تل ابیب : اسرائیل کو امریکہ کی جانب سے بھاری ایم کے 84 بموں کی ایک کھیپ موصول ہوئی ہے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سابق صدر جو بائیڈن کی عائد کردہ برآمدی پابندی ہٹانے کے بعد فراہم کی گئی۔ اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے کھیپ موصول ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے۔

میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایم کے 84 دو ہزار پاؤنڈ وزنی ایک ان گائیڈڈ بم ہے جو موٹی کنکریٹ اور دھات کو چیرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے ان بموں کی اسرائیل کو فراہمی اس خدشے کے تحت روک دی تھی کہ یہ غزہ کی گنجان آباد آبادی پر تباہ کن اثر ڈال سکتے ہیں۔ جوبائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو ہزاروں ایم کے 84 بم فراہم کیے تھے لیکن بعد میں ایک کھیپ کو روک دیا گیا تھا۔ تاہم گزشتہ ماہ ٹرمپ نے اس رکاوٹ کو ختم کر دیا، جس کے بعد یہ بم اسرائیل پہنچائے گئے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا “یہ اسلحہ اسرائیلی فضائیہ اور آئی ڈی ایف کے لیے ایک اہم اثاثہ ہے اور امریکہ اور اسرائیل کے مضبوط اتحاد کا ایک اور ثبوت ہے۔” یہ ترسیل ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حالیہ مہینوں میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزیوں کے الزامات دونوں طرف سے لگائے جا رہے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ واشنگٹن نے جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیل کو اربوں ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیل کو

پڑھیں:

اسرائیل نے حزب اللہ کی زیر زمین ڈرونز فیکٹریوں کو تباہ کردیا؛ ویڈیو وائرل

اسرائیلی فضائیہ نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے زیرِ زمین ڈرون ساز کارخانوں کو بمباری کرکے تباہ کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے اس کارروائی سے قبل شہریوں کو ان عمارتوں سے 300 میٹر دور چلے جانے کی ہدایت کی تھی۔

عربی زبان میں جاری ایک پیغام میں اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ آپ حزب اللہ کی تنصیبات کے قریب ہیں۔ اپنی اور اہلِ خانہ کی حفاظت کے لیے فوراً دور چلے جائیں۔

اس انتباہ کے بعد ہزاروں افراد اپنے گھر بار اور کاروبار چھوڑ کر جانے لگے جس سے آس پاس کی سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا تھا اور افراتفری مچ گئی تھی۔

צה”ל תקף בדאחייה ובדרום לבנון אתרים תת-קרקעיים לייצור ואחסון כטב”מים וסדנה לייצור רחפנים

לפני זמן קצר, צה"ל תקף באופן ממוקד באמצעות מטוסי קרב, אתרי ייצור ומחסני כטב"מים בשימוש היחידה האווירית של ארגון הטרור חיזבאללה (127), בדאחייה שבביירות ובדרום לבנון.

היחידה האווירית הוציאה… pic.twitter.com/4CCd7obPjy

— צבא ההגנה לישראל (@idfonline) June 5, 2025

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی حملے میں تباہ کی گئیں یہ تنصیبات حزب اللہ کی ایئر ڈیفنس کے "یونٹ 127" کے زیر استعمال تھیں جہاں ہزاروں ڈرونز تیار کیے جا رہے تھے۔

بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ڈرونز بنانے کے یہ کارخانے ایران کی سرپرستی، تکنیکی معاونت اور مالی امداد سے چل رہے تھے۔

ترجمان اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ڈرونز بنانے کے ان کارخانوں کا جاری رہنا نومبر میں طے پانے والے اسرائیل اور لبنان سیزفائر معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔

بیروت میں حملوں کے صرف چند گھنٹوں بعد ہی اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے قصبے "عین قانا" میں بھی شہریوں کو انخلاء کی وارننگ جاری کی۔

جس میں کہا گیا ہے کہ وہاں بھی حزب اللہ کی ڈرون ورکشاپس کو نشانہ بنایا جائے گا۔ اس علاقے سے انخلا کے بعد بھی دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں تاہم تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

خیال رہے کہ اسرائیل حماس جنگ کے دوران اب تک حزب اللہ کی قیادت سمیت 180 سے زائد جنگجوؤں کو صیہونی فوج نے نشانہ بنایا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
  • اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق انتہائی حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں
  • امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
  • انٹیلی جنس کے شعبے میں اسرائیل پر ایران کی کاری ضرب، اسرائیلی میڈیا میں ہلچل
  • غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات
  • اسرائیل نے حزب اللہ کی زیر زمین ڈرونز فیکٹریوں کو تباہ کردیا؛ ویڈیو وائرل
  • عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس
  • پاکستان کی اسرائیلی افواج کی جانب سے بیروت پرفضائی حملوں کی شدید مذمت