فلسطین پر غاصبانہ قبضے کا خواب کبھی حقیقت نہیں بن سکتا، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
گڑھی خیرو میں شہداء مقاومت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ شہداء نے اپنے پاکیزہ خون کے ذریعے عصر حاضر کے فرعون اور ہامان کا مقابلہ کیا اور بے سروسامانی کے عالم میں وقت کی ظالم اور جابر قوتوں کو عبرتناک شکست دی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ فلسطین اور غزہ کے مجاہدین اور شہداء نے امت مسلمہ کو متحد، انسانیت کو بیدار اور اسرائیل و امریکہ کے مکروہ چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام مسجد و امام بارگاہ قصر عباس علیہ السلام گڑھی خیرو میں منعقدہ شہدائے مقاومت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی رہنماء فضل حسین اصغری، مرکزی جنرل سیکرٹری غلام حسین جعفری، اے ایس او کے مرکزی سیکرٹری تعلیم منتظر مہدی اور دانشور معظم عبدالرزاق بلوچ نے خطاب کیا۔ اس موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ شہدائے مقاومت نے اپنے پاکیزہ خون کے ذریعے عصر حاضر کے فرعون اور ہامان کا مقابلہ کیا اور بے سروسامانی کے عالم میں وقت کی ظالم اور جابر قوتوں کو عبرت ناک شکست دی۔
فلسطین اور غزہ کے مجاہدین اور شہداء نے امت مسلمہ کو متحد اور انسانیت کو بیدار کیا۔ انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کے مکروہ چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔ آج دنیا بھر میں پاکیزہ فطرت کے حامل آزاد منش انسان امریکی اور اسرائیلی ظلم اور بربریت کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ امریکہ اور اسرائیل کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے مزید اشکار ہوتا چلا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر قبضے کا ٹرمپ کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ فلسطین کے وارثان شہداء غزہ کے ایک ایک انچ کی حفاظت کریں گے۔ دنیا بھر کے آزاد انسان آج بھی تحریک آزادی فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فلسطین پر غاصبانہ قبضے کا خواب کبھی حقیقت نہیں بن سکتا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عبدالرزاق بلوچ نے کہا کہ رہبر معظم کی قیادت میں پوری دنیا کے صالحین قبلہ اول کی آزادی کے لئے متحد ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود کانفرنس سے نے کہا کہ دنیا کے
پڑھیں:
اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔
اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”
جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔
میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔