Daily Ausaf:
2025-04-26@02:30:37 GMT

کون ہارا ، کون جیتا؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
جس مزاحمت کا نام لینے پر مغرب کے سوشل میڈیا کے کمیونٹی سٹینڈرڈز کو کھانسی، تپ دق، تشنج اور پولیو جیسی مہلک بیماریاں لاحق ہو جاتی تھیں، اتفاق دیکھیے اسی مزاحمت کے ساتھ مذاکرات کرنا پڑے، معاہدے میں اسی مزاحمت کا نام لکھنا پڑا اور عالمی دنیا اپنے فوجیوں کی تحسین کرتی ہے مگر ادھر خوف کی فضا یہ ہے کہ غزہ میں لڑنے والے اسرائیلی فوجیوں کی شناخت خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ کہیں کسی ملک میں جنگی جرائم میں دھرنہ لیے جائیں۔ ان جنگی مجرموں کیلئے باقاعدہ مشاورتی فرمان جاری ہو رہے ہیں کہ بیرون ملک جائیں تو گرفتاری سے بچنے کیلئے کون کون سے طریقے استعمال کیے جائیں۔خود نیتن یاہو کیلئے ممکن نہیں کہ دنیا میں آزادانہ گھوم سکے۔ قانون کی گرفت میں آنے کا خوف دامن گیر ہے۔ یہ فاتح فوج کے ڈھنگ ہیں یا کسی عالمی اچھوت کے نقوش ہیں جو ابھر رہے ہیں؟ اب آپ فیصلہ کیجئے کہ کس کی ہار ہوئی اور کس کی جیت؟
ادھر اسرائیل میں بائیڈن کے سفیر جیک لیو کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نہ صرف گلوبل ساتھ گنوا دیا ہے بلکہ مغرب بھی اس کے ہاتھ سے جا رہا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ ہم تو اسرائیل کے ساتھ ہیں لیکن نئی نسل کچھ اور سوچ رہی ہے اور اگلے بیس تیس سال میں معاملات نئی نسل کے ہاتھ میں ہوں گے۔جیک لیو کے مطابق بائیڈن اس نسل کا آخری صدر تھا جو اسرائیل کے قیام کے بیانیے کے زیر اثر بڑی ہوئی۔ اب بیانیہ بدل رہا ہے۔ اب آپ فیصلہ کیجئے کہ کس کی ہار ہوئی اور کس کی جیت؟
نیا بیانیہ کیا ہے؟ نیا بیانیہ یہ ہے کہ امریکا میں ایک تہائی یہودی ٹین ایجرز فلسطینی مزاحمت کی تائید کر رہے ہیں۔ 42 فی صد ٹین ایجر امریکی یہودیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نسل کشی کا جرم کررہا ہے۔ 66 فی صد امریکی ٹین ایجر یہودی فلسطینی عوام سے ہمدردی رکھتے ہیں۔ کیا یہ کوئی معمولی اعدادوشمار ہیں؟غزہ نے اپنی لڑائی اپنی مظلومیت اور عزیمت کے امتزاج سے لڑی ہے ورنہ مسلم ممالک کی بے نیازی تو تھی ہی، مسلمان دانشوروں کی بڑی تعداد نے بھی اپنے فیس بک اکائونٹ کی سلامتی کی قیمت پر غزہ کو فراموش کر دیا تھا۔ اب آپ فیصلہ کیجئے کہ کس کی ہار ہوئی اور کس کی جیت؟
اسرائیل کا مظلومیت کا جھوٹا بیانیہ تحلیل ہو چکا ہے۔دنیا کے سب سے مہذب فاتح کی کوزہ گری کرنے والی فقیہان ِ خود معاملہ طفولیت میں ہی صدمے سے گونگے ہو چکے ہیں ۔ مرعوب مجاورین کا ڈسکو کورس منہدم ہو چکا ہے۔انکے جو ممدوح مزاحمت کو ختم کرنے گئے تھے، اسی مزاحمت سے معاہدہ کر کے لوٹ رہے ہیں۔ اب آپ فیصلہ کیجئے کہ کس کی ہار ہوئی اور کس کی جیت؟
جدوجہد ابھی طویل ہو گی، اس سفر سے جانے کتنی مزید عزیمتیں لپٹی ہوں، ہاں مگر مزاحمت باقی ہے، باقی رہے گی۔مزاحمتیں ایسے کب ختم ہوتی ہیں؟ ڈیوڈ ہرسٹ نے کتنی خوب صورت بات کی ہے کہ غزہ نے تاریخ کادھارا بدل دیاہے۔ اب آپ فیصلہ کیجئے کہ کس کی ہار ہوئی اور کس کی جیت؟
بات ابھی ختم نہیں، خطے میں طاقت کا کوئی توازن ہی نہیں۔ طاقت ور دشمن سازشیں کررہا ہے اور مسلمانوں کے پاس ایک ہی رستہ ہے: عسکری قوت، اقتصادی طاقت۔ آج کی دنیا میں ان دو ہتھیاروں کے بغیر جینا ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے لمحوں میں مشرق وسطی کا نقشہ بدل دیا ہے، ایک طرف شامی مزاحمت کار فتح یاب ہوئے ہیں اور دوسری طرف فلسطینی جاں باز۔ خدا کرے عالم اسلام اور مسلمان باہم دست و گریباں ہونے کے بجائے خود کو مضبوط کریں اور مشترکہ دشمن کے خلاف تیاری کریں۔ اب کامیابی کا یہی راستہ ہے۔
دل اگر دل ہے تو دریا سے بڑا ہوتا ہے
سر اگر سر ہے تو نیزوں سے شکایت کیسی
میرے انتہائی عزیزترین دوستو اور بھائیو اور بہنو، دنیاکے طول وعرض میں کوئی گوشہ ایسا نہیں جہاں خون کی ہولی نہ کھیلی جارہی ہو۔۔وہ اسلامی ممالک جوکہ دولت کے لحاظ سے دنیاکی غربت وافلاس ختم کرسکتے ہیں ان کے خزانوں کااستعمال بھی اغیارکے ہاتھوں میں ہے اوروہ اس دولت کوانسانی فلاح کی بجائے اسلحے کے بڑے بڑے کارخانوں میں کھپاکر انسانیت کی ہلاکت کاساماں تیار کررہے ہیں اوریہی ممالک جوکہ دنیاوی ترقی کی معراج پرہیں آج اپنی ہی تہذیب اورسوسائٹی سے اس قدرنالاں ہیں کہ ان کی سمجھ میں اصلاح کی کوئی تدبیرنہیں آرہی،آخریہ کیوں ہے؟یہ ایسا سوال ہےجس کاجواب ہرکوئی چاہتا ہے۔دنیاکی حیرت انگیزترقی ،دولت کی ریل پیل ،حیرت انگیز وسائل رکھنے کے باوجوددنیاکے دانشورآج بے بس اورمجبورکیوں نظرآرہے ہیں، آخر کیوں؟
موت توکوئی نئی چیز نہیں۔موت تو ہر ایک کو آنی ہے۔موت کے قانون سے نہ تو کوئی نبی مستثنیٰ ہے نہ کوئی ولی۔جو بھی آیا ہے اپنا مقررہ وقت پورا کرکے اس دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔موت زندگی کی سب سے بڑی محافظ ہے۔ہم سب اس کی امانت ہیں، پھر کس کی مجال جو اس میں خیانت کر سکے۔کسی کااس بھری جوانی میںاس طرح حالتِ ایمان اورراہِ خدامیں قربان ہوجانااس کے حق میں بڑی نعمت ہے اورپھرکیوں نہ ہو،ایسی موت تووصل حبیب اوربقائے حبیب کاخوبصورت سبب اور حسین ذریعہ ہے اورپھربقائے حبیب سے بڑھ کراورنعمت کیاہوگی!
انتہائی واجب الاحترام دوستو اور بھائیو اور بہنو، جب ہم اپنے اسلاف کی طرف دیکھتے ہیں تو معاملہ اس کے برعکس نظرآتاہے۔اس زمانے میں اگرتندوتیزہوایاآندھی چل پڑے تولوگ دیوانہ وارمساجدکی طرف دوڑتے تھے کہ مباداقیامت کا نزول ہونے والا ہے ۔صحابہ کرامؓ کی پوری جماعت اس عالم میں اللہ کےحضورگڑگڑاکر اپنی مغفرت کی دعائیں کرتی تھی اوراللہ کی رحمت کی طالب ہوتی تھی۔رحمت دوعالمﷺکارخ انور بھی ان مواقع پرکبھی سفیداورکبھی پیلاہوجاتاتھا لیکن آج زلزلوں کی تباہی،سمندروں کے طوفان، قحط کاعذاب اورخانہ جنگیوں کی تباہ کاریاں بھی ہمارے دلوں میں ذراسی جنبش پیدانہیں کرتیں۔
عملی زندگی میں جس طرح پولیس والے کی اچانک دستک ہمیں بدحواس کردیتی ہے، ناکردہ گناہوں کی صفائی میں کہے جانے والے الفاظ ہمارے ذہنوں سے سفرکرکے زبان کی نوک پرآجاتے ہیں،کیاان تمام ناگہانی آفتوں پرجویقینا ہمارے اپنے ہی اعمال کی سزاہیں،ان کی صفائی میں کہے جانے والے الفاظ کانزول اپنے دل ودماغ پرہوتے ہوئے دیکھاہے اورپھراپنی زبان سے آئندہ اعتراف کرکے تائب ہونے کی کوشش کی ہے؟ اگرایمانداری سے اس کاجواب تلاش کیا جائے تویقینانفی میں ہوگاکیونکہ آج ہمارادل خوفِ خداسے خالی اوردنیاکے خوف کی آماجگاہ بناہواہے ۔حقیقت یہ ہے کہ دونوں خوف ایک دل میں کبھی یکجا نہیں رہ سکتے۔ایک خوف اندر آتاہے تو دوسراخوف چپکے سے نکل جاتا ہے۔مقامِ حیرت تویہ ہے کہ پہاڑجیسافرق ہمیں کبھی محسوس نہیں ہوا لیکن دنیاوی دولت یاعزت وحشمت میں بال برابربھی فرق آن پڑے تواس کافوری نوٹس لیا جاتاہے اوراس کیلئے پوری توانائیاں صرف کردی جاتی ہیں۔ اس کابھرپورعلاج تلاش کرکے پھراس پرپوری ثابت قدمی سے عمل کیاجاتاہے لیکن صدحیف!!!روزانہ ہم قرآن کریم کی تلاوت بھی کرتے ہیں،احادیث اورتاریخی اسلامی کتب بھی زیرِمطالعہ رہتی ہیں لیکن اس کے باوجودجسم کے اندرچھوٹاسالوتھڑا(دل) جوکہ پہاڑوں کوتسخیر کرنے کی قوت رکھتاہے اس پرقرآن واحادیث کاکوئی اثر نہیں ہوتا۔(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: یہ ہے کہ رہے ہیں ہے اور

پڑھیں:

پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم

راولپنڈی(نیوز ڈیسک)راولپنڈی کی مقامی عدالت نے رہنما پی ٹی آئی عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کرلی۔نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس نے عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کرلی، عالیہ حمزہ کو 19 اپریل کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا۔ عدالت نے عالیہ حمزہ کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیدیا۔

خیال رہے کہ عالیہ حمزہ سمیت 5 پی ٹی آئی کے کارکنان کے خلاف تھانہ ایئر پورٹ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس سے مزاحمت کا الزام ہے۔

پولیس کے مطابق عالیہ حمزہ اور ساتھیوں کو غیر قانونی سرگرمی سے اجتناب کا کہا گیا تو پولیس سے مزاحمت کی گئی جس پر انہیں گرفتار کرکے تھانہ ائیرپورٹ میں مقدمہ درج کرلیا گیا، جس میں شاہراہ عام کو بلاک کرنے پولیس پر پتھراؤ اور مزاحمت کی دفعات شامل ہیں۔

پنجاب اور سندھ کے اضلاع میں گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے سے کسانوں کو لاکھوں کا نقصان

متعلقہ مضامین

  • کشیدگی، ثالثی کی پیشکش ہوئی نہ فی الحال کوئی منصوبہ: دفتر خارجہ
  • پاک بھارت جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا، خواجہ سعد رفیق
  • پاک بھارت کشیدگی؛ جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا: خواجہ سعد رفیق
  • پاک بھارت کشیدگی؛ جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا، خواجہ سعد رفیق
  • غزہ، مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
  • خدا نخواستہ جنگ ہوئی تو یہ پاکستان اور بھارت نہیں پورے خطے میں پھیلے گی، فیصل واوڈا
  • دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے، امجد حسین ایڈووکیٹ
  • باہمی رضا مندی کے بغیر مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیر اعظم شہباز شریف
  • ایمن اور منال خان کی اشتہارات سے ہوئی پہلی کمائی کتنی تھی؟
  • پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم