وزیراعلیٰ سندھ کا وفاق سے صنعتوں کیلیے اعلان کردہ 33 ارب کی سبسڈی فوری دینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے صنعتوں کے لیے اعلان کردہ 33 ارب روپے کی سبسڈی فوری طور پر جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کے زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں تاجروں اور کے الیکٹرک حکام نے شرکت کی۔
مراد علی شاہ نے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ صنعتوں کو سبسڈی دینے سے ملکی معیشت مزید بہتر ہوگی، سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا) کو مکمل طور پر فعال کر رہے ہیں، سیپرا کے فعال ہونے سے صنعتکاروں کو بہت فائدہ ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں 350 میگاواٹ رینیوئیبل انرجی اور 75 میگاواٹ کے سولر پلانٹس لگا رہے ہیں، رینیوئیبل انرجی کے پلانٹس سے صنعتی پیداوار کے لیے بجلی 18 تا 25 روپے فی یونٹ مہیا ہوگی۔
صنعت کاروں نے وزیراعلیٰ سے شکایت کی ہے کہ اس وقت صنعتی بجلی کا فی یونٹ 60 روپے ہے جس سے صنعت کار پریشان ہیں، صنعتی علاقوں میں بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، ہم بجلی اور گیس کے بل باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں، صنعتی علاقوں میں وقف پی ایم ٹیز سے مافیا بجلی چوری کرتی ہیں۔
صنعت کاروں نے وزیراعلیٰ سے کہا کہ صنعتی علاقوں کی پی ایم ٹیز سے بجلی چوری کے الیکٹرک کو روکنی چاہیے، کے الیکٹرک اپنی چوری کی وجہ سے لائن لاسز کم کرنے کے لیے صنعتی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کرتی ہے۔
صنعت کاروں نے صنعتی علاقوں میں صنعتوں اور رہائشی علاقوں کی پی ایم ٹیز الگ کرنے کی تجویز دے دی۔
کے الیکٹرک حکام نے کہا کہ چوری کی روک تھام کے لیے اقدامات کررہے ہیں، کے الیکٹرک نے اپنے لائن لاسز 40 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کیے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت دی کہ کے الیکٹرک صنعتی علاقوں میں بجلی چوری کی روک تھام کے لیے تکنیکی حل نکالے۔
صنعت کاروں نے وزیراعلیٰ سندھ سے گزارش کی کہ ریلوے لائن بچھا کر صنعتوں کو تھر کول مہیا کیا جائے، ہمیں گیس تو نہیں ملتی اس لیے ہم بوائلرز تھر کول پر چلا سکتے ہیں۔
اس مطالبے پر وزیراعلیٰ نے وزیر توانائی کو ہدایت دی کہ وہ صنعت کاروں سے کوئلے کی طلب (ڈیمانڈ) حاصل کریں، سندھ حکومت ڈیمانڈ آنے سے کوئلے کی ٹرانسپوٹیشن کا بندوبست کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صنعتی علاقوں میں صنعت کاروں نے کے الیکٹرک کے لیے
پڑھیں:
گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان کے اہم اقدامات
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل پر اعلیٰ سطح اجلاس میں گوادر کو مستقل بنیادوں پر پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ میرانی ڈیم سے پائپ لائن کے ذریعے پانی کی سپلائی کے منصوبے کی فیزیبلٹی رپورٹ فوری طور پر مکمل کی جائے تاکہ اسے وفاقی اور صوبائی حکومت کے تعاون سے عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: گوادر: شادی کور تا چوڑ ڈگار واٹر ٹرانسمیشن لائن منصوبہ تکمیل کے قریب
انہوں نے جی ڈی اے کو ہدایت کی کہ نئے پائپ لائن سے گھریلو کنکشنز کی فراہمی کے عمل کو تیز کرتے ہوئے فوری طور پر مکمل کیا جائے۔ اس کے ساتھ شادی کور سے پانی کی باقاعدہ سپلائی شروع کرنے اور واٹر ڈیسلینیشن پلانٹ کو مزید فعال بنانے کی بھی ہدایات جاری کی گئیں۔
وزیراعلیٰ نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو سنٹسر میں بورنگ سسٹم جلد فعال کرکے پانی کی فراہمی شروع کرنے کی ہدایت بھی دی۔ وزیراعلیٰ نے چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی نورالحق بلوچ کو پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے نمائندہ مقرر کیا، جو تمام متعلقہ اداروں کے درمیان رابطہ اور کوآرڈینیشن کی ذمہ داری ادا کریں گے۔
مزید پڑھیں: گوادر میں پانی کا بحران، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ہنگامی اقدامات کا اعلان
اجلاس میں ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمٰن، چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان، سیکریٹری پبلک ہیلتھ ہاشم غلزئی، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی نورالحق بلوچ، ڈائریکٹر جنرل جی ڈی اے معین الرحمٰن خان، ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمٰن سمیت دیگر اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پانی اور بجلی کے مسائل گوادر میر سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان