اسلام آباد(نیوز ڈیسک) تحریک انصاف سے نکالے گئے شیر افضل مروت نے بھی مجھے کیوں نکالا کا نعرہ بلند کردیا۔قومی اسمبلی اجلاس کے دوران شیر افضل مروت آج اپوزیشن گیٹ سےایوان میں آنے کےبجائے حکومتی گیٹ سے داخل ہوئے جب کہ ان کی اسمبلی آمد پر حکومتی اراکین نے ڈیسک بجائے جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ لوگ انہیں مروا نہ دینا۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اسپیکر نے موبائل کمپنیوں کے ضم ہونے پر ضمنی سوال کرنے کا کہا تو شیر افضل مروت نے کہا کہ میرا سوال تو ابھی صرف اپنے لوگوں سے ہے کہ مجھے کیوں نکالا ہے۔

شیر افضل مروت کے مختصر نکتہ اعتراض پر حکومتی ارکان نے قہقہے لگائے لیکن پی ٹی آئی اراکین خاموش رہے۔ اس موقع پر حکومتی اراکین نے بھی شیر افضل کا ساتھ دیتے ہوئے کہا مروت کو کیوں نکالا؟ انہوں نے ظالموں جواب دو، مروت کو حساب دو کے نعرے لگائے جب کہ حکومتی اراکین نے بیرسٹرگوہر کو دیکھ کر کہا کہ آپ بھی میرا ساتھ دیں۔ اسمبلی کی کارروائی کے دوران مسلم لیگ (ن)کے رکن حنیف عباسی نے ہلکے پھلکے انداز میں شیر افضل مروت سے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں، پی ٹی آئی میں واپس بھجوائیں گے۔

چیمپئنز ٹرافی 2025: آئی سی سی نے جیتنے والی ٹیم کیلئے انعامی رقم کا اعلان کر دیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شیر افضل مروت کہا کہ

پڑھیں:

کراچی میں کیمرے چالان کر سکتے ہیں، دندناتے مجرموں کو کیوں نہیں پکڑ سکتے؟ شہریوں کے سوالات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کو پکڑنے کے لیے نصب کیے گئے جدید کیمرہ سسٹم (ٹریکس) کی افادیت پر شہریوں اور قانون دانوں کی جانب سے سنگین سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

معروف وکیل نے  نکتہ اٹھایا ہے کہ اگر یہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی نظام ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تو یہی کیمرے اور ٹیکنالوجی شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کو کیوں نہیں روک سکتے؟

اس سوال سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت اور امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے بجائے شاید صرف حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ بن سکتا ہے۔

اگرچہ ماہرین  نے ٹریکس نظام کو سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ قرار دیا ہے اور اس کی افادیت کو تسلیم کیا ہے تاہم شہریوں کا اصرار ہے کہ اگر یہ نظام ٹریفک کی خلاف ورزیوں پر آن لائن کارروائی کر سکتا ہے تو اس کی صلاحیتوں کو سیکورٹی اداروں کے ساتھ مضبوطی سے جوڑا جانا چاہیے تاکہ اس کا دائرہ کار ٹریفک قوانین کی حد سے آگے بڑھ کر شہری تحفظ کو بھی یقینی بنائے۔

یہ سوال کہ بھاری جرمانوں سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ ہوگا، نظام کی شفافیت اور مقصدیت کو بھی مزید گہرا کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں کیمرے چالان کر سکتے ہیں، دندناتے مجرموں کو کیوں نہیں پکڑ سکتے؟ شہریوں کے سوالات
  • حکومتی خواب تعبیر سے محروم کیوں؟
  • خیبرپختونخوا کے حکومتی اراکین کا امن و امان کیلیے تمام اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا اسمبلی اراکین کاقانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے کافیصلہ
  • علی امین گنڈاپور کو کیوں ہٹایا گیا؟ گورنرخیبر پختونخوا کا سوال
  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • خواتین نے ہنی ٹریپ اور جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا، کمرے میں خفیہ کیمرے لگائے گئے، شیر افضل مروت کا انکشاف
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات
  • مجھے اتنا کیوں بھگایا؟ پروٹیز سے جیت کے بعد سلمان آغا کا بابر سے دلچسپ انٹرویو
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار