کراچی پولیس مصطفی کی وجہ موت کا تعین کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
حتمی وجہ موت جاننے کے لیے لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کا فیصلہ ، واقعے میں ملوث لڑکی کی تلاش
ارمغان کے بنگلے سے پولیس نے گاڑیاں، جدید اسلحہ، 64 لیپ ٹاپس اور دیگر اشیاء قبضے میں لیں
کراچی کے مغوی نوجوان مصطفی کو کیسے قتل کیا گیا، تاحال حتمی تعین نہ ہوسکا۔ حتمی وجہ موت جاننے کے لیے پولیس نے مصطفی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کا فیصلہ کرلیا جبکہ مقتول کے آخری بار گھر سے نکلنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی۔رپورٹ کے مطابق شہر قائد میں دوستوں کے ہاتھوں دوست کے سفاکانہ قتل کی تحقیقات جاری ہیں، پولیس حکام کے مطابق 23 سالہ مصطفی کو اس کے دوست ارمغان نے شیراز کے ساتھ مل کر قتل کیا۔ قتل کیسے کیا گیا اس حوالے سے پوسٹ مارٹم سے مدد ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ کیوں کہ ملزمان نے پہلے آہنی راڈ ماری اور بعد میں فائرنگ کی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا، گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے بنگلے سے پولیس نے گاڑیاں، جدید اسلحہ، 64 لیپ ٹاپس اور دیگر اشیاء قبضے میں لیں۔ برآمد اسلحے میں آلہ قتل کونسا تھا یہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے معلوم ہوسکے گا۔رپورٹ کے مطابق حب کے علاقے سے جلی ہوئی گاڑی کی ڈگی سے ملنے والی لاش کا ڈی این اے کروایا جائے گا، ڈی این اے سے تصدیق ہوسکے گی کہ لاش مصطفیٰ ہی کی ہے ۔ ڈی این اے اور پوسٹ مارٹم کے لئے قبر کشائی کی جائے گی۔ جس کے لئے جوڈیشل مجسٹریٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کردی گئی ہیں۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان اور شیراز کن راستوں سے ہوکر حب پہنچے روٹ میپ بھی تیار کرلیا گیا، گرفتار شریک ملزم شیراز کے بیان کے مطابق مصطفی کو جھگڑے کے بعد قتل کیا گیا۔ وجہ تنازع کیا تھا؟ ارمغان سے تفتیش کے بعد ہی معلوم ہوگا۔تفتیش کاروں کو واقعے میں مبینہ طور پر ملوث لڑکی کی تلاش ہے ۔ تفتیشی حکام کیس میں لڑکی کے بیان کو انتہائی ضروری قرار دے رہے ہیں۔ انٹرپول کے ذریعے لڑکی سے رابطہ کیا جارہا ہے ۔ پولیس پیر کو عدالت سے ارمغان کے ریمانڈ کی استدعا کرے گی۔ مرکزی ملزم ارمغان سے تفتیش کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔اُدھر مقتول مصطفی کے آخری بار گھر سے نکلنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی۔ جس میں مصطفیٰ کو کالی گاڑی میں گلی سے گزرتے دیکھا جاسکتا ہے ۔ مصطفیٰ 6 جنوری کو شام 6بجکر30 منٹ پر گھر سے نکلا تھا۔ مقتول کی والدہ کے مطابق گھر سے جانے کے ایک گھنٹے بعد ہی مصطفی کی نیٹ ڈیوائس بند ہوگئی تھی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اسلام آباد ایئرپورٹ پر لاوارث سامان 560 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے؟
سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر چھ ماہ تک غیر دعویٰ شدہ رہنے والا سامان صرف 560 روپے میں خریدا جاسکتا ہے، بشرطیکہ لوگ آن لائن فراہم کردہ لنک پر رجسٹریشن کریں۔
تاہم حقائق کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ دعویٰ مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ہے۔
یہ دعویٰ سب سے پہلے ’’ایئرپورٹ اناؤنسمنٹس/ISB‘‘ نامی فیس بک پیج پر 20 جون کو شیئر کیا گیا۔ اس پوسٹ میں کہا گیا کہ ہر سال ایئرپورٹ پر درجنوں سوٹ کیس بغیر کسی دعوے کے رہ جاتے ہیں اور پالیسی کے مطابق اگر چھ ماہ تک کوئی دعویٰ نہ کیا جائے تو یہ بیگز عوام کو محض 560 روپے فی بیگ کے حساب سے دیے جاسکتے ہیں۔
اس کے ساتھ لوگوں کو ایک ویب سائٹ پر رجسٹریشن کی دعوت بھی دی گئی تھی۔ یہ پوسٹ مختلف واٹس ایپ گروپوں میں بھی گردش کررہی ہے۔
لیکن فیکٹ چیک کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایئرپورٹ پر لاوارث سامان بیچے جانے کا یہ دعویٰ جعلی ہے اور اتھارٹی اس دعوے کو باضابطہ طور پر مسترد کرچکی ہے۔ اس حوالے سے 20 اپریل کو پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے سرکاری فیس بک پیج پر ’’فیک نیوز الرٹ‘‘ کے عنوان سے ایک پوسٹ بھی جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گمشدہ سامان کی فروخت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی معلومات سراسر جھوٹی اور گمراہ کن ہیں۔
ایئرپورٹ انتظامیہ نے ایسی کوئی پالیسی متعارف نہیں کرائی، اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ مزید برآں، جس ویب سائٹ کا لنک اس پوسٹ میں دیا گیا، وہ بھی کھلنے کے قابل نہیں ہے۔
لہٰذا، یہ واضح ہوچکا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 560 روپے میں غیر دعویٰ شدہ سامان فروخت کیے جانے کی خبر بے بنیاد اور گمراہ کن ہے، اور ایئرپورٹ انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اس طرح کے جھوٹے دعوؤں پر یقین کرنے سے گریز کریں۔