عمران خان نے اوپن لیٹر لکھا جس کا جواب نہیں ہوتا، فلک ناز
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما تحریک انصاف فلک ناز کا کہنا ہے کہ آپ نے مریم نواز کی جو بات کی ہے کہ خطوط کے ذریعے وہ این آر او مانگ رہے ہیں، لیکن انھوں نے جو لیٹر لکھا ہے یہ اوپن لیٹر ہے، اوپن لیٹر کا کوئی جواب نہیں ہوتا، یہ ایک میسج ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عمران خان اس وقت ایک سب سے بڑی جماعت کے ملک کے مقبول لیڈر ہیں، اس ملک کے وزیراعظم بھی رہے ہیں، اس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ چیف آف آرمی اسٹاف کو بھی خط لکھ سکتے ہیں، وہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی خط لکھ سکتے ہیں، پاکستانی عوام کو بھی کھلا خط لکھ سکتے ہیں۔کیونکہ وہ اس وقت جیل میں ہیں، ان کے لیٹر کی بڑی اہمیت ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) علی گوہر بلوچ نے کہا کہ ان کا پرانا وطیرہ ہے کہ یہ ڈھنڈورا پیٹتے رہتے ہیں کہ ملاقاتیں نہیں ہو رہیں، یہ کوئی آج کا نہیں ، یہ تو ہر دوسرے دن ان کی طرف سے یہی بیانات آنے شروع ہو جاتے ہیں، اس کے بالکل برعکس آپ نے دیکھا ہے کہ وکلا سے بھی ان کی ملاقاتیں ہوتی ہیں، آج ان کی بہنوں کے ساتھ ان کی ملاقات کروائی گئی ہے، ان کا اصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ یہ خبروں میں رہیں، خطوط لکھنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ان کی شہ سرخیاں بھی بنتی رہیں۔
تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا کہ کہا گیا کہ خان صاحب سے فلاں چیز چھین لی، اگر علیمہ خان خود کہہ رہی ہیں کہ وہ ٹھیک ہیں، وہ تندرست ہیں، ان کو کوئی مسئلہ نہیں ہے تو میں ان کی بات کو کیسے رد کر سکتا ہوں، میں کیسے کہہ سکتا ہوں کہ علیمہ خان ٹھیک نہیں کہہ رہیں، جب وہ خود گواہی دے رہی ہیں کہ خان صاحب بہتر حال میں ہیں وہ ٹھیک ہیں، اور شکر ہے کہ کوئی گڑبڑ نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہیں کہ
پڑھیں:
افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔