عدالتی پالیسی سازی پر اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لوں گا، چیف جسٹس کی وزیراعظم سے گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
عدالتی پالیسی سازی پر اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لوں گا، چیف جسٹس کی وزیراعظم سے گفتگو WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )چیف جسٹس آف پاکستان نے عدالیی اصلاحات پالیسی سازی کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کو بھی اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس کی دعوت پر جسٹس یحیی آفریدی نے ملاقات کی جو ریفارمز ایجنڈے کا حصہ ہے۔اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کے ایجنڈا بھیج کر تجاویز مانگی تھیں۔
ملاقات میں وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی پالیسی سازی پر اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لوں گا اور ان سے بھی تجاویز لی جائیں گی تاکہ اصلاحات غیر متنازع اور پائیدار ہوں۔سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق ملاقات میں وزیر قانون اور مشیر احمد چیمہ، رجسٹرار سپریم کورٹ، سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن موجود تھے۔
اس موقع پر چیف جسٹس کی جانب سے وزیراعظم کو اعزازی شیلڈ بھی پیش کی گئی۔قبل ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس یحیی آفریدی سے چیف جسٹس ہاس میں ملاقات کی اور ٹیکس کیسز میں میرٹ پر جلد فیصلوں کی استدعا کی جبکہ چیف جسٹس نے وزیرِاعظم سے نظام انصاف میں بہتری لانے کیلئے تجاویز مانگیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرِ اعظم نے چیف جسٹس کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیرِ اعظم نے چیف جسٹس کے جنوبی پنجاب، اندرون سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں کا دورہ کرنے اور ملک میں انصاف کی مثر و بروقت فراہمی کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے اقدام کو سراہا۔
ملاقات میں وزیرِ اعظم نے ملکی معاشی صورتحال اور معاشی و سیکیورٹی چیلنجز پر بھی گفتگو کی۔ وزیرِ اعظم نے ملک کی مختلف عدالتوں میں طویل مدت سے زیر التوا ٹیکس تنازعات کے حوالے سے آگاہ کیا جبکہ چیف جسٹس سے ان کیسز میں میرٹ کی بنیاد پر جلد فیصلوں کی استدعا بھی کی۔
چیف جسٹس نے وزیرِ اعظم سے نظام انصاف میں بہتری لانے کیلئے تجاویز بھی مانگیں۔اس موقع پر چیف جسٹس یحیی آفریدی نے وزیرِاعظم کی جانب سے نظام انصاف کی بہتری کیلئے کی گئی گفتگو کا خیر مقدم کیا۔ وزیرِ اعظم نے چیف جسٹس کو لاپتا افراد کے حوالے سے مثر اقدامات میں تیزی لانے کی بھی یقین دہانی کروائی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کو بھی اعتماد میں پالیسی سازی چیف جسٹس کی پر اپوزیشن
پڑھیں:
پہلگام حملہ: وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے نئی دہلی پہنچ گئے
مقبوضہ جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرتے ہوئے بدھ کی صبح نئی دہلی لوٹ گئے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نے پہلگام کے دہشت گردانہ حملے کے پس منظر میں نئی دہلی پہنچنے کے فوراً بعد وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، خارجہ سیکریٹری وکرم مصری اور دیگر حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا دورہ سعودی عرب کیا معاہدے طے پائے؟
وزیر اعظم نریندر مودی بدھ کی رات اپنی اصل طے شدہ وطن واپسی کے بجائے منگل رات گئے جدہ سے واپس وطن روانہ ہوئے، میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے سعودی حکام کی جانب سے دیے گئے سرکاری عشائیے میں بھی شرکت نہیں کی۔
بھارتی وزیر اعظم کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بارے میں بریفنگ دی، جس کے بعد وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو مناسب اقدامات سمیت جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کی ہدایت کی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں نریندر مودی نے لکھا کہ حملہ آوروں کو بخشا نہیں جائے گا۔
مزید پڑھیں:
‘میں پہلگام، جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، ان لوگوں کے سے تعزیت کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے، میں دعا کرتا ہوں کہ زخمی جلد صحت یاب ہو جائیں، متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔’
وزیراعظم نریندرمودی کے مطابق اس گھناؤنے فعل کے پیچھے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، انہیں بخشا نہیں جائے گا، ان کا شیطانی ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہوگا، دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور یہ مزید مضبوط ہوگا۔
پہلگام میں سیاحوں پر یہ حملہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب سے بدترین حملہ ہے، جو منگل کی دوپہر 2.30 بجے کے قریب اس وقت ہوا جب دہشت گردوں کے ایک گروپ نے پہلگام سے 5 کلومیٹر دور وادی بیسران میں، جسے منی سوئٹزرلینڈ بھی کہا جاتا ہے، سیاحوں پر فائرنگ کی۔
مزید پڑھیں:
میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹیلی جنس ذرائع نے منگل کے حملے میں 5 سے 6 دہشت گردوں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے، مبینہ طور پر اس گروپ میں غیر ملکی دہشت گرد شامل تھے، جنہوں نے سیاحوں پر حملہ کرنے سے چند دن پہلے وادی میں دراندازی کی۔
ایجنسیوں کو شبہ ہے کہ ہڑتال کی منصوبہ بندی احتیاط سے کی گئی تھی، عسکریت پسند خاموشی سے کسی مناسب لمحے کے منتظر تھے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے مطابق ہلاکتوں کا ابھی تک پتا لگایا جا رہا ہے اور انہوں نے اس حملے کو ‘حالیہ برسوں میں عام شہریوں کیخلاف کسی بھی واقعے سے کہیں زیادہ بڑا’ قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیسران پہلگام ڈاکٹر ایس جے شنکر سعودی عرب عسکریت پسند مقبوضہ جموں و کشمیر منی سوئٹزرلینڈ نئی دہلی وزیر خارجہ وزیراعظم نریندرمودی