ماہ رمضان،خادم حرمین شریفین کی طرف سے مختلف ملکوں میں 700 ٹن کھجور تقسیم کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2025ء)خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے وزارت اسلامی امور کے تحت اس سال 1446 ہجری کے مقدس ماہ رمضان کے دوران مملکت کے سفارت خانوں میں اپنے مذہبی اتاشیوں کے ذریعے خادم حرمین شریفین تحائف پروگرام کی منظوری دے دی ہے۔ اس پروگرام کے تحت 700 ٹن کھجوریں تقسیم کی جائیں گی۔ یہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 200 ٹن زیادہ کھجوریں ہیں۔
(جاری ہے)
عرب ٹی وی کے مطابق اس موقع پر اسلامی امور، دعوت و رہنمائی کے وزیر شیخ ڈاکٹر عبداللطیف بن عبدالعزیز آل شیخ نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کا شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ وزارت کو سعودی دانش مند قیادت کی طرف سے جو زبردست اور مسلسل حمایت ملتی ہے اس سے وزارت کو اپنا فرض انجام دینے اور اسلام اور مسلمانوں کی خدمت، اسلامی اقدار اور اصولوں کو پھیلانے ، نفرت اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے مشن پر عمل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ وزارت اسلامی امور نے بتایا کہ مختلف ممالک کو کھجور بھیجنے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خادم حرمین شریفین بن عبدالعزیز آل
پڑھیں:
پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہمی کی منظوری دے دی
واشنگٹن: (ویب نیوز) امریکی وزارتِ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دے دی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون کے اہلکاروں نے بتایا کہ وزارتِ دفاع کی جانب سے یوکرین کو امریکی ٹوماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دی گئی ہے، میزائلوں کی فراہمی سے امریکی ہتھیاروں کا ذخیرہ متاثر نہیں ہوگا، یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
خیال رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے روسی توانائی اور انفراسٹرکچر اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے امریکی ٹوماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی گئی تھی، ٹوماہاک کروز میزائل 1 ہزار میل (تقریباً 1600 کلومیٹر) کی حدِ ضرب رکھتا ہے اور اس کو آبدوز اور بحری جہاز سے آسانی سے داغا جاسکتا ہے۔امریکی دفاعی اہلکاروں نے مزید بتایا ہے کہ ابھی ان میزائلز کو حوالے کرنے سے متعلق کئی اہم امور زیرِ غور ہیں جن میں اس کی تعیناتی اور تربیت کے معاملات قابل ذکر ہیں۔