پانی کے معاملے پر انتشار کی صورتحال پیدا ہوگی تو ملک کو نقصان ہوگا، ناصر شاہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
فائل فوٹو۔
صوبائی وزیر ناصر شاہ نے کہا کہ ملک میں پانی کی کمی کا سامنا ہے، صدر زرداری نے کئی سال پہلے آبی مسائل کے حل کےلیے کینال اور واٹر کورسز چینل لائینگ کروائی۔
سکھر میں نارا کینال پروجیکٹ کے دورے پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر ناصر شاہ نے کہا کہ سندھ کا زرعی سلسلہ کافی حد تک نارا کینال پر انحصار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نارا کینال 2 کلومیٹر تک پکی ہونے سے ٹیل تک پانی روانی سے پہنچے گا۔ پانی کے معاملے پر انتشار کی صورتحال پیدا ہوگی تو ملک کو نقصان ہوگا
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ میں واٹر چینل لائینگ کی 185 اسکیمیں مکمل ہوچکی ہیں۔ کچھ دنوں میں روہڑی کینال کو پکا کرنے کا کام شروع ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر کوئی ایسی کینال نہیں بننی چاہیے جس سے سندھ میں پانی کم ہو۔
ناصر شاہ نے کہا کہ غلط فہمی پھیلائی گئی کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاق کے پاس کچھ نہیں بچتا، نیشنل ہائی وے اتھارٹی سندھ میں بہت کم سڑکیں بناتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شاہ نے کہا کہ ناصر شاہ
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، دہشتگردی سے بے حد نقصان ہوا: گنڈا پور
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔ گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔ واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔