یوکرین پر اچھی بات چیت ہوئی ہے، اس حوالے سے پراعتماد ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم یوکرین میں کوئی فوجی نہیں بھیج رہے، اگر یورپین یوکرین میں امن دستے رکھنا چاہتے ہیں تو اچھی بات ہے، میرا نہیں خیال کہ یورپ سے تمام فوج ہٹانی پڑیگی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین پر اچھی بات چیت ہوئی ہے، اس حوالے سے پراعتماد ہوں۔ واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین کافی عرصہ پہلے ڈیل کرسکتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم یوکرین میں کوئی فوجی نہیں بھیج رہے، اگر یورپین یوکرین میں امن دستے رکھنا چاہتے ہیں تو اچھی بات ہے، میرا نہیں خیال کہ یورپ سے تمام فوج ہٹانی پڑے گی۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ گاڑیوں اور الیکٹرانک چپس کی بڑی کمپنیوں کی جلد امریکا واپسی کا اعلان کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں کار پلانٹس قائم ہوں گے، آٹو ٹیرف 25 فیصد کے قریب ہوگا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوکرین میں اچھی بات
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔