خیبر پختونخوا حکومت کا افغانستان سے مذاکرات کیلیے 2 وفود بھیجنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
پشاور: خیبر پختونخوا ( کے پی کے ) حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کے لیے دو وفود بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے ٹی او آرز (شرائط و ضوابط) تیار کر لیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان عبوری حکومت سے بات چیت کے لیے وفد بھیجنے کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ پہلا وفد مذاکرات کے لیے ماحول سازگار بنانے اور سفارتی امور نمٹانے پر توجہ دے گا، دوسرا وفد مختلف اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ہوگا اور وسیع تر مذاکرات کرے گا، بیرسٹر محمد سیف کو فوکل پرسن نامزد کیا ہے جو اس عمل کی نگرانی کریں گے، خیبرپختونخوا حکومت مذاکرات کے دوران وفاقی حکومت سے بھی مسلسل رابطے میں رہے گی۔
مذاکرات کے مقاصد
کراس بارڈر ٹرائبل ڈپلومیسی کو مضبوط کرناہے،پاکستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی اور معاشرتی تعلقات کو فروغ دینا ہے، دونوں ممالک میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینا۔
افغانستان سے مذاکرات کا پس منظر
پشاور میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اکابرین کا اجلاس ہوا، جس میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں امن، افغانستان میں امن کے ساتھ مشروط ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان کی حکومت کے ساتھ باضابطہ مذاکرات جلد شروع کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا مذاکرات کے کے لیے
پڑھیں:
پختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا، گورنر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈی آئی خان(مانیٹرنگ ڈیسک)گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب روپے پر شب خون مارا ہے تاہم قبائلی اضلاع کے حقوق کے لیے وزیراعظم سے بات کی ہے۔ڈیرہ اسماعیل خان میں محسود جرگہ کی جانب سے منعقدہ تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ قبائلی نوجوانوں کو اسکالر شپ کی فراہمی کے لیے کام کر رہے ہیں، پشتون قوم کو درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ تمام قبائل کو ریاست سے متحد ہوکر بات کرنی ہوگی، قبائلی اضلاع کے تمام اقوام مشترکہ جرگہ بنا کر اپنے مستقبل کے بارے میں سوچیں۔فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ انضمام کے بعد سالانہ 700 ارب روپے کی فراہمی کا وعدہ پورا نہیں ہوا، ضم اضلاع کے 700 ارب پر صوبائی حکومت نے شب خون مارا ہے۔جرگے کے شرکا کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ میرا فرض تھا کہ آپ کی وکالت کروں عطا محمد کی بازیابی کے لیے میں نے کردار ادا کیا، وہ میرا فرض تھا، قبائلی عوام کے حقوق کے لیے میں نے وزیر اعظم سے کہا ہے کہ ہم سیاست نہیں کریں گے اور ان کے حقوق انہیں ادا کرنے ہوں گے۔گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے سے قبائلی علاقوں میں امن اور نوجوانوں کا مستقبل روشن ہو گا، صوبے میں قیام امن کے لیے سب کو مل کر اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔ڈی آئی خان میں منعقدہ جرگے میں جنوبی وزیرستان اپر کے محسود، برکی اور بیٹنی قبائل کے اکابرین شریک تھے۔