ہمارا اصل ہدف سیمی فائنل میں جگہ بنانا ہے: ول ینگ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں پاکستان کے خلاف سینچری جڑ کر کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرنے والے نیوزی لینڈ کے ول ینگ نے کہا ہے کہ ہمارا اصل ہدف سیمی فائنل میں جگہ بنانا ہے، ٹیم کی کارکردگی قابل فخر ہے۔
میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کامیابی کے بعد بھارت کو بھی شکست سے ہمکنار کر کے فائنل فور میں جگہ بنانے کی کوشش کریں گے۔
کیوی اوپنر کا کہنا تھا کہ بدھ کو کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان کے خلاف ہماری اچھی شراکت بنیں جس کے سبب میزبان ٹیم کو ایک بڑا ہدف دینے میں کامیاب رہے۔ ہم نے اپنی بیٹنگ میں پاور پلے کا فائدہ اٹھایا اور ہمارے بیٹر حاوی رہے۔
ول ینگ نے مزید کہا کہ بولرز نے بھی نپی تلی بولی بولنگ کی اور پاکستانی بیٹنگ لائن کو دباؤ میں رکھا۔بھارت کے خلاف میچ کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں اور امید ہے کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ یہ بات انہوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اسلام آباد کیمپس میں اورینٹیشن ڈے 2025 کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اورینٹیشن ڈے پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے نئے سکالرز کاخیرمقدم کیاگیا۔ تقریب میں تعارفی سیشنز، پائیڈ کی تحقیقی کتب کی نمائش، ڈاکیومنٹریز اور انٹریکٹو پروگرامز شامل تھے تاکہ طلبہ کو اکیڈمک قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا جا سکے۔ مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور چانسلر پائیڈ پروفیسر احسن اقبال نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ پائیڈ میں داخلہ صرف تعلیمی سفر کا آغاز نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کو تحقیق، جدت اور پالیسی سے سنوارنے کا موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیڈ اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے جہاں تعلیم کے ساتھ عملی تحقیق کو یکجا کیا جاتا ہے اور طلبہ کو براہ راست حکومتی پالیسی سازی کے عمل میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وڑن 2010 اور وڑن 2025 جیسے منصوبوں کے باوجود سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا جبکہ اس کے مقابلہ میں چین، ویتنام اور بنگلہ دیش ترقی کی راہ پر آگے بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان ’’چوتھی پرواز’’ پر ہے اور اس میں کامیابی کا انحصار پالیسیوں میں استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے۔انہوں نے اڑان پاکستان کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ برآمدات پر مبنی ترقی ونمو،ڈیجیٹلائزیشن،مصنوعی ذہانت،بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکنالوجی کی تبدیلی اور ماحول، موسمیاتی موزونیت کے ذریعہ سے خواک وپانی کاتحفظ،توانائی و بنیادی ڈھانچہ میں اصلاحات، تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ کے ذریعے برابری و بااختیاری اس پروگرام کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے طلبہ کواعلیٰ معیار، علم کو قومی مسائل کے حل سے جوڑنے اور حوصلہ و تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ پائیڈ کے سکالرز ملک کے اگلے محققین اور پالیسی ساز ہیں جن کی دانش اور محنت پاکستان کو خوشحالی اور استحکام کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔