ٹنڈو جام ، ریٹائرڈ ملازمین کو گروپ انشورنس فنڈدینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت)گورنمنٹ ریٹائرڈ ٹیچرز ایسوسی ایشن تعلقہ حیدرآباد رورل کی ایک اہم میٹنگ کل گورنمنٹ ہائی اسکول نمبر 2 ٹنڈو جام میں منعقد ہوئی اجلاس کی صدارت ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ضمیر خان نے کی جس میں بڑی تعداد میں ریٹائرڈ اساتذہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں اپریل میں کراچی میں ہونے والے اہم اجتماع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر شرکا نے ریٹائرڈ ملازمین کو درپیش مالی مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ریٹائرڈ اساتذہ کو فوری طور پر گروپ انشورنس فنڈ اور بینوویلنٹ فنڈ فراہم کیا جائے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین اپنی ساری زندگی ملک و قوم کی خدمت میں گزار دیتے ہیںلیکن ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں بنیادی مالی سہولتوں سے محروم رکھا جاتا ہے جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا ایک جانب ہماری جائز مراعات حکومت دینے پر تیار نہیں اور دوسری جانب اپنی مراعاتیں اور تنخواہوں سو فیصد اضافہ کرکے ہمارے زخموں پر نمک چھڑکا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا اگر ملک بحران میں ہے تو صرف عوام ہی قربانی دے اگر اراکین اسمبلی چاہیے تو چار سال بغیر تنخواہوں اور مراعاتوں کے قوم کی خدمت کر سکتے ہیں سب کی مالی پوزشن مضبوط ہے کوئی رکن اسمبلی غریب نہیں ہے لیکن اس کے باوجود غریب عوام اور سرکاری ملازمین کو آئی ایم ایف کے نام پر تنگ کیا جارہا ہے اجلاس میں مختلف قراردادیں منظور کی گئیں جن میں حکومت سے اپیل کی گئی کہ وہ ریٹائرڈ ملازمین کے جائز حقوق کو یقینی بنائے اور انہیں وہ تمام مالی مراعات فراہم کرے جو ان کا قانونی حق ہیں۔اجلاس کے آخر میں ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے ان مطالبات پر جلد توجہ نہ دی تو کراچی میں ہونے والے اجتماع میں مزید سخت لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا اور احتجاجی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔