اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور ترکیہ کے درمیان 24 معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط ہو گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر جب طیب اردگان نے مفاہمت کی یاد داشتوں اور معاہدوں پر دستخط کئے۔ پاک ترکیہ سٹرٹیجک تعلقات مزید مستحکم کرنے کے اعلامیے پر دستخط کئے گئے۔ سماجی و ثقافتی بنیادوں پر ملٹری، سول پرسنیلز کے تبادلے کی مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کئے گئے۔ دونوں ممالک کے درمیان ایئر فورس الیکٹرانک وارفیئر اور انرجی ٹرانزیشن کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط  ہوئے۔ ہائیڈرو کاربنز کے شعبے میں پاک ترک تعاون کے معاہدے میں ترمیم کے پروٹوکول پر بھی دستخط کئے گئے۔  وزیراعظم محمد شہبازشریف اور صدر جمہوریہ ترکیہ رجب طیب اردگان  کے درمیان  وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات ہوئی۔  رجب طیب اردگان گزشتہ شب  سرکاری دورے پر پہنچے تھے۔ وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر ترک صدر کا وزیراعظم نے پرتپاک استقبال کیا۔ ترکیہ کے صدر نے اپنے اعزاز میں پیش کئے جانے والے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا، پی اے ایف کے لڑاکا طیاروں کا فلائی پاسٹ دیکھا اور وزیراعظم ہاؤس کے احاطے میں ایک پودا لگایا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان دوطرفہ ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے مختلف دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔  دونوں رہنماؤں نے پاک ترک دوطرفہ تعلقات کے مثبت انداز پر اطمینان کا اظہار کیا اور ان تعلقات کو باہمی طور پر فائدہ مند سٹرٹیجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ بعد ازاں  ترکیہ-پاکستان پاکستان ہائی لیول سٹرٹیجک کوآپریشن کونسل کا ساتواں اجلاس ہوا، جس کی مشترکہ صدارت دونوں رہنماؤں نے کی۔ ایچ ایل ایس سی سی میں، دونوں اطراف کے متعلقہ وزراء  نے تعاون کے مختلف شعبوں کا احاطہ کرنے والی نو مشترکہ قائمہ کمیٹیوں، صحت اور آئی ٹی کی دو نئی مشترکہ قائمہ کمیٹیوں نے بھی اپنی رپورٹیں پیش کیں۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے پاکستانی اور ترک رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سطحی سٹرٹیجک کوآپریشن کونسل  کے درمیان ہونے والی ملاقات میں شرکت کی۔ وزیراعظم نے دونوں برادر ممالک کے درمیان نتیجہ خیز اقدامات، بہتر کاروباری معاملات اور دوطرفہ سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے ذریعے دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مزید گہرا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ترک کمپنیوں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کے معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے منظر نامے کی  بے پناہ صلاحیت سے فائدہ اٹھائیں اور زراعت، نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز، توانائی اور کان کنی سمیت دیگر شعبوں میں باہمی فائدہ مند تعاون کے لئے کام کریں۔ وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کے تنازعہ پر صدر اردگان  کے مضبوط، مستقل اور اصولی موقف پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ترکیہ کے  قومی مفاد کے بنیادی مسائل پر ترکیہ کے لئے  پاکستان کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے  فلسطینی عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے دو ریاستی حل کے لیے پاکستان کے مطالبے کا اعادہ کیا جس میں اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کو اس کا دارالحکومت بنانے کے ساتھ ایک آزاد اور خودمختار ریاست فلسطین کے قیام کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے کے علاوہ، دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعاون کے مختلف شعبوں میں 24 مفاہمت کی یادداشتوں، پروٹوکولز اور معاہدوں کے تبادلے کا بھی مشاہدہ کیا۔ دونوں نے ترک صدر کے اعزاز میں اسلام آباد میں ایک مرکزی انٹرچینج کے نام کی تختی کی نقاب کشائی بھی کی۔ ترک صدر رجب طیب اردگان  کا کہنا ہے دہشتگردی کیخلاف جنگ اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستانی کوششوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ اسلام آباد میں مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا تھا پاکستان آکر دلی مسرت ہوئی، پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے، قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال ہمارے بھی ہیرو ہیں۔ رجب طیب اردگان کا کہنا تھا دونوں ممالک نے باہمی تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے، ہمارے درمیان 24 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر اتفاق ہوا ہے، صدر آصف علی زرداری سے ملاقات میں تجارتی امور پر گفتگو ہوئی، اپنے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان گہرے تعلقات ہیں، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں، ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے کام کرتے رہیں گے، ترکیہ کی معارف فاؤنڈیشن کے اسکولوں کا پاکستان کے تعلیمی شعبے میں اہم کردار ہو گا۔ ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، قبرص کے معاملے پر پاکستانی حمایت ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے، دنیا کے ہر فورم پر پاکستان کے ہمراہ فلسطین کے لیے آواز بلند کی، فلسطینی بہن بھائیوں کی مدد ہمارا فرض ہے، آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے مل کر کوششیں جاری رکھیں گے۔پاکستان اور ترکیہ کے درمیان حج اور عمرہ کی ادائیگی کیلئے تعاون بڑھانے جدید عصری تعلیم کے فروغ  کیلئے علماء کرام اور مدارس کے طلباء کے تبادلوں کو بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مذہبی امور تعلیم کے فروغ کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چودھری سالک حسین اور ترکیہ کے مذہبی امور کے وزیر ڈاکٹر علی ارباش نے ایم او یو پر دستخط کئے۔ پاکستان اور ترکیہ نے حج اور عمرہ کی ادائیگی کیلئے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں ممالک شدت پسندی دہشتگردی اور فرقہ واریت کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنائیں گے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردگان نے جمعرات کو اسلام آباد میں رجب طیب اردگان انٹرچینج کا مشترکہ افتتاح کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ترکیہ کے سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کو پاکستان میں سرمایہ کاری  اور تجارت کیلئے ہر قسم کی معاونت اور سہولت فراہم  کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان اور ترکیہ کی گہری دوستی اور باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے  اور دوطرفہ تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کے لئے پرعزم ہیں جبکہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے مختلف شعبوں میں  تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا  ہے کہ  دونوں ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں،   طے پانے والے  معاہدوں اور ایم او یوز سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا، اقتصادی راہداری منصوبہ تجارت کیلئے اہم ہے، پاکستان اور ترکیہ مل کر خطے میں امن و ترقی کیلئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔  ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پاکستان ترکیہ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے دو طرفہ دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم  بنانے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ پاکستان اور ترکیہ برادر دوست ملک ہیں۔  انہوں نے کہا کہ صدر رجب طیب اردگان کی دانشمندانہ قیادت میں ترکیہ کی فعال معیشت جدید ٹیکنالوجی  پر مبنی ہے اور یورپی معیارات  پر پوری اترتی ہے۔ صدر رجب طیب اردگان امت مسلمہ کی آواز ہیں، انہوں نے ہمیشہ غزہ،  فلسطین اور کشمیر کے معصوم اور مظلوم مسلمانوں کے لئے آواز اٹھائی ہے، پاکستان بھی ہمیشہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کی آزادی کے لئے ان کی آواز کے ساتھ آواز ملا کر کھڑا ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں صدر طیب اردگان کی قیادت اور صلاحیتوں پر فخر ہے، ہم پاکستان اور ترکیہ کی دوستی اور باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ انہیں اپنے دوست وزیراعظم شہباز شریف سے مل کر بہت خوشی ہوئی ہے، اس تقریب سے پاکستانی اور ترکیہ کے تاجروں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ،گزشتہ سال میں دونوں ممالک میں تجارت کے حجم میں 30 فیصد اضافہ ہواہے تاہم پانچ ارب ڈالر کے تجارتی حجم کے ہدف کے حصول کے لئے اپنی تمام تجارتی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے ۔ صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ ہمیں مشترکہ ریل ٹرانسپورٹیشن  بالخصوص  اسلام آباد تہران استنبول فریٹ ٹرین لائن کو فعال بنانا چاہئے ، یہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ تجارت کے لئے اہم ہے ،مستقبل میں بہترین حکمت عملی سے آگے بڑھا جا سکتا ہے ،پاکستانی عوام نے ہمیشہ مشکل گھڑی میں ترکیہ کا ساتھ دیا ہے ، تعاون بڑھایا جائے گا ۔ غزہ کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں بے پناہ ظلم ڈھایا ہے، اس جنگ کے دوران ہزاروں فلسطینی شہید ہوئے ، جنگ بندی کے بعد غزہ میں صورتحال میں بہتری آئی اور غزہ کے شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے،ان سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ مل کر خطے میں امن سمیت دیگر مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے بہتر مستقبل کے لئے سخت محنت کرنا ہوگی، تاجر برادری کو بہتر مواقع کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ شاندار استقبال اور مہمان نوازی پر پاکستانی بہن بھائیوں کے مشکور ہیں۔بزنس فورم سے خطاب میں طیب اردگان نے کہا کہ غزہ کی زمین پر کوئی سودا نہیں ہو سکتا اور ہم ایک اور نکبہ کی اجازت نہیں دیں گے۔ علاوہ ازیں صدر ترکیہ رجب اردگان اپنی خاتو اول کے ہمراہ ایوان صدر پہنچے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے ترکیہ کے ہم منصب کا استقبال کیا۔ صدر ترکیہ اور خاتون اول کو گلدستہ پیش کیا۔ پاکستان،ترکیہ اعلیٰ سطحی سٹریٹجک تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کے بعد جمعرات کو یہاں مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری کو مزید وسعت دی جائے گی اور اسے متنوع اور ادارہ جاتی بنایا جائے گا۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں موجودہ دوطرفہ تعاون کو مزید تقویت دینے کے خواہشمند ہیں جس میں دفاع، تجارت، سرمایہ کاری، بنکنگ، فنانس، تعلیم، صحت، توانائی، ثقافت، سیاحت، ٹرانسپورٹ و مواصلات، زراعت، پانی، سائنس و ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ پاکستان اور ترکیہ اعلیٰ سطحی تزویراتی تعاون کونسل کی مرکزیت کو دونوں ممالک کے درمیان ایک منظم، مربوط، تزویراتی اور جامع انداز میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے طریقہ کار کے طور پر اجاگر کریں گے۔ سٹریٹجک تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے دونوں اطراف کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا گیا۔ دونوں ممالک میں دہشت گردانہ حملوں کے تمام واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر پر گہری تشویش کا اظہار، پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی اور نسل پرستانہ حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔ مشترکہ اعلامیہ میں دہشت گردی کی لعنت، انتہا پسندی کے خطرے سے لڑنے میں متعلقہ اقدامات کی حمایت کرنے کے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا گیا۔ دونوں ممالک علاقائی اور بین الاقوامی فورمز بالخصوص اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم، اقتصادی تعاون تنظیم اور ڈی ایٹ میں تعاون اور ہم آہنگی جاری رکھیں گے جبکہ امن و سلامتی، ترقی، اسلحہ کنٹرول، انسداد دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبوں میں مل کر کام کیا جائے گا۔ بے قاعدہ ہجرت اور انسانی سمگلنگ اور تارکین وطن کی سمگلنگ سے نمٹنے کے لیے تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان میں مختلف سماجی اور فزیکل انفراسٹرکچر اور ثقافتی منصوبوں کی تکمیل کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دفاعی اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے اور مشترکہ تحقیق اور ترقی کے ساتھ ساتھ مشترکہ منصوبوں کے امکانات کو فروغ دینے کے علاوہ خلائی اور دفاعی صنعت کے شعبوں میں مشترکہ تحقیق اور ترقی کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان پاکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ مکمل کر کے واپس روانہ ہو گئے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کو جمعرات کو نور خان ایئربیس پر وزیراعظم محمد  شہباز شریف نے  پرتپاک  انداز  میں رخصت کیا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار  ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور اعلیٰ حکام بھی وزیراعظم کے ہمراہ  تھے۔ ترک صدر اور خاتون اول  کو دورے کے  تصویری البم بھی پیش کئے گئے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان پاکستان کادوروزہ سرکاری دورہ مکمل کر کے  واپس روانہ ہو گئے ۔ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کو جمعرات کو نور خان ایئربیس پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے  پرتپاک  انداز میں رخصت کیا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا ء اللہ تارڑ  اور اعلیٰ حکام بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ ترک صدر اور خاتون اول کو دورے کے تصویری البم بھی پیش کئے گئے۔ پاکستان اور ترکیہ نے دونوں برادر ممالک کے باہمی فائدے کے لیے تجارت، معیشت، توانائی، دفاع، سیاحت اور عوام سے عوام کے رابطوں کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور ترک صدر رجب طیب ایردوان نے جمعرات کو ایوان صدر میں ملاقات کی۔ ایوان صدر آمد پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے ترک صدر کا استقبال کیا۔ ملاقات کے دوران پاکستان اور ترکیہ نے باہمی مفاد میں تجارت، معیشت، توانائی، دفاع، سیاحت اور عوامی روابط کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون مزید بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ صدر ایردوان اور ان کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں اور مختلف بین الاقوامی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کے بنکاری کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ انہوں نے سیاحت کی حوصلہ افزائی اور عوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان رابطے اور فضائی روابط بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات کے بعد صدر آصف علی زرداری نے صدر ایردوان، ترک خاتون اول اور وفد کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان اور ترکیہ کے درمیان وزیراعظم محمد شہباز شریف ترک صدر رجب طیب اردگان دونوں ممالک کے درمیان صدر رجب طیب اردگان نے صدر رجب طیب ایردوان دونوں رہنماو ں نے عزم کا اعادہ کیا مشترکہ اعلامیہ انہوں نے کہا کہ حمایت کرتے ہیں تعلقات کو مزید علی زرداری نے تعاون کو مزید شہباز شریف نے دوطرفہ تعاون کے شعبوں میں پر اتفاق کیا ترکیہ کے صدر معاہدوں اور سرمایہ کاری مختلف شعبوں پاکستان کے مفاہمت کی جمعرات کو کرتے ہوئے میں تعاون پاکستان ا خاتون اول ایوان صدر کے عزم کا ترکیہ کی کے ہمراہ کشمیر کے تعاون کے بنانے کے کا اظہار کے ساتھ عوام کے کیا گیا دینے کے کا کہنا کرنے کے کے لیے کے لئے اور ان

پڑھیں:

امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ٹرمپ اور زی شی پنگ کے درمیان ہونے مذاکرات کے فوری بعد ہی دنیا میں کے سامنے بھارت اور امریکا کے دفاعی معاہدے کا معاہدے کا ہنگا مہ شروع ہو گیا اور بھارتی میڈیا نے دنیا کو یہ بتانے کی کو شش شروع کر دی ہے کہ پاکستان سعودی عرب جیسا امریکا اور بھارت کے درمیان معاہدہ ہے لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے ۔بھارت اور امریکا نے درمیان یہ دفاعی معاہدہ چند عسکری امور پر اور یہ معاہد
2025ءکے معاہدے کا تسلسل ہے ،2025ءکو نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دور جب بھارت نے پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کر نے کی کوشش شروع کر دی تو امریکا نے نے بھارت کو ایشیا کا چوھدری بنانے فیصلہ کر لیا تھا اسی وقت پاکستان نے بھارت کو بتا دیا تھا کہ ایسا نہیں کر نے کی پاکستان اجسازت نہیں دے گا ۔اس معاہدے کی تجدید 2015ءاور اب 2025ءمیں کیا گیا ہے ۔اس کی تفصیہ یہ ہے کہ اس معاہدے کے تحت امریکا بھارت کو اسلحہ فروخت کر گا ،خفیہ عسکری معلامات امریکا بھارت کو فراہم کر گا اور دونوں ممالک کی افواج مشترکہ فوجی مشقیں ساو ¿تھ چائینہ سی میں کر یں گی اور چین کے خلاف جنگ کی تیاری کی جائے گی لیکن اب بھارت دنیا کو یہ ثابت کر ے کی کو شش کر رہا ہے کہ امریکا اور بھارت کا معاہدہ پاکستان کے خلاف بھی لیکن حقیقت اس سے مختلاف ہے
پاکستان نے امریکا،بھارت دفاعی معاہدے کا جائزہ لے رہے ہیں

مسلح افواج کی بھارتی مشقوں پر نظر ، افغانستان نے دہشتگردوں کی موجودگی تسلیم کی:دفترخارجہ امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ ، راج ناتھ سنگھ اور پیٹ ہیگسیتھ کے دستخط کیے
اسلام آباد،کوالالمپور(اے ایف پی ،رائٹرز،مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا اور بھارت کے درمیان 10سالہ دفاعی معاہدہ طے پا گیا ،امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے گزشتہ روز تصدیق کردی کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دئیے ہیں ،پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان کا کہناہے کہ پاکستان نے امریکا اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے اورخطے پر اس کے ہونیوالے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ مسلح افواج بھارتی فوجی مشقوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ان کاکہنا کہ یہ سوال کہ پاکستان نے کتنے بھارتی جنگی جہاز گرائے ؟ ،یہ بھارت سے پوچھنا چاہئے ، حقیقت بھارت کے لئے شاید بہت تلخ ہو۔ پاک افغان تعلقات میں پیشرفت بھارت کو خوش نہیں کرسکتی لیکن بھارت کی خوشنودی یا ناراضی پاکستان کے لئے معنی نہیں رکھتی۔ افغان طالبان حکام نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی کو تسلیم کیا اور ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کئے ،پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دورکا نتیجہ مثبت نکلے گا، پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور امن کے قیام کیلئے تمام سفارتی راستے کھلے رکھے گا۔ طاہر اندرابی نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر ضروری اقدام اٹھائے گا، انہوں نے قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردارکو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت اور پائیدار نتائج کی امید ہے۔

سرحد کی بندش کا فیصلہ سکیورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے ، سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا،مزید کشیدگی نہیں چاہتے تاہم مستقبل میں کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ادھر پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں انڈین میڈیا کے دعوو ¿ں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ پر ‘اسرائیل کیلئے “ناقابل استعمال”کی شق بدستور برقرار ہے ، اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ خبر رساں اداروں رائٹرز اور اے ایف پی کی رپورٹس کے مطابق امریکی وزیردفاع پیٹ ہیگسیتھ نے ایکس پوسٹ میں بتایا کہ بھارت کیساتھ دفاعی فریم ورک معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کیلئے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے ، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور تکنیکی اشتراک میں اضافہ ہوگا،ہماری دفاعی شراکت داری پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ اور پیٹ ہیگستھ کی ملاقات کوالالمپور میں ہونے والے آسیان ڈیفنس منسٹرز میٹنگ پلس کے موقع پر ہوئی جس کا باقاعدہ ا?غاز آج ہوگا۔معاہدے پر دستخط کے بعد پیٹ ہیگسیتھ نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی سب سے اہم امریکی بھارتی شراکت داریوں میں سے ایک ہے ، یہ 10 سالہ دفاعی فریم ورک ایک وسیع اور اہم معاہدہ ہے ، جو دونوں ممالک کی افواج کیلئے مستقبل میں مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع پِیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور معلومات کے اشتراک کو مزید مضبوط بنائے گا۔

ہیگسیتھاس بعد چین چ؛ی گئیں اور وہاں انھوں تائیوان کا ذکر دیا جس کے ایسا محسوس ہوا کہ
ہیگسیتھ کے ایشیا میں آتے ہیں امریکا چین کے درمیان ایک تناو ¿ پیدا ہو گیا ۔ہیگسیتھ کے مطابق، یہ فریم ورک علاقائی استحکام اور مشترکہ سلامتی کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر کہا: “ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔”
بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ یہ ملاقات آسیان دفاعی وزرائے اجلاس پلس کے موقع پر کوالالمپور میں ہوئی۔ معاہدے پر دستخط کے بعد امریکی وزیرِ دفاع نے بھارت کے ساتھ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ تعلقات دنیا کے سب سے اہم شراکت داریوں میں سے ایک ہیں۔”ہیگسیتھ نے اس معاہدے کو “مہتواکانکشی اور تاریخی” قرار دیا اور کہا کہ یہ دونوں افواج کے درمیان مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے حال ہی میں بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماو ¿ں نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی سلامتی پر گفتگو کی۔
یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی تھی، جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد تجارتی محصولات عائد کیے تھے اور نئی دہلی پر روس سے تیل خریدنے کے الزامات لگائے تھے۔
اسی سلسلے میں بھارت کو امریکا 2025ءمیں خطے میں چین کی فوجی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے ڈیجیٹل خفیہ معلومات کا نظام بھی دیا تھا لیکن اس کے بعد چین نے خاموشی سے گلوان ویلی اور لداخ کے کچھ علاقوں پر قبضہ کر تھا۔ یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے 10مئی 2025ءکو جب پاکستان نے بھارت پر جوابی حمہ کی اتھا اس وقت بھی امریکا اور بھارت کا دفاعی معاہدہ ای طرح قائم تھا لیکن پاکستان نے جم کر بھارت کی خوب پٹائی کی اور امریکا اس وقت سے آج تک یہی کہہ رہا ہے اگر صدر ٹرمپ جنگ نہ رکوائی ہوتی تو بھارت کو نا قابل ِحد تک تباہ کن صورتحال کا سامنا کر نا پڑتا۔اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقئقت یا فسانہ ہے ۔

قاضی جاوید گلزار

متعلقہ مضامین

  • ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
  • پاکستانی سفیر کی سعودی شوریٰ کونسل کے سپیکر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان معدنیات کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
  • مہمند ڈیم منصوبے: پاکستان اور کویت کے درمیان 2.5 کروڑ ڈالر کے قرض معاہدے پر دستخط
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ