کراچی:

وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے صنعتوں کے لیے اعلان کردہ 33 ارب روپے کی سبسڈی فوری طور پر جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کے زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں تاجروں اور کے الیکٹرک حکام نے شرکت کی۔

مراد علی شاہ نے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ صنعتوں کو سبسڈی دینے سے ملکی معیشت مزید بہتر ہوگی، سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا) کو مکمل طور پر فعال کر رہے ہیں، سیپرا کے فعال ہونے سے صنعتکاروں کو بہت فائدہ ہوگا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں 350 میگاواٹ رینیوئیبل انرجی اور 75 میگاواٹ کے سولر پلانٹس لگا رہے ہیں، رینیوئیبل انرجی کے پلانٹس سے صنعتی پیداوار کے لیے بجلی 18 تا 25 روپے فی یونٹ مہیا ہوگی۔

صنعت کاروں نے وزیراعلیٰ سے شکایت کی ہے کہ اس وقت صنعتی بجلی کا فی یونٹ 60 روپے ہے جس سے صنعت کار پریشان ہیں، صنعتی علاقوں میں بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، ہم بجلی اور گیس کے بل باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں،  صنعتی علاقوں میں وقف پی ایم ٹیز سے مافیا بجلی چوری کرتی ہیں۔

صنعت کاروں نے وزیراعلیٰ سے کہا کہ صنعتی علاقوں کی پی ایم ٹیز سے بجلی چوری کے الیکٹرک کو روکنی چاہیے، کے الیکٹرک اپنی چوری کی وجہ سے لائن لاسز کم کرنے کے لیے صنعتی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کرتی ہے۔

صنعت کاروں نے صنعتی علاقوں میں صنعتوں اور رہائشی علاقوں کی پی ایم ٹیز الگ کرنے کی تجویز دے دی۔

کے الیکٹرک حکام نے کہا کہ چوری کی روک تھام کے لیے اقدامات کررہے ہیں، کے الیکٹرک نے اپنے لائن لاسز 40 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کیے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت دی کہ کے الیکٹرک صنعتی علاقوں میں بجلی چوری کی روک تھام کے لیے تکنیکی حل نکالے۔

صنعت کاروں نے وزیراعلیٰ سندھ سے گزارش کی کہ ریلوے لائن بچھا کر صنعتوں کو تھر کول مہیا کیا جائے، ہمیں گیس تو نہیں ملتی اس لیے ہم بوائلرز تھر کول پر چلا سکتے ہیں۔

اس مطالبے پر وزیراعلیٰ نے وزیر توانائی کو ہدایت دی کہ وہ صنعت کاروں سے کوئلے کی طلب (ڈیمانڈ) حاصل کریں، سندھ حکومت ڈیمانڈ آنے سے کوئلے کی ٹرانسپوٹیشن کا بندوبست کرے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صنعتی علاقوں میں صنعت کاروں نے کے الیکٹرک کے لیے

پڑھیں:

کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل

کراچی:

لیاقت آباد اور عزیز آباد کے علاقوں میں بجلی ستائے افراد سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا ، مظٓاہرین نے سڑک پر ٹائر جلائے اور شدید نمعرے بازی کی۔ 

تٖفصیلات کے مطابق شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کا بدترین بحران ، شدید گرمی میں بجلی کی عدم فراہمی پر شہری بلبلا اٹھے ، شدید گرمی میں بجلی اور پانی کی عدم فراہمی پر شہر کے بیشتر علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب بھی جاری رہا ۔

تفصیلات کے مطابق لیاقت آباد میں بجلی کی عدم فراہمی پر تین ہٹی کے قریب مکینوں نے احتجاجاً سڑک بلاک کر کے ٹائر جلائے اور حکومت اور کے الیکٹرک کے خلاف شدید نعرے بازی کی ، احتجاج کے باعث لیاقت آباد سے جہانگیر اور جہانگیر روڈ سے عائشہ منزل جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند کرا دی گئی جس کے باعث شارع پاکستان اور جہانگیر روڈ سے گرومندر تک بدترین ٹریفک حام ہوگیا اور گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ 

احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ منگل کی شام 7 بجے سے علاقہ میں بجلی کی فراہمی معطل ہے ، ایک تو شدید گرمی دوسری جانب کے الیکٹرک نے مزید پریشان کیا ہوا ہے ، شدید گرمی میں بجلی کی عدم فراہمی کے باعث علاقہ مکین بلبلا اٹھا ، بچوں ، بزرگوں اور خواتین کی حالت غیر ہوگئی ، کے الیکٹرک کے ایموجنسی نمبر پر متعدد فون کیے تاہم کمپلین درج نہیں کی گئی ، ناچاہتے ہوئے مجبورا احتجاج کے لیے نکلے ہیں۔ 

مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کی عدم فراہمی کے باعث پانی کا بھی بحران پیدا ہوگیا ہے ، موجودہ حکومت نے شہر کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا ، لیاقت آباد کی ہر گلی میں گٹر لائن ابل رہی ہے ، سڑکیں کئی سالوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ، ہر گلی ہر سڑک پر ٹھیلوں اور پتھاروں کی بھرمار ہے ، سوئی گیس چند گھنٹوں کے لیے آتی ہے وہ بھی پریشر مشین کے مدد سے ، بجلی کا تو یہ حال ہے کہ 14 سے 18 گھنٹے غائب رہتی ہے اور بل ایک کمرے کے گھر کے 6 سے 10 ہزار روپے آرہے ہیں۔ 

احتجاج میں شامل مظاہرین انتہائی دلبرداشتہ تھے ، مکینوں کا کہنا تھا کہ ابھی تو ہم احتجاجاً ٹائر جلا رہے ہیں اگر حکومت نے ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا تو اپنے آپ کو آگ لگا لینگے۔ 

ترجمان کے الیکٹر کے اعلامیے کے مطابق لیاقت آباد سی ون ایریا میں زیر زمین کیبل میں فالٹ آیا ہے ، فالٹ کے باعث بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی، فالٹ درست ہوتے ہی بجلی بحال کر دی جائے گی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ تکنیکی ٹیم فالٹ کی مرمت میں مصروف ہے ، شہریوں سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں ، بجلی کی جلد از جلد بحالی کی کوشش جاری ہے ، فالٹ غیر متوقع تکنیکی خرابی کے باعث آیا ، شہریوں کو پیش آنے والی پریشانی پر معذرت خواہ ہیں ، لیاقت آباد تین ہٹی کے قریب کئی گھنٹے جاری رہنے والا احتجاج منگل اور بدھ کی درمیانی شب تریباً ڈھائی بجے بجلی کی فراہمی کے بعد ختم کر دیا گیا۔ 

مظاہرین علاقے کی بجلی بحال ہونے پر منتشر ہو گئے ، پولیس نے احتجاج کے باعث بند سڑک کو ٹریفک کے لئے کھول دیا اور ٹریفک کی روانی بحال کرا دی جبکہ عزیزآباد کے علاقے حسین آباد فوڈ اسٹریٹ پر بھی بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ 

مظاہرین نے فوڈ اسٹریٹ پر ٹائر جلا کر سڑک بند کی، احتجاج کے باعث حسین آباد فوڈ اسٹریٹ پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔

مظاہرین کا کہنا  تھا کہ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پانی کی قلت ہوگئی ہے جس کے باعث اہلے علاقہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ، بجلی بند کر کے بھول جاتے ہیں اور گھنٹوں تک عوام شدید گرمی میں تڑپتی رہتی۔ 

اس ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے ، پورے پاکستان کو پالنے والے اس شہر کے ساتھ اسطرح کا سلوک کرنا انسانیت نہیں ہے ، اعلیٰ حکام نے اگر نوٹس نہیں لیا اور ان سیاسی شعبدے بازوں کو سافٹ وئیر اپ ڈیٹ نہیں کیا تو کراچی جو تباہی کے دہانے پر ہے برباد ہو جائے گا۔

ایس ایچ او عزیزآباد نے حکمت عملی کے تحت مظاہرین سے مذاکرات کیے اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ بہت جلد علاقے کی بجلی بحال کرنے کے لیے وہ حکام سے بات چیت کرینگے جس کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا سڑک ٹریفک کے لئے کھول دی ۔

متعلقہ مضامین

  • گیس سے بجلی پیدا کرنے والی صنعتوں سے کیپٹو پاور لیوی کی وصولی روکنے کا حکم
  • کینالز تنازع ،وفاق کا سندھ سے رابطہ، وزیراعظم ، وزیراعلیٰ کی ملاقات طے
  • کینالز کے معاملے پر وفاق کا سندھ سے رابطہ، وزیراعظم اور وزیراعلی کی ملاقات طے پاگئی
  • وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • کینالز کے معاملے پر وفاق کا سندھ سے رابطہ، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی ملاقات طے پاگئی
  • پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں  کیلیے سرمایہ کاری؛ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کیساتھ معاہدہ
  • کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل
  • حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟
  • کینال منصوبہ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلیے نکلیں گے، وزیراعلی سندھ
  • کینال منصوبہ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلیے نکلیں گے، وزیراعلیٰ سندھ