سائنس دانوں نے آلودگی کو ایندھن بنانے والی ڈیوائس تیار کرلی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
یونیورسٹی آف کیمبرج کے محققین کی ٹیم نے ایک نیا ری ایکٹر تیار کیا ہے جو شمسی توانائی سے چلتا ہے اور ہوا سے آلودگی کو کشید کر کے اسے ایندھن میں بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس ری ایکٹر کو ضیائی تالیف سے متاثر ہو کر ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سِن گیس میں تبدیل کرتا ہے بغیر کسی تار یا بیٹری کے۔
محققین کے مطابق یہ نیا ری ایکٹر موسمیاتی بحران کے حل کے طور پر کاربن کشید کرنے اور ذخیرہ کرنے کی موجودہ ٹیکنالوجیز (سی ایس ایس) کا ایک متبادل پیش کرتا ہے۔
سی سی ایس کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے یا ختم کرنے کا ایک مؤثر طریقہ سمجھا جاتا ہے اور حال ہی میں برطانوی حکومت نے اس ٹیکنالوجی کے لیے 22 ارب پاؤنڈ مختص کیے ہیں۔
تاہم موجودہ سی سی ایس طریقہ کار پر تنقید کی جا رہی ہے کیونکہ اس میں توانائی کی بہت زیادہ کھپت ہوتی ہے اور زیر زمین کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ذخیرہ کرنے کے حوالے سے کچھ تحفظات بھی پائے جاتے ہیں۔
اس نئے ری ایکٹر کی ایجاد سے ان مسائل کا ممکنہ حل مل سکتا ہے، جو ماحول کی صفائی اور موسمیاتی بحران کے خلاف ایک نیا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
ویب ڈیسک: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال کے بجٹ سرپلس کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
حکومت کو یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا نیا بوجھ ڈالنا پڑے گا تاکہ مطلوبہ محصولات اکٹھے کیے جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت جنوری 2026 میں ان اقدامات پر عملدرآمد کرے گی جس کے تحت لینڈ لائن، موبائل فون اور بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سولر پینلز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور میٹھائیوں و بسکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ٹارگٹ میں کمی کی درخواست کی ہے جو اس وقت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1اعشاریہ 6 فیصد یا تقریباً 2اعشاریہ 1 ٹریلین روپے کے برابر ہے۔
اگر آئی ایم ایف اس تجویز سے اتفاق نہیں کرتا تو حکومت کو یا تو ان نئے ٹیکس اقدامات کو نافذ کرنا ہوگا یا اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑے گی۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس وقت 198 ارب روپے کے محصولات کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
29 اکتوبر تک مجموعی آمدن 36اعشاریہ 5 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی، جبکہ چار ماہ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے دو دنوں میں مزید 460 ارب روپے اکٹھے کرنا ضروری ہے۔
ٹیکس حکام کے مطابق اگر حکومت 225 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے یا تو سیلز ٹیکس کی شرح 19 فیصد تک بڑھانی ہوگی یا تین میں سے کسی ایک آپشن ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ، سیلز ٹیکس میں اضافہ، یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا انتخاب کرنا پڑے گا تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عمل جاری رکھا جا سکے۔
امریکی ریاست الاسکا میں زلزلہ، شدت 5.7 ریکارڈ