چیمپئینز ٹرافی کی انعامی رقم کا اعلان:فاتح ٹیم کو 62 کروڑ روپے ملیں گے
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
دبئی:انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے چیمپئینز ٹرافی 2025ء کے لیے انعامی رقم کا اعلان کر دیا ہے۔ اس بار ٹورنامنٹ کی انعامی رقم میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے جو کہ 2017 کے مقابلے میں 53 فیصد زیادہ ہے۔
چیمپئینز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کو 2.24 ملین ڈالر (تقریباً 62 کروڑ پاکستانی روپے) کی خطیر رقم دی جائے گی۔ رنر اپ ٹیم کو 1.
ٹورنامنٹ کے گروپ مرحلے میں ہر جیت پر فاتح ٹیم کو 34,000 ڈالر (تقریباً 94 لاکھ پاکستانی روپے) ملیں گے جب کہ ٹورنامنٹ میں پانچویں اور چھٹے نمبر پر آنے والی ٹیموں کو 350,000 ڈالر (تقریباً 9 کروڑ 70 لاکھ پاکستانی روپے)۔ ساتویں اور آٹھویں نمبر کی ٹیموں کو 140,000 ڈالر (تقریباً 3 کروڑ 88 لاکھ پاکستانی روپے) دیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والی تمام 8 ٹیموں کو 125,000 ڈالر (تقریباً 3 کروڑ 47 لاکھ پاکستانی روپے) کی ضمانتی رقم بھی دی جائے گی۔
چیمپئینز ٹرافی میں انعامی رقم میں اضافے کا مقصد ٹیموں کی حوصلہ افزائی کرنا اور ٹورنامنٹ کی اہمیت کو بڑھانا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ نہ صرف کرکٹ کے شائقین کے لیے ایک میگا ایونٹ ہے بلکہ یہ ٹیموں کے لیے بھی ایک بڑا موقع ہوگا کہ وہ خطیر انعامی رقم کے ساتھ ساتھ عالمی شہرت بھی حاصل کریں۔
پاکستان میں منعقد ہونے والی چیمپئینز ٹرافی کو لے کر کرکٹ دنیا میں بہت زیادہ توقعات وابستہ ہیں۔ یہ ٹورنامنٹ نہ صرف کھلاڑیوں بلکہ کرکٹ کے مداحوں کے لیے بھی ایک یادگار تجربہ ثابت ہوگا۔
انعامی رقم میں اضافے کے ساتھ ساتھ آئی سی سی نے یہ بھی یقینی بنایا ہے کہ ہر ٹیم کو ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے معقول معاوضہ ملے۔ اس اقدام سے نہ صرف ٹیموں کی حوصلہ افزائی ہوگی، بلکہ یہ کرکٹ کے معیار کو بھی بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاکھ پاکستانی روپے چیمپئینز ٹرافی ٹیموں کو 000 ڈالر کے لیے ٹیم کو
پڑھیں:
ڈالر کی قمت میں بڑی کمی کا امکان ہے، ذخیرہ اندوزی نہ کریں، ملک بوستان
کراچی:ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اب مزید اضافہ نہیں ہوگا اور عوام ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے گریز کریں کیونکہ ڈالر کی قیمت 270 روپے تک واپس آنے کا امکان ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ افغانستان اور ایران میں اسمگلنگ ہے، جہاں اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ نرخ کی پیش کش کر کے مارکیٹ سے ڈالر خرید رہے ہیں اور اس وجہ سے لیگل منی چینجرز کے کاؤنٹرز پر ڈالر کی سپلائی کم ہوگئی ہے اور ڈالر گرے اور بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حالیہ قانون کے تحت دو لاکھ روپے سے زائد کیش ٹرانزیکشن پر ٹیکس کے نفاذ کے بعد نان فائلرز بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر اپنی شناخت چھپا رہے ہیں، جس سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا۔
ملک بوستان نے بتایا کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے سرکلر کے مطابق دو ہزار ڈالر تک کی کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عوام قانونی چینلز سے ڈالر خریدیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تجاویز پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری کارروائی کی ہے اور ایف آئی اے نے کرنسی اسمگلرز کے خلاف چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کے مثبت اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں اور آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 60 پیسے کمی کے بعد 288 روپے پر آ گئی ہے جبکہ انٹر بینک میں ڈالر 285 روپے سے کم ہو کر 284 روپے 76 پیسے پر بند ہوا۔
ملک بوستان نے اُمید ظاہر کی کہ اگر ہنڈی حوالہ کے خلاف اسی طرح کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 280، 270 اور حتیٰ کہ 250 روپے تک بھی گر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ 9 ماہ کے دوران انٹر بینک سے 9 ارب ڈالر خرید کر اپنے ذخائر 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے ہیں اور اب انٹر بینک سے ڈالر خریدنا بند کر دیا ہے، جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ نہیں ہوگا بلکہ کمی متوقع ہے۔
ملک بوستان نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے بچیں اور قانونی ذرائع سے لین دین کو ترجیح دیں کیونکہ روپیہ اس وقت انڈر ویلیو ہے اور ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے بنتی ہے۔