Nai Baat:
2025-07-25@14:14:11 GMT

پانی کا زیاں ، عملی اقدامات کی ضرورت

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

پانی کا زیاں ، عملی اقدامات کی ضرورت

پاکستان کے مسائل ایسے سدا بہار ہیں کہ آج سے ستتر سال پہلے والا مسئلہ آج بھی اسی شدت کے ساتھ محسوس کیا جاسکتا ہے جیسے ستتر سال پہلے کیا جاتا تھا اس فرق کے ساتھ کہ اب لوگ ذرا چڑ چڑے ہوتے جارہے ہیں وہ اپنے حق کے لئے تو آواز نہیں اٹھاتے ہاں جوتیاں مارنے والوںکی تعداد میں اضافے کی ڈیمانڈ ضرور سامنے لاتے ہیں۔ اس ملک کی جو آج حالت ہے اسے یہاں تک لانے میں ہر شہری نے اپنا کردار خوب نبھایا ہے اور اب یہ حالت ہو چکی ہے کہ امن اور سکون سب کا برباد ہو چکا ہے۔
جس دن ہمیں اس بات کا احساس ہو گیا کہ ہمارے اصل مسائل کیا ہیں اور اس کے لئے بحیثیت مجموعی ہمارا طرز عمل کیا ہونا چاہیے وہ دن اس ملک میں انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہو گا ،پھر ہمارے قلم کی شعلہ بیانی بھی بدل جائے گی اور ٹاک شوز میں پروفیشنلز کی اہمیت بڑھ جائے گی ۔ہم سیاسی و مذہبی’’ لیڈروں‘‘ کی اُگلی ہوئی باتوں(بیانوں) کی جگالی کرتے ہوئے اخبارات کے صفحے کالے کرتے اور کالم لکھتے رہتے ہیں۔ ٹاک شوز بھانڈوں کے ہتھے چڑھے ہیں جہاں ٹھٹہ اڑانے کی مہارت کے استعمال کے گر سکھائے جاتے ہیں۔ جنہیں خود سماجیات اور اخلاقی کلاسوں میں داخلہ لینا چاہیے وہ قوم کی راہنمائی کا ’’فریضہ‘‘ سر انجام دیتے دکھائی دیتے ہیں۔

ایک چلن یہ بھی عام ہو چکا ہے کہ کوئی بھی عالمی دن پنج ستارہ ہوٹلوں میں لمبی لمبی تقریریں کرتے ہوئے مناتے ہیں اس دن کی اہمیت اورا فادیت کا’’ابلاغ‘‘ کرتے ہیں اور اس کے بعد۔۔۔۔لمبی تان کر سو جاتے ہیں۔یہ ہمارا قومی کردار ہے۔۔ سماجی و انسانی ،سائنسی و تعلیمی اور صحت عامہ کی ترقی کے حوالے سے ہم کہاں کھڑے ہیں یہ بھی ہمیں دنیا بتاتی ہے جسے ہم فوراً یہود و ہنود کی سازش قرار دے کر رد کر دیتے ہیں۔ہم پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ڈیمز بنانے پر تو کوئی توجہ نہیں دیتے جبکہ دریائوں کے خشک ہوجانے اور پانی کی کمی کا الزام بھارت پر لگانے میں ذرا دیر نہیں کرتے۔

یہ حال پانی کے مسئلے کا ہے جس کاعالمی دن مناتے ہیں روایتی سیمینار ،تقریریں اور شعلہ بیانیوں میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کوشش کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں واٹر پالیسی بنانے پر زور دیا جاتا ہے اور نہ ہی پانی کیوں کم ہو رہا ہے پر بات کی جاتی ہے۔تحقیق اور جستجو میں سرگرداں ادارے ہمیں بتاتے ہیںکہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں پانی کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں۔ آبادی کے ایک بڑے حصے کو صاف پانی کی محرومی کا سامنا ہے۔ پانی کے بڑھتے ہوئے بحران کا شکار اس ملک کے پاس ابھی تک پانی کے حوالے سے کوئی قومی پالیسی نہیں ہے۔

پانی کے امور پر تحقیق کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ چند دہائیاں پہلے یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا کہ پاکستان کو پانی کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہاں پانی کی ایک لیٹر بوتل کی قیمت ایک لیٹر پٹرول کی قیمت سے بھی بڑھ جائے گی۔ ’’ پاکستان کی معیشت کا بڑا انحصار پانی پر ہے اور بدقسمتی سے پانی کا مسئلہ حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں رہا ہے۔‘‘

پانی اب صرف چولستان، تھر اور پہاڑی علاقوں میں ہی نہیںرہا بلکہ کراچی، لاہور جیسے شہر میں بھی لوگوں کو پینے کے صاف پانی کا مسئلہ درپیش ہے ۔ رپورٹ یہ بتاتی ہے کہ خوشاب کی یونین کونسل گولے والا کے گاؤں مہوڑیاں والا میں پاکستان کے کئی دوسرے علاقوں کی طرح آج بھی جانور اور انسان ایک ہی ذخیرے سے پانی پیتے ہیں۔

کچھ عرصہ پیشر پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز نے ملک کے 23 شہروں سے پانی کے جو نمونے حاصل کیے تھے ان کے مطابق ان میں بیماری کا باعث بننے والے مضر صحت اجزا پائے گئے تھے۔ اس ادارے نے 2010 ء تک مکمل کی جانے والی فراہمی آب کی 3200 سکیموں کا معائنہ مکمل کیا تھا۔ ان میں سے 35 فی صد سکیمیں وسائل کی کمیابی کی وجہ سے نان فنکشنل ہیں، 20 فی صد سکیموں میں واٹر ٹریٹ منٹ پلانٹ ہی نہیں تھے جبکہ 72 فی صد سکیموں کے ذریعے عوام کو ملنے والا پانی آلودگی کی وجہ سے پینے کے قابل نہیں تھا۔کئی علاقوں سے پینے کے پانی کے سیوریج کے پانی سے مل جانے اور پائپوں میں لگا زنگ پانی میں مل جانے کی شکایات بھی سننے میں آتی رہتی ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانچ فیصد پانی گھریلو صارفین، پانچ فیصد صنعتی صارفین اور بقیہ نوے فیصد پانی زرعی شعبے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے دریاؤں میں پانی کا اسی فیصد بہاؤ اپریل اور اگست کے صرف 100 دنوں تک رہتا ہے باقی بیس فیصد پانی سال کے باقی 265 دنوں میں بہتا ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک مصر میں پانی ذخیرہ کر سکنے کی صلاحیت 1000 دنوں تک کی ہے جبکہ امریکا میں 900 دنوں کی، آسٹریلیا میں 600 دنوں کی، جنوبی افریقہ میں 500 دنوں کی، بھارت میں 170 دنوں کی اور پاکستان میں کیری اوور کیپیسٹی صرف 30 دنوں تک کی ہے۔دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ پاکستان بہت زیادہ پانی استعمال کرنے والی گنے اور چاول کی فصلیں اگا کر برآمد بھی کرتا ہے۔ گاڑی دھونا ہو یا نہانا ہو یا وضو کرنا ہو پانی کے استعمال میں احتیاط کم ہی دیکھنے میں آتی ہے۔

صاف پانی کی کمیابی یا اس تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے مضر صحت پانی کا استعمال بڑے پیمانے پر انسانی صحت کو متاثر کرتا ہے اور واٹر ایڈ کے مطابق ہر سال پاکستان میں تقریباً 53 ہزار بچے اسہال اور گندے پانی سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جب کہ تیس لاکھ کے لگ بھگ افراد پانی کے باعث پیدا ہونے والے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔پانی اور حفظان صحت سے متعلق کام کرنے والی ایک بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم "واٹر ایڈ” کے مطابق پاکستان میں تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں کی صاف پانی تک رسائی نہیں اور اس ضمن میں انھیں عدم مساوات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار دنیا کے ان پہلے دس ملکوں میں ہوتا ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگوں کو صاف پانی میسر نہیں اور لوگوں کے پاس غیر محفوظ ذرائع سے غیر معیاری پانی حاصل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں جب کہ یہاں پانی کا زیاں بھی معمول سمجھ کر کیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں پانی کے مسائل بھی سیاست کی بھینٹ چڑھتے رہے ہیں۔ پاکستان میں پانی کے محتاط استعمال کے حوالے سے عوامی آگاہی مہم چلانے کے ساتھ ذخیروں پر فوری کام کرنے کی شدید ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پاکستان میں کے حوالے سے کہ پاکستان صاف پانی میں پانی کے مطابق دنوں کی پانی کا پانی کی ہیں اور پانی کے پانی ا ہے اور

پڑھیں:

صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلئے مشترکہ اقدامات کا عزم

ویب ڈیسک:صدر مملکت سے چینی سفیر نے ملاقات کی جس میں خطے میں امن کیلئے مشترکہ اقدامات کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

 تفصیلات کے مطابق ایوان صدر اسلام آباد میں چینی سفیر جیانگ زائی دونگ نے صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 دوران ملاقات گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہےخ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت، معیشت، ثقافت اور علاقائی روابط کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں، خطے میں امن، سلامتی اور خوشحالی کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

میٹرک امتحان میں فیل ہونے پر طالبعلم نے بڑا قدم اٹھالیا

 صدر مملکت کا کہنا تھا کہ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے، پاکستانی عوام اپنے آہنی بھائی چین کی مستقل حمایت پر شکرگزار ہیں، چین پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

 اس موقع پر چینی سفیر نے صدرمملکت کی آنے والی سالگرہ پر صدر شی جن پنگ کی جانب سے دلی نیک خواہشات کا خصوصی پیغام پہنچایا۔

متعلقہ مضامین

  • چینی سفیر کی ملاقات: امن، خوشحالی کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت، صدر
  • صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلئے مشترکہ اقدامات کا عزم
  • بھارتی خاتون کی شناخت چرا کر فحش AI مواد کرکے 5 دنوں میں لاکھوں کمانے والے کا اب انجام کیا ہوگا؟
  • پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے: صدر
  • پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، صدرِ مملکت
  • پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے: صدرِ مملکت
  • موجودہ مون سون سسٹم کراچی کومتاثر نہیں کرے گا: ڈی جی محکمۂ موسمیات
  • وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور
  • تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ماہرین
  • گلوبل وارمنگ سنجیدہ مسئلہ، اس سے بچنا ہوگا، ڈاکٹر حاجی حنیف طیب