ شاہین آفریدی نے جان بوجھ کر جنوبی افریقہ کے بیٹر میتھیو بریٹزکی کے راستے میں رکاوٹ ڈالی، جس کے دوران انہوں نے غیر مناسب طریقے سے باڈی کنٹیکٹ کیا اور اس کے بعد ایک بحث میں بھی ملوث ہو گئےجبکہ سعود شکیل اور کامران غلام نے ٹیمبا باووما کو آؤٹ کرنے کے بعد ایک غیر معمولی انداز میں سیلیبریٹ کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سعود شکیل اور کامران غلام شاہین آفریدی

پڑھیں:

شمس الاسلام قتل کیس: شاہد آفریدی نے مقتول اور مبینہ قاتل کے درمیان صلح کرائی تھی، نامزد ملزم کا دعویٰ

کراچی(نیوز ڈیسک) کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں معروف قانون دان خواجہ شمس الاسلام کا قتل کیس تیزی سے حل ہونے کے قریب پہنچ رہا ہے، واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور ملزم کے اعترافی بیان نے واقعے کی تفصیلات مزید واضح کر دی ہیں۔ پولیس اور ذرائع کے مطابق یہ قتل پرانی دشمنی اور ذاتی انتقام کا نتیجہ نکلا ہے۔ لیکن حیران کن پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب مقدمے میں نامزد ایک ملزم نے دعویٰ کیا کہ معروف کرکٹر شاہد آفریدی نے مقتول شمس الاسلام اور ان کے مبینہ قاتل کے درمیان صلح کرائی تھی۔

پولیس کے مطابق خواجہ شمس الاسلام کو خیابانِ راحت کی مسجد سے نماز کے بعد باہر نکلتے ہی گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ فائرنگ سے خواجہ شمس الاسلام موقع پر جاں بحق، جبکہ ان کے بیٹے دانیال اور ایک اور نمازی زخمی ہوئے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کو فائرنگ کرتے اور مسجد کے پچھلے دروازے سے فرار ہوتے صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ واردات کے بعد ملزم نے بلند آواز میں کہا، ’میں نے اپنے والد کے قتل کا بدلہ لے لیا۔‘

واقعے کا مقدمہ مقتول کے بھائی خواجہ فیصل کی مدعیت میں تھانہ درخشاں میں درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ نمبر 593/2025 میں قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق جنازے کے بعد خواجہ شمس الاسلام اپنے بیٹے کے ساتھ مسجد سے نیچے آ رہے تھے کہ اچانک حملہ آور نے دو فائر کیے۔ ایک گولی خواجہ شمس الاسلام کو اور دوسری ان کے بیٹے کو لگی، جبکہ ملزم بھیڑ کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو گیا۔

اس واردات میں اہم موڑ تب آیا جب ملزم عمران آفریدی کا ویڈیو بیان سامنے آیا، جس میں اس نے اعتراف کیا کہ خواجہ شمس الاسلام نے مبینہ طور پر اس کے والد کو اغوا کے بعد قتل کیا تھا۔ عمران آفریدی کے مطابق اس کے والد اور شمس الاسلام کے درمیان 35 لاکھ روپے کا لین دین تھا، جو تنازع میں بدل گیا۔ بیان میں ملزم نے کہا کہ شمس الاسلام نے اس کے بھائیوں پر جھوٹے مقدمات قائم کروائے، خواتین کو بھی مقدمات میں ملوث کیا، اور انصاف نہ ملنے پر اس نے قتل کا فیصلہ کیا۔

ملزم نے واضح کیا کہ اس واردات میں اس کے کسی عزیز یا دوست کا کوئی کردار نہیں، اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان لوگوں کو تنگ نہ کریں۔

دوسری جانب پولیس اہلکار اور واقعے میں نامزد تقدیر آفریدی کا بھی ویڈیو بیان سامنے آیا ہے، جس میں اس نے دعویٰ کیا کہ 21 سالہ پولیس سروس میں کبھی معطل تک نہیں ہوا اور اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں۔ تقدیر آفریدی نے الزام عائد کیا کہ خواجہ شمس الاسلام نے اس کے گھر پر دو بار چھاپے مروائے، دہشتگردی کی دفعات لگوائیں، اور ان کی خواتین کو بھی مقدمات میں گھسیٹنے کی کوشش کی۔

تقدیر آفریدی کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی بھی شمس الاسلام اور عمران آفریدی کے درمیان صلح کے لیے سرگرم رہے، اور 20 مارچ 2025 کو ان کی کوششوں سے دونوں فریقین کے درمیان معاملہ طے پا گیا تھا۔

تقدیر آفریدی کے مطابق، صلح میں خواجہ شمس الاسلام کی جانب سے دیت دینے اور عمران آفریدی کی جانب سے والد کا کیس واپس لینے کا فیصلہ ہوا تھا۔ تاہم اس معاہدے کے باوجود شمس الاسلام کی جانب سے قانونی کارروائیاں جاری رہیں، جس نے صورت حال کو دوبارہ سنگین بنا دیا۔

تقدیر آفریدی نے کہا، ’بے گناہ ہونے کے باوجود میرے گھر پر دو بار خواجہ شمس الاسلام نے دو بار چھاپے پڑوائے، خواجہ شمس الاسلام نے 14 نومبر 2024 کو جھگڑے کی ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعات ڈلوائیں، اور ہمارے خاندان کا فیملی ٹری نکلوا کر ہماری خواتین کو بھی اس ایف آئی آر میں نامزد کرانے کی کوشش کی‘۔

تقدیر آفریدی نے کہا کہ خواجہ شمس الاسلام جھگڑے کی ایف آئی آر میں زبردستی بے گناہوں کو نامزد کراتا رہا، ہمارے ساتھ اتنی زیادہ زیادتیاں ہوئیں لیکن ہمیں کہیں سے انصاف نہیں مل پارہا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خواجہ شمس الاسلام پر چند ماہ قبل بھی حملہ ہوا تھا جس میں وہ زخمی ہوئے تھے، اور اس واردات کی تفتیش کے لیے ایس ایس پی کیماڑی کی سربراہی میں 6 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جس کا نوٹیفکیشن ڈی آئی جی اسد رضا نے جاری کیا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • فری اور فیئر الیکشن ہوئے تو پیپلز پارٹی 30 سیٹیں بھی نہیں جیت پائے گی: غلام مرتضی جتوئی
  • معروف وکیل خواجہ شمس الاسلام قتل کیس میں نیا موڑ، نامزد پولیس اہلکار کا بیان منظرعام پر آگیا
  • بہت جلد ملکی انٹرمیڈیٹ اسناد کو غیر ملکی تعلیمی اداروں میں براہ راست تسلیم کیا جائے گا، ڈاکٹر غلام علی
  • کراچی کے مسائل کا حل کیسے ممکن ہے؟ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے نسخہ بتادیا
  • پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کا 5اگست کو اسلام آباد نہ جانے کا فیصلہ
  • گاڑیوں میں سیفٹی اسٹینڈرڈز کی عدم موجودگی پر سخت قانونی کارروائی کا فیصلہ
  • شمس الاسلام قتل کیس: شاہد آفریدی نے مقتول اور مبینہ قاتل کے درمیان صلح کرائی تھی، نامزد ملزم کا دعویٰ
  • سینئر وکیل شمس الاسلام سے والد کے قتل کا بدلا لیا، ملزم عمران آفریدی کا اعتراف جرم
  • غلام مرتضیٰ کاظمی نے50 سال کی عمرمیں میٹرک پاس کرلیا
  • امریکا نے پاکستانی برآمدات پر 19 فیصد، بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا