ایران کا سمندر سے "ہائپرسونک میزائل" فائر کرنیکی صلاحیت حاصل کرنیکا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
سمندر سے مار کرنے والے کروز میزائلوں کی رینج بڑھانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ان میزائلوں کے وار ہیڈز کی تباہ کن طاقت پر بھی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ سمندر میں میزائلوں سے دشمن کے جہازوں کو دور سے ہی خبردار اور تباہ کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کی بحریہ کے کمانڈر ایڈمرل علی رضا تنگسیری نے 2000 کلومیٹر تک مار کرنے والے ہائیپرسونک سمندری کروز میزائل کی رونمائی کے لیے فورس کے عزم کا اظہار کیا ہے، جب کہ ایران کے پاس سمندر میں مار کرنے والے کروز میزائلوں کی رینج فی الحال 1000 کلومیٹر کے اندر ہے۔ اس سال 3 فروری کو پاسداران انقلاب کی بحریہ نے جدید ترین نیول کروز میزائل قدر 380 رونمائی کی ہے۔ یہ میزائل ایک ہزار کلومیٹر سے زائد فاصلے تک مار کرسکتا ہے، جو مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے دشمن کے ریڈاروں کو نظر نہیں آتا اور نچلی پرواز کرنے کی وجہ سے اس کا پتہ نہیں لگایا جا سکتا۔
اس سے پہلے سپاہ پاسدارن انقلاب اسلامی کی بحریہ اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج اپنے جنگی بیڑے میں 1,000 کلومیٹر سے زیادہ کی رینج والے طلائیہ (ابو مہدی) کروز میزائل شامل کر چکی ہے۔ تاہم 2,000 کلومیٹر کی رینج کے سمندر ی ہائپرسونک کروز میزائل حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے۔ امریکی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کے حامل ہائپرسونک میزائل کی ایک قسم وہ ہے جن کی رفتار Mach 5 اور Mach 10 کے درمیان ہے۔ یہ خصوصیت اینٹی میزائل سسٹم کو ہائیپرسونک میزائلوں کی تیز رفتاری، فضا کی پتلی تہوں میں حرکت کرنے اور راستے میں چکمہ دینے کی وجہ سے ان کا پتہ لگانے اور ان کو روکنے میں ناکام بناتی ہے۔
ہائپرسونک میزائلوں کو دو اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا، ہائپرسونک کروز میزائل اور دوسرا، ہائپرسونک گلائیڈر میزائل۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ اپنے سمندری میزائلوں کی رینج کو 2,000 کلومیٹر تک بڑھانے کے لیے کوشاں ہے، جب کہ وہ جلد ہی اپنے سمندری مشن شروع کرنے والی ہے اور آرمی نیوی کی طرح بڑے سمندروں میں اپنی آپریشنل گہرائی کو بڑھانا چاہتی ہے۔ سمندر سے مار کرنے والے کروز میزائلوں کی رینج بڑھانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ان میزائلوں کے وار ہیڈز کی تباہ کن طاقت پر بھی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ سمندر میں میزائلوں سے دشمن کے جہازوں کو دور سے ہی خبردار اور تباہ کیا جا سکے۔
ایران کونور اور کوثر سے لیکر ابومہدی اور ناصر جیسے 1000 کلومیٹر تک مار کرنے والے کروز میزائل دستیاب ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج نے وزارت دفاع اور پشت بانی کے تعاون سے بحری کروز میزائلوں کی ڈیزائننگ اور تیاری کے میدان میں ان میزائلوں کی مختلف رینج کو مختلف بحری جہازوں کے ذریعے استعمال کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ کروز میزائل کوثر، نصر-1، نور، ظفر، قادر، قدیر، ابو مہدی، ناصر اور نصر بصیر سپاہ پاسداران انقلاب کی نیوی کے اہم میزائل ہیں، جن کی رینج 10 کلومیٹر سے 1000 کلومیٹر تک ہے۔ یہ رینج سمندر سے ساحل تک مار کرنے والے کروز میزائلوں کے لیے انتہائی موزوں سمجھی جاتی ہے، البتہ سمندروں کے لئے مطلوبہ رینج میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مار کرنے والے کروز میزائلوں مار کرنے والے کروز میزائل میزائلوں کی رینج کروز میزائلوں کی پاسداران انقلاب کی بحریہ تک مار
پڑھیں:
امریکی کے سمندر میں آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے، ماہرین کا انتباہ
امریکا کے مغرب میں زیر سمندر آتش فشاں کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور دنیا بھر میں اس مظہر کو براہ راست دیکھا جا سکتا ہیں۔
ایکسیئل سی ماؤنٹ امریکی ریاست اوریگن کے ساحل سے 482 کلو میٹر کے فاصلے پر ژاں ڈی فوکا رج میں واقع ہے اور شمال مغرب پیسیفک میں سب سے فعال آتش فشان ہے۔
سائنس دانوں نے اس زیر سمندر آتش فشاں کی نگرانی کے لیے حال ہی میں اس کی چوٹی کے قریب ایک کیمرا نصب کیا ہے جس سے دنیا بھر کے لوگ اس کے پھٹے وقت کا نظارہ کر سکیں گے۔
یہ لائیو اسٹریم روزنہ ایسٹرن ٹائم اور پیسیفک ٹائم کے مطابق صبح دو بجے، صبح پانچ بجے، صبح آٹھ بجے اور صبح 11 بجے 14 منٹ کے ٹکڑوں میں انٹر ایکٹیو اوشیئنز ویب سائٹ پر چلائی جاتی ہے۔
اوشیئن آبزرویشن کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایچ ڈی ویڈیو کا فوکس 14 فٹ لمبے مشروم پر ہے جو فعال ہے اور گرم ذخیرہ خارج کر رہا ہے، جو کہ آتش فشاں کے مغربی حصے پر ایکسیئل سی ماؤنٹ پر موجود ہے۔
واضح رہے کچھ روز قبل یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ایک پروفیسر ولیم ولکاک نے ایک بیان میں متنبہ کیا تھا کہ وقت کے ساتھ آتش فشاں سطح کے اندر میگما بھر جانے کی وجہ سے پھول گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ کچھ محققین نے خیال پیش کیا ہے کہ پھولنے کا حجم اس کے پھٹنے کے متعلق پیشگوئی کر سکتا ہے اور اگر وہ لوگ ٹھیک ہیں تو یہ بات دلچسپ ہوگی کیوں کہ یہ آتش فشاں اتنا پھول چکا ہے جتنا گزشتہ تین بار پھٹنے سے قبل پھولا تھا۔ یعنی اگر یہ خیال درست ہے تو یہ آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے۔
5000 فٹ کی گہرائی میں موجود یہ آتش فشاں 1998، 2011 اور 2015 میں پھٹ چکا ہے۔