پاکستان اور ترکیہ کے درمیان 5ارب ڈالر کے تجارتی حجم کیلئے پُرعزم ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک : وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان 5ارب ڈالر کے تجارتی حجم کیلئے پُرعزم ہیں۔
وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں پاک ترکیہ بزنس فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ اور تاریخی تعلقات ہیں ترک صدر سے برادرانہ تعلقات کے فروغ پر بات ہوئی ان کی قیادت میں ترکیہ نے ترقی کے نئے منازل طےکئے ترکیہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان 5ارب ڈالر کے تجارتی حجم کیلئے پُرعزم ہیں۔
مزید نئے اور دلچسپ فیچرز ، واٹس ایپ کیلئے اچھی خبر
شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کی دوستی کو نئی بلندیوں پر لے کر جائیں گے ترک سرمایہ کاروں کو ہر سہولتیں فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر کے مسلمانوں نے آزادی کیلئے جدوجہد کی تو ترکیہ نے بھی بےپناہ مدد کی, ترک صدر نے ہمیشہ کشمیر اور فلسطین کے مسئلے کےحل کیلئے آواز اٹھائی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان اور ترکیہ کے درمیان نے کہا
پڑھیں:
صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
اپنے ایک جاری بیان میں ترکیہ کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ تل ابیب کیجانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے بدھ کی شام صیہونی پارلیمنٹ (Knesset) میں مغربی کنارے پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کو بین الاقوامی قانون کے مطابق ناکارہ اور باطل قرار دیا۔ اس حوالے سے ترکیہ کا موقف ہے کہ مغربی کنارہ، فلسطین کا حصہ ہے اور 1967ء سے صیہونی رژیم کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کی جانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ ایسا اقدام امن کی کوششوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ تُرک وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ تشدد آمیز پالیسیوں اور غیرقانونی اقدامات کے ذریعے اقتدار میں رہنے کے لئے نتین یاہو کابینہ کی کوششیں ہر روز نئے بحرانوں کو جنم دے رہی ہیں، جو بین الاقوامی نظم اور علاقائی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ مذکورہ وزارت نے کہا کہ وقت ضائع کئے بغیر نسل کش اسرائیل کی جارحیت روکنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ اس حوالے سے بین الاقوامی نظام کو اپنی اخلاقی و قانونی ذمے داریاں موثر طور پر انجام دینی چاہئیں۔