آئی ایم ایف کا مطالبہ : ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی بنانے کا اختیار لے لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے، وزارت خزانہ نے ٹیکس پالیسی آفس قائم کردیا، ٹیکس پالیسی سازی اور وصولی کو الگ الگ کر دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس اقدام سے ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی تک محدود رہے گا اور پالیسی سازی وزارت خزانہ کے تحت ہوگی، ٹیکس پالیسی آفس براہ راست وزیر خزانہ و ریونیو کو رپورٹ کرے گا۔
یہ پڑھیں : پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی
اس اقدام کے بعد ایف بی آر ریونیو بڑھانے کے لیے ٹیکس تجاویز پر عمل درآمد پر توجہ دے گا، ٹیکس پالیسی آفس حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا اور ٹیکس تجاویز کا تجزیہ کرے گا۔
انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کی پالیسیاں اب وزیر خزانہ کو رپورٹ ہوں گی، ٹیکس فراڈ روکنے اور خامیوں پر قابو پانے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی اور وصولی کو خودمختار رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکس پالیسی ایم ایف ایف بی
پڑھیں:
پی ایس ایل فرنچائز فیس پر اختلافات شدت اختیار کر گئے: ملتان سلطانز کا ری بڈنگ کی دھمکی
پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن سے قبل میدان کے ساتھ ساتھ پس پردہ بھی کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے ملتان سلطانز کی جانب سے واضح طور پر عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر فرنچائز فیس میں اضافہ کیا گیا تو وہ ٹیم ری بڈنگ کی طرف جائیں گے جس کے بعد پی سی بی اور فرنچائز کے درمیان معاملات مزید پیچیدہ ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ذرائع کے مطابق پی ایس ایل 10 کے اختتام پر پی سی بی اور تمام فرنچائزز کے درمیان موجودہ معاہدہ ختم ہو جائے گا جس کے بعد بورڈ ویلیویشن کے عمل کے ذریعے نئی فیس مقرر کرے گا اور موجودہ ٹیموں کو ترجیح دی جائے گی لیکن امکان ہے کہ فیس میں پچیس فیصد یا اس سے زائد اضافہ ہوگا جس پر سب سے زیادہ تحفظات لیگ کی مہنگی ترین فرنچائز ملتان سلطانز کو ہیں ملتان سلطانز ہر سال تقریباً ایک ارب آٹھ کروڑ روپے صرف فیس کی مد میں ادا کرتی ہے جبکہ دیگر آپریشنل اخراجات اس کے علاوہ ہیں اونر علی ترین پہلے ہی اس ماڈل پر کھلے عام اعتراضات کرتے آ رہے ہیں اور حالیہ دنوں ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ اگر فیس میں اضافہ ہوا تو وہ ٹیم ری بڈنگ میں لے جائیں گے ذرائع کے مطابق چند ماہ قبل جب پی سی بی نے تمام فرنچائزز سے پوچھا تھا کہ کیا وہ اپنی ٹیمیں جاری رکھنا چاہتے ہیں تو ملتان سلطانز نے بھی دیگر ٹیموں کی طرح آمادگی ظاہر کی تھی لیکن اب علی ترین کے سخت بیانات نے سب کو حیران کر دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پہلے سے ہی کسی بڑے فیصلے کی تیاری کر رہے تھے یا بورڈ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت کسی بھی وجہ سے فیس میں کمی ممکن نہیں ویلیویشن کے بعد فیس میں اضافہ یقینی ہے اور اگر سلطانز نے ٹیم چھوڑ دی تو ری بڈنگ ہوگی تاہم یہ واضح نہیں کہ موجودہ اونر دوبارہ حصہ لے سکیں گے یا نہیں کیونکہ اگر ایک فرنچائز کو رعایت دی گئی تو دیگر بھی وہی مطالبہ کریں گی جو بورڈ کے لیے ناقابل قبول ہوگا اس کے ساتھ ہی بعض حلقوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ علی ترین کے متنازع بیانات کے باوجود پی سی بی نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور نہ ہی انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ذرائع کا کہنا ہے کہ ویلیویشن کے بعد ملتان سلطانز کی سالانہ فیس ڈیڑھ ارب روپے تک جا سکتی ہے جبکہ دو نئی ٹیموں کو دو دو ارب روپے میں فروخت کرنے کا دباؤ بھی بڑھتا جا رہا ہے لیکن موجودہ معاشی صورتحال میں یہ ہدف حاصل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے اگر سلطانز کی فیس کم یا برقرار رکھی گئی تو نئی ٹیمیں بھی کم قیمت پر فروخت ہو سکتی ہیں جس سے پی ایس ایل کی مجموعی قدر متاثر ہوگی تاہم بورڈ نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی صورت لیگ کی ویلیو کم نہیں کرے گا اور اگر کوئی سستے داموں فرنچائز خریدنے کا سوچ رہا ہے تو وہ غلط فہمی کا شکار ہے کیونکہ پاکستان اور بیرون ملک سے کئی سرمایہ کار پی ایس ایل میں شمولیت کے لیے تیار بیٹھے ہیں