گن شاٹ یا ایکسیڈنٹ ہو تو نجی اسپتال جائیں بل سندھ حکومت ادا کریگی، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ اسمبلی سے جو بل پاس ہوا تھا، اس پر گورنر سندھ نے اعتراض لگایا تھا، کابینہ نے تمام اعتراضات کو مسترد کر دیا، پیر کو پھر اسمبلی میں بلز لائے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کابینہ نے اسمبلی سے منظور شدہ بلز پر گورنر کے اعتراضات مسترد کر دیئے، بلز دوبارہ اسمبلی میں پیش ہونگے، کابینہ نے پیر سے اسلحہ کی نمائش، غیر رجسٹرڈ گاڑیوں، بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف سخت کارروائیوں اور گرفتاریوں کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں مختلف معاملات کی منظوری دی گئی۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ امل عمر ایکٹ سندھ اسمبلی نے پاس کیا تھا، امل عمر بل قانون ہے سب اسپتالوں پر لاگو ہے، کسی کو کوئی گن شاٹ ہو جائے یا ایکسیڈنٹ ہو جائے تو آپ پرائیویٹ اسپتال میں بھی جا سکتے ہیں، امل عمر ایکٹ کے تحت ایمرجنسی کیسز میں کسی بھی پرائیویٹ سپتال جا سکتے ہیں، اس کے پیسے سندھ حکومت بھرے گی اور کوئی پولیس سرٹیفکیٹ نہیں مانگا جائے گا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ اسمبلی سے جو بل پاس ہوا تھا، اس پر گورنر سندھ نے اعتراض لگایا تھا، کابینہ نے تمام اعتراضات کو مسترد کر دیا، پیر کو پھر اسمبلی میں بلز لائے جائیں گے، کچھ بل تو ایسے تھے جن میں ایم کیو ایم کی رائے بھی شامل تھی، گورنر کے مختلف چیزوں پر اعتراض تھے، گورنر صاحب کے اعتراضات قابل احترام ہیں، مگر یہ جمہوریت ہے اور کابینہ کی رائے گورنر سے مختلف ہے۔ انہوں ںے بتایا کہ دو دن بعد ہتھیاروں کی نمائش پر سختی کی جائے گی، جس کے پاس بھی اسلحہ نظر آیا وہ گرفتار ہو جائے گا، غیر رجسٹرڈ گاڑیوں پر بھی پیر سے سختی کی جائے گی، شوروم سے اَن رجسٹرڈ گاڑی باہر نہیں نکل سکے گی، گاڑیوں کی فٹنس بھی بہت لازم ہے، ہم نے ٹرانسپوٹرز سے بھی ملاقاتیں کی ہیں اور انہوں نے یقین دلایا کہ جتنے بھی قوانین بنیں گے اس پر عمل کیا جائے گا، بغیر ڈرائیونگ لائسنس اور کم عمر بچوں کو گاڑی چلانے نہیں دی جائے گی۔ جامعات کے وائس چانسلرز کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ جو بھی شخص اہلیت رکھتا ہوگا تو وہ وی سی بنے گا، ہر پاکستانی وائس چانسلر بن سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کابینہ نے نے کہا کہ
پڑھیں:
خیبر پختونخوا ہمارا صوبہ ہے، ہماری مشاورت کے بغیر فیصلے مسلط نہ کیے جائیں، وزیراعلیٰ گنڈاپور
علی امین نے کہا کہ ہمارا واضح پیغام ہے کہ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور عوام کے لئے ہر حد تک جائیں گے، یہ ہمارا صوبہ ہماری مٹی ہے، ہمارے مشاورت کے بغیر ہم پر غلط فیصلے مسلط نہ کئے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ باجوڑ میں بے گناہ اور معصوم شہری شہید ہوئے، یہ ہمارا صوبہ ہے مشاورت کے بغیر ہم پر فیصلے مسلط نہ کیے جائیں۔ صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اور امن و امان سے متعلق ہنگامی اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف اور دیگر متعلقہ حکام کی نے شرکت کی۔ اجلاس میں باجوڑ واقعے کے تناظر میں امن و امان کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا متعلقہ حکام کی جانب سے وزیر اعلی کو امن وامان کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے ویڈیو بیان جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ہم امن و امان کے حوالے سے گزشتہ دنوں منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر قائم ہیں، ہم سرکاری سطح پر ان فیصلوں پر عملدرآمد کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ باجوڑ میں ایک افسوسناک واقعہ رونما ہوا، اس واقعے میں علاقے کے معصوم شہری شہید ہوئے، دہشتگردی کے خلاف آپریشنز میں شہریوں کے جانی نقصانات کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اس طرح کے واقعات سے فوج اور عوام کے درمیان اعتماد ختم ہو رہا ہے، عوامی اعتماد ختم ہونے کی وجہ سے ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں جیت پا رہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکار بھی ہمارے بچے ہیں اور ہمیں اتنے ہی عزیز ہیں جتنے سویلین ہیں، لیکن غلط پالیسیوں کی وجہ سے ان کی شہادتوں کی تکریم نہیں ہو رہی لہذا ان پالیسیوں پر نظر ثانی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح پیغام ہے کہ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور عوام کے لئے ہر حد تک جائیں گے، یہ ہمارا صوبہ ہماری مٹی ہے، ہمارے مشاورت کے بغیر ہم پر غلط فیصلے مسلط نہ کئے جائیں۔
اانہوں نے کہا کہ ہم نے ضم اضلاع میں امن کے لئے جرگوں کے انعقاد کا شیڈول جاری کیا ہے، دس دنوں میں مقامی سطح کے جرگوں کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا، ان جرگوں میں مقامی مشران، منتخب عوامی نمائندوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تجاویز کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل اور بیانیہ تیار کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان جرگوں کی سفارشات اور فیصلوں کو سکیورٹی کے ذمہ داروں کے سامنے رکھ دیا جائے گا تاکہ موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے، ہم دہشتگردی کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن یہ عوام کے اعتماد کے ساتھ ہونا چاہیے، ہمیں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور کے معاملے پر بھی تحفظات ہیں، یکم اگست سے اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں دیگر معاملات کے علاوہ اس معاملے پر بحث کی جائے گی کہ اسے فائدہ ہو رہا ہے یا نقصان؟۔