Daily Mumtaz:
2025-04-25@03:15:19 GMT

سپریم کورٹ نے 14سال قید کی سزا کالعدم قرار دیدی

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

سپریم کورٹ نے 14سال قید کی سزا کالعدم قرار دیدی

سپریم کورٹ نے 14سال قید سزا کے مجرم کی سزا کالعدم قرار دیدی  ۔
جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی،وکیل ارشد حسین یوسفزئی نے دوران سماعت دلائل دئیے کہ پولیس بارودی مواد کا بیگ تفتیش میں ثابت نہیں کرسکی،ایک ٹانگ سے معذور شخص کا قصور اتنا تھا اس نے لفٹ لی۔
جسٹس ملک شہزاد نے کہا آج کے دور میں لفٹ لیتے ہوئے سوچ کر بیٹھنا چاہیے، سزا پانے والا نہ موٹر سائیکل چلا رہا تھا نہ اسکا مالک تھا۔
جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ جو موٹر سائیکل چلا رہا تھا اسے تو چھوڑ دیا گیا، جو معذور ہے اسے سزا دیدی گئی،بچپن میں سنتے تھے کہ لنگڑا ہے لیکن بھاگتا تیز ہے۔
واضح رہے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ

ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، جج نے غصے میں فیصلہ دیا
اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ، جسٹس ہاشم کاکڑ

صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے ۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے ۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے ؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے ۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • گارڈ نہ گاڑی، حملے کے بعد سیف علی خان کا چونکا دینے والا انداز، موٹر سائیکل پر نکل آئے
  • کراچی؛ سپرہائی وے میں ڈاکوؤں نے ایک اور شہری کی جان لے لی
  • کراچی میں تھانے بھی غیر محفوظ، شہری کی قیمتی 125 موٹر سائیکل چوری
  • ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو خبردار کردیا گیا
  • ہیلمٹ نہ ہونے پر موٹر سائیکل بند کر کے کہا جائے گا ہیلمٹ لائیں: آئی جی سندھ غلام نبی میمن
  • کراچی: تھانے میں دوست سے ملنے آئے شہری کو FIR کٹوانی پڑ گئی