حماس کی بڑی پیشکش: تمام اسرائیلی قیدیوں کی مشروط رہائی پر آمادگی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
حماس کی بڑی پیشکش: تمام اسرائیلی قیدیوں کی مشروط رہائی پر آمادگی WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مستقل جنگ بندی کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو ایک ساتھ رہا کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ اختتام کے قریب پہنچ گیا ہے اور اسی حوالے سے حماس نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ دوسرے مرحلے کے لیے بھی تیار ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ اگر اسرائیل مستقل جنگ بندی پر راضی ہو اور اپنی فوج غزہ سے مکمل طور پر نکال لے، تو حماس باقی تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے اور 8 لاشیں واپس کرنے کے لیے تیار ہے۔
حماس نے اسرائیل کی جانب سے تنظیم کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ شرط کسی صورت قابل قبول نہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تمام اسرائیلی قیدیوں
پڑھیں:
حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔
حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔
تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔