غزہ فائربندی کا اگلا مرحلہ اسرائیلی کابینہ کے زیر غور
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے فاکس نیوز کو بتایا، ''غزہ فائر بندی کا دوسرا مرحلہ پہلے کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ پیچیدہ ہے لیکن دوسرا مرحلہ شروع ہونے کو ہے۔‘‘
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس اور ایران کے خلاف متحدہ اقدامات کا خاکہ پیش کیا تھا۔
ٹرمپ کی وارننگ کے بعد غزہ فائربندی معاہدہ خطرے میں
گزشتہ ماہ فائر بندی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 19 اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جا چکا ہے۔
حماس کے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے میں یرغمال بنائے گئے 251 افراد میں سے 70 غزہ میں ہیں جب کہ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے نصف کے قریب ہلاک ہو چکے ہیں۔
(جاری ہے)
ایک بیان میں، روبیو نے حماس کی طرف سے یرغمال بنائے جانے کو ''بیمار ذہنیت‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور تمام باقی ماندہ یرغمالیوں، زندہ اور مردہ، بالخصوص دوہری شہریت رکھنے والے پانچ اسرائیلی-امریکیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
’ٹرمپ یرغمالیوں کی رہائی اور جانوں کو بچانا چاہتے ہیں‘حماس کے ایک عہدیدار اور مذاکرات سے واقف ایک اور ذریعے نے کہا ہے کہ فائر بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات، جس کا مقصد فائربندی کو مزید دیرپا بنانا ہے، اس ہفتے دوحہ میں شروع ہو سکتے ہیں۔
فائر بندی ناکام ہوئی تو غزہ میں قحط میں اضافے کا خدشہ، اقوام متحدہ
وٹ کوف نے بعد میں اسرائیل کے چینل 12 کو بھی بتایا کہ ٹرمپ ''فائربندی کے دوسرے مرحلے کے ذریعے یرغمالیوں کی رہائی اور جانوں کو بچانا چاہتے ہیں، اور یہ امن کا باعث بن سکتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی ''آج صبح اسرائیلیوں، قطریوں اور مصریوں سے ایک شیڈول طے کرنے کے بارے میں بات ہوئی ہے جس کے مطابق ہم، ایک بہت ہی مؤثر طریقے سے، دوسرے مرحلے کی بات چیت شروع کریں گے۔
‘‘وٹ کوف کا کہنا تھا، ''ہر کوئی اس کا خواہش مند ہے، لہذا امید ہے کہ یہ اسی ہفتے ہونے والا ہے۔‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ وہ پیر 17 فروری کو اپنی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس بلائیں گے تاکہ دوسرے مرحلے پر بات چیت کی جا سکے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم پیر کو مذاکرات کاروں کو قاہرہ روانہ کر رہے ہیں تاکہ پہلے مرحلے کے ’’نفاذ کے تسلسل‘‘ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ٹیم کابینہ کے اجلاس کے بعد دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے لیے مزید ہدایات حاصل کرے گی۔ ’فلسطینی ریاست ہی پائیدار امن کی واحد ضمانت‘اسرائیل اور حماس نے ایک دوسرے پر فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ نے اس ماہ کے اوائل میں نیتن یاہو کے واشنگٹن کے دورے کے دوران جس اسکیم کا خاکہ پیش کیا تھا اس میں غزہ کے باشندوں کو اردن یا مصر منتقل کرنے کی بات کہی گئی تھی۔
تاہم، سعودی عرب اور دیگر عرب ریاستوں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، اور اس کے بجائے اسرائیل کے ساتھ ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے۔مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اتوار کے روز کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام ہی مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی ''واحد ضمانت‘‘ ہے۔
دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکہ عرب حکومتوں کی کسی بھی متبادل تجاویز پر غور کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن ابھی تک تو ''واحد منصوبہ ٹرمپ کا منصوبہ ہے‘‘۔
ج ا/ا ب ا، ا ا (اے پی، ای ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دوسرے مرحلے فائر بندی کہا کہ
پڑھیں:
حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی افواج نے ایک اور فلسطینی شہری کو شہید کر دیا ہے، جس کے بعد جنگ بندی کے آغاز سے اب تک شہادتوں کی تعداد 236 ہو گئی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اتوار کو اسرائیلی ڈرون نے غزہ شہر کے علاقے شجاعیہ میں ایک فلسطینی شہری کو نشانہ بنایا، جہاں صبح سے اسرائیلی فوج عمارتوں کو منہدم کر رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مقتول شخص نے جنگ بندی کی لکیر عبور کی اور فوجیوں کے قریب پہنچا، تاہم اس الزام کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی افواج کے حملوں میں 600 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ گھروں اور عمارتوں کے ملبے سے مزید 502 لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جس سے مجموعی فلسطینی شہادتوں کی تعداد 68,856 ہو گئی ہے۔
دوسری جانب حماس نے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں عالمی ادارۂ ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بین یامین نیتن یاہو کے دفتر نے لاشوں کی وصولی کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ لاشیں تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ میں منتقل کر دی گئی ہیں، جہاں ان کی شناخت کا عمل دو دن تک جاری رہ سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل اب ان قیدیوں کے بدلے 45 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گا، یعنی ہر اسرائیلی قیدی کے بدلے 15 فلسطینیوں کی لاشیں۔
ماہرین اور امریکی حکام کے مطابق باقی ماندہ 8 اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی تلاش مزید مشکل مرحلہ ثابت ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل غزہ فلسطین