فوڈ پراسیسنگ کی صنعت کوجدید سائنسی بنیاد پر ترقی دی جا سکتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
فیصل آباد (کامرس ڈیسک) فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹریز کے سینئر نائب صدر قیصر شمس گچھا نے لاہور چیمبر کے صدر ابو ذر شاد کی دعوت پرچیمبر کی خصوصی تقریب میں شرکت کی جس میںا سپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل کے نیشنل کو آرڈی نیٹر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد اور سیکرٹری جمیل احمد قریشی بھی موجود تھے۔اجلاس میں معیشت کو ٹھوس اور پائیدار بنیاد پر استوار کرنے کیلئے حکومت اور اداروں کے باہمی تعاون سے کی جانے والی منظم کوششوں کو سراہا گیا۔ قیصر شمس گچھا نے خاص طور پر گرین پنجاب کے نام سے شروع کئے جانے والے پروگرام کو سراہا جس کے ذریعے زرعی پیداوار کو بڑھانے کے علاوہ فوڈ پراسیسنگ کی صنعت کو بھی جدید سائنسی بنیاد پر ترقی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ مستقبل کی ضرورت ہے تاہم بجلی اور زرعی مداخل کی سستے داموں فراہمی سے بھی زرعی پیداوار بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اس سلسلے میں آرمی چیف کے ویڑن کو سراہا اور کہا کہ حکومت اور اداروں کی مشترکہ کوششوں سے معیشت کو جلد بحالی کی راہ پر ڈال دیا گیا ہے۔ قیصر شمس گچھا نے سپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل کے کو آرڈی نیٹر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹریز کے دورے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد(نیوز ڈیسک)پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے کسانوں کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی زرعی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے کسانوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔
Post Views: 1