Daily Ausaf:
2025-06-09@16:15:28 GMT

امام بخاریؒ ایک نابغہ روز گار محدث

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

بعض روایات میں آتا ہے کہ آپ بصارت سے تہی تھے،لیکن یہ کامل سچ نہیں ہے ہے البتہ یہ بات کسی حد تک تسلیم کی جاتی ہے کہ وہ بچپن میں میں کچھ عرصہ کے لئے اس محرومی کا شکار رہے مگر ایک راستباز ماں جو صوم صلوٰۃ اور ذکر اذکار کی خوگر تھیں اور مستجاب الدعوات تھیں ان کی مانگی دعائوں سے ان کے در یتیم کو رب لم یزل نے بصارت کی نعمت لوٹادی اور پھر غیر معمولی حافظہ رکھنے والا یہ نابغہ روزگار بچہ وقت کا امام بنا۔محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ البخاری جن کی کنیت ابو عبداللہ تھی، ماہ شوال کی 13تاریخ 194ہجری میں بخارہ موجودہ ازبکستان میں پیدا ہوئے،بچپن ہی میں باپ کے سایہ عاطفت سے محروم ہوگئے نیک و پارسا ماں جو اپنے بچے کی غیر معمولی عادات سے آشنا تھیں انہوں نے ان کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ فرمائی جس کی وجہ سے ہونہار فرزند نے سولہ برس کی عمر میں ہی احادیث جمع کرنے کے لئے مکہ اور مدینہ ہی نہیں بلکہ شام و عراق اور گہوارہ علم مصر کا سفر کیااور جہاں جہاں کسی محدث کا پتہ پایا ان کی خدمت میں حاضری دی۔
تدوین احادیث کے جمع کرنے پر جو محنت و مشقت امام بخاری ؒنے کی شاید ہی کسی اور نے کی ہو، امام بخار یؒ کی سب سے بڑی دینی خدمت یہی ہے کہ انہوں نے گہری تحقیق کے عمل سے اپنی کتاب’’صحیح البخاری‘‘ مرتب کی جو مسلک اہل سنت کے نزدیک حدیث کی سب سے مستند کتاب مانی جاتی ہے،بلکہ قرآن کریم کے بعد علوم اسلامیہ کا عظیم سرمایہ تصور کیا جاتا ہے۔ صحیح بخاری میں موجود احادیث کی تعداد تکراریعنی بار بار مختلف مقامات پر دہرائی جانے والی احادیث جنہیں حدیث کی اصطلاح میں’’تکرار حدیث‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے، کے بعد تقریبا ًسات ہزار دو سو پچھترہے، جو انتہائی سخت شرائط کے ساتھ جمع کی گئی ہیں،امام بخاریؒ کو محدثین اور راویان حدیث کے حالات کی جانکاری میں مہارت حاصل تھی۔آپ نے راویوں کی جانچ کے لئے سخت اصول وضع کئے، یہی وجہ ہے کہ امام بخاریؒ کی جمع کردہ احادیث کو معتبر اور اعلیٰ درجے کی احادیث مانا آتا ہے۔اس بارے ان کی کتاب’’التاریخ الکبیر‘‘ بہت اہم گردانی جاتی ہے،جس کا شمار امام بخاریؒ کی اولین کتب میں ہوتا ہے۔یہ وہ اہم ترین کتاب ہے جس میں آپ نے احادیث نبویﷺ کے راویوں کی جرح و تعدیل کے اصول مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حالات زندگی، ان کے ثقہ یا ضعیف ہونے اور ان کی علمی بساط کا تذکرہ کیا ہے۔
اس کتاب میں چالیس ہزار کے لگ بھگ راویوں کا ذکر حروف تہجی کی ترتیب سے کیا ہے،ہر راوی کے نام و نسب، کنیت، اس کے علمی مرتبہ، اساتذہ، تلامذہ اوران کے ثقہ یا ضعیف ہونے کا حوالہ دیا ہے۔اس حوالے سے ان کی دیگر کتب ’’التاریخ الااوسط‘‘ ’’الادب المفرد‘‘ اور’’خلق افعال العباد‘‘ بھی بہت اہم ہے جو مسلم عقائد سے متعلق تحریر کی گئی ہے،جس میں انسان کے اعمال و افعال، تقدیر اور جبرو اختیار پر بحث کی گئی ہے۔امام بخاری ؒکا نقطہ نظر یہ ہے کہ’’انسان مجبور نہیں ہے بلکہ اللہ نے اسے ارادہ اور اختیار تفویض کیا ہے‘‘ یہ دراصل جبریہ(جو انسان کو مجبور محض قرار دیتے تھے) اور قدریہ (جن کا کہنا تھا کہ انسان اپنے اعمال و افعال کا خودخالق ہے)کے نقطہ نظر کے رد عمل کے طور پر لکھی۔اسی طرح امام نے معتزلہ کے نظریات کو بھی رد کردیا جویہ کہتے تھے کہ’’انسان اپنے افعال کا خود مالک ہے‘‘ امام نے جہمیہ کے اس عقیدے کو بھی باطل قرار دیا جو کہتے تھے کہ’’قرآن مخلوق ہے‘‘۔
بہرحال یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ مذکورہ کتاب حدیث، عقیدہ اور علم الکلام میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے بنیادی متن کی حیثیت رکھتی ہے،اس کتاب نے اشعریہ اور ماتریدیہ جیسے کلامی مکتب پر بھی اثرات مرتب کے،جبکہ ’’الادب المفرد‘‘امام کی ایسی تصنیف جو مرقع حسن اخلاق ہے اور اس میں معاشرتی آداب سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے،یہ کتاب صحیح البخاری کا حصہ نہیں ہے ، اس موضوع یکسر مختلف ہے اس میں والدین کے ساتھ حسن سلوک ،ان کی اطاعت، خدمت اور فضیلت کو موضوع بنایا گیا ہے۔اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ عزیزو اقارب کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کیا ہونی چاہئے، سماج میں رہنے اور عام لوگوں کے ساتھ برتائو کے طور طریقے کیا ہیں اور انسان کے اپنے کردار کو کس طرح کا ہونا چاہیئے۔غرض یہ کتاب اسلامی اخلاقیات کا مجموعہ ہے جس میں زندگی کے تمام پہلوئوں پر روشنی ڈالی گئی ہے اور ہر طبقہ کے افراد کے لئے الگ الگ بیان کیا گیا ہے ۔اس کتاب میں احادیث نبی ﷺسے ایسی احادیث چن کر شامل کی گئی ہیں جو بالکل سادہ اور عام فہم ہیں۔امام بخاریؒ کو فقہی مسائل کے حوالے سے اختلافات کا بھی سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں انہیں جلاوطنی اختیار کرنی پڑی اور اسی ملک بدری کی حالت میں انہوں نے سمرقند سے متصل ایک دیہات خرتنگ میں 256ہجری میں وفات پائی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ساتھ گیا ہے کی گئی کے لئے

پڑھیں:

امام خمینی کا نام مظلوموں کے دفاع، استقامت کی علامت ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن

کوئٹہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ امام خمینی نے انقلاب اسلامی کے ذریعے نہ صرف ایران کو بیدار کیا بلکہ پوری دنیا کے مظلوموں خصوصاً فلسطینی عوام کیلیے آواز بلند کی۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ امام خمینی کا نام مظلوموں کے دفاع، استقامت کی علامت ہے۔ دیانتداری و اخلاص سے عوامی حقوق کے حصول ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ فلسطینی غزہ کے مسلمانوں پر مظالم کے ذمہ دار امریکہ و اسرائیل کیساتھ مسلم حکمران و سپہ سالار بھی ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ لاکھوں افواج اسلحہ و گولہ بارود اور ایٹم بم تک ہونے کے باوجود غزہ میں نسل کشی جاری ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں بانی انقلاب اسلامی آیت اللہ روح اللہ خمینی (ر) کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ امام خمینی کا نام مظلوموں کے دفاع، استقامت، اور اسلامی غیرت کی علامت ہے۔ مظلوموں کوحقوق دلانے کیلئے انقلاب کی ضرورت ہے۔ امام خمینی نے انقلاب اسلامی کے ذریعے نہ صرف ایران کو بیدار کیا بلکہ پوری دنیا کے مظلوموں خصوصاً فلسطینی عوام کے لیے آواز بلند کی۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی کا پیغام آج بھی ظلم کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کے لیے مشعل راہ ہے اور فلسطین کی آزادی امت مسلمہ کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سکردو، تحریک بیداری کے زیر اہتمام امام خمینی کی برسی
  • حسد کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا، میئر کراچی کے بیان پر عظمیٰ بخاری کا ردعمل
  • عظمی بخاری کے بیان پر سندھ حکومت کا رد عمل بھی سامنے آگیا
  • عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کے خلاف بیان
  • سندھ حکومت کے پاس بتانے کو کچھ نہ دکھانے کو، عظمیٰ بخاری
  • امام خمینی کا نام مظلوموں کے دفاع، استقامت کی علامت ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن
  • مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام تقریب 
  • ڈیرہ اسماعیل خان، برسی امام خمینی
  • ڈیرہ، ایس یو سی کے زیراہتمام برسی امام خمینی
  • کوہاٹ، امامیہ علماء کونسل کے زیراہتمام برسی امام خمینی