اسلام آباد:

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ دنیا میں سالانہ 12 لاکھ سے زائد اور روزانہ 3 ہزار 300 افراد ٹریفک حادثات میں لقمہ اجل بن رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار عالمی بینک کی روڈ سیفٹی کے حوالے سے جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام روڈ سیفٹی کے دوسرے عشرے کا پہلا نصف مکمل ہو رہا ہے اور ایسے میں سڑکوں پر ہونے والے حادثات میں اموات اور سنگین چوٹوں کو 2030ء تک نصف کرنے کا ہدف حاصل کرنے کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے، یہ ہدف اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں بھی شامل ہے، ٹریفک کے حادثات میں ہلاک اورزخمی ہونے والوں میں بچوں اور نوجوانوں کی شرح زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق روڈ سیفٹی کے پہلے عشرے(2011تا2020) کے دوران بھی یہی ہدف مقرر کیا گیا تھا مگر اس عرصے میں قابل ذکر پیش رفت کے باوجود مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جاسکے تاہم ان تجربات سے حاصل شدہ اسباق نے مستقبل کی حکمت عملیوں کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دوسرے عشرے میں روڈ سیفٹی کی حکمت عملیوں کو مزید بہتر بنانے کے لیے ڈیٹا، تحقیق اور بہترین عالمی مثالوں سے مدد لی جا رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی جیسے انٹیلیجنٹ اسپیڈ اسسٹنس کے متعارف ہونے اور روڈ سیفٹی کے لیے مالی معاونت میں اضافے سے اس مہم کو تقویت دی جا رہی ہے تاہم اب تک ہونے والی پیش رفت غیر متوازن اور سست روی کا شکار ہے اور مزید کام کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں روڈ سیفٹی کو بہتر بنانے کے لیے نمایاں پیش رفت کی ہے، عالمی سڑک حادثات میں ہونے والی 92 فیصد اموات ان ممالک میں ہورہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2013ء سے 2023ء کے درمیان عالمی بینک نے براہ راست روڈ سیفٹی کے منصوبوں میں مجموعی طور پر 3.

34 ارب ڈالر کی معاونت فراہم کی ہے جس سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو محفوظ سڑکوں تک رسائی ملی، 2018ء سے 2023ء کے دوران عالمی بینک کے مالی تعاون سے چلنے والے ٹرانسپورٹ منصوبوں سے 65 ملین افراد کو محفوظ سڑکوں کی سہولت فراہم کرنے میں مدد ملی۔

رپورٹ میں روڈ سیفٹی کے لیے نجی سرمایہ کاری اور زیادہ متاثرہ ممالک کے لیے جدید آلات اور طریقہ ہائے کاروضع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حادثات میں عالمی بینک رپورٹ میں کے لیے

پڑھیں:

آئی ایم ایف نے پاکستان سے ایک اوربڑا مطالبہ کردیا

عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) نے ٹیکس میں ریلیف دینے کیلئےپچاس ہزار تاجروں کی رجسٹریشن کا بڑا مطالبہ کر دیا ۔
ایف بی آر کا کہناہے کہ 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کیلئے شرط عائد کر دی گئی ہے ۔آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ مزید سیلز ٹیکس ختم کرناہے تو پہلے تاجروں کی رجسٹریشن کریں، غیر فعال رجسٹرڈ افراد کو مال سپلائی کرنے پر 4 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا گیا تھا ۔

ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ کاروباری تنظیمیں تاجروں کی رجسٹریشن میں رکاوٹ نہ بنیں، سیلز ٹیکس 2 لاکھ لوگوں کی گیم ہے80 لاکھ سے تعلق نہیں،2 لاکھ رجسٹرڈ سیلز ٹیکس افراد میں سے 60 ہزار ٹیکس دیتے ہیں، ان میں بھی تیس ہزار مینوفیکچرز شامل ہیں، بجلی کے تین لاکھ اسی ہزار صنعتی اور50 لاکھ کمرشل کنکشن ہیں۔

ممبر آپریشنز کاکہناتھا کہ تاجروں کو ڈیجیٹل انوائسز کا ڈیٹا روزانہ ایف بی آرسے شیئر کرنا ہوگا۔ ایف بی آر ممبر نے یہ بھی کہا کہ دو لاکھ روپے سے زیادہ کی سیل بینکنگ چینل کےذریعے کرنا ہوگی، نئے فنانس بل سے متعلق تحفظات دور کرنے کے لئے سرکلر جاری کیا جائے گا۔

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • فیصل واوڈا کا ٹریفک پولیس، صحافی سے بدتمیزی کرنیوالے ایف بی آر افسر کیخلاف کارروائی نہ ہونے پر افسوس
  • اسمبلی سے منظور ہونے سے پہلے ٹریفک وارڈن نے قانون کا نفاذ کیسے کردیا؟ رکن پنجاب اسمبلی امجد علی جاوید
  • کراچی: مختلف حادثات میں دو افراد جاں بحق
  • روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
  • آئی ایم ایف نے پاکستان سے ایک اوربڑا مطالبہ کردیا
  • پنجاب: لاہور سمیت متعدد شہروں میں میٹرک کے سالانہ امتحان کے نتائج کا اعلان
  • بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں اموات کی مجموعی تعداد 252 تک جاپہنچی ،121 بچے، 85 مرد اور46 خواتین شامل
  • مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • ملک بھر میں بارشوں سے 118 بچوں سمیت 245 افراد جاں بحق ہوئے: رپورٹ
  • ملک بھر میں بارشوں سے 118 بچوں سمیت 245 افراد جاں بحق ہوئے،  رپورٹ