ٹرمپ کی بھیجی گئی 2ہزار ٹن وزنی انتہائی خطرناک بم کی کھیپ اسرائیل کو موصول
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
تل ابیب : اسرائیل کو امریکہ کی جانب سے بھاری ایم کے 84 بموں کی ایک کھیپ موصول ہوئی ہے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سابق صدر جو بائیڈن کی عائد کردہ برآمدی پابندی ہٹانے کے بعد فراہم کی گئی۔ اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے کھیپ موصول ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایم کے 84 دو ہزار پاؤنڈ وزنی ایک ان گائیڈڈ بم ہے جو موٹی کنکریٹ اور دھات کو چیرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے ان بموں کی اسرائیل کو فراہمی اس خدشے کے تحت روک دی تھی کہ یہ غزہ کی گنجان آباد آبادی پر تباہ کن اثر ڈال سکتے ہیں۔ جوبائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو ہزاروں ایم کے 84 بم فراہم کیے تھے لیکن بعد میں ایک کھیپ کو روک دیا گیا تھا۔ تاہم گزشتہ ماہ ٹرمپ نے اس رکاوٹ کو ختم کر دیا، جس کے بعد یہ بم اسرائیل پہنچائے گئے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا “یہ اسلحہ اسرائیلی فضائیہ اور آئی ڈی ایف کے لیے ایک اہم اثاثہ ہے اور امریکہ اور اسرائیل کے مضبوط اتحاد کا ایک اور ثبوت ہے۔” یہ ترسیل ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حالیہ مہینوں میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزیوں کے الزامات دونوں طرف سے لگائے جا رہے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ واشنگٹن نے جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیل کو اربوں ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل کو
پڑھیں:
کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ
کینیڈا نے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت میں اپنی کوششیں مزید تیز کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
وزیراعظم مارک کارنے نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطین اور اسرائیل کے درمیان منصفانہ امن کے قیام کے لیے ہر فورم پر فعال کردار ادا کرے گا۔
کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی اس کانفرنس میں شرکت کریں گے جو فلسطین کے دو ریاستی حل پر غور کے لیے منعقد ہو رہی ہے۔ انہوں نے مغربی کنارے اور غزہ کی علاقائی سالمیت پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی اصولوں کا احترام کرے۔
مارک کارنے نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کو روکنے کی بھی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل خوراک سے محروم فلسطینی بچوں کے لیے کینیڈا کی جانب سے بھیجی گئی امداد کو روک رہا ہے، جو ایک انسانی المیہ ہے۔
ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارے پر قبضے کی متنازع قرارداد منظور کر لی ہے، جس پر اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
اسی دوران تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، جنہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت سے غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔