رمضان المبارک: ملک بھر میں سستی چینی فروخت کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد: ملک میں اسٹیک ہولڈرز کے درمیان رمضان المبارک میں فی کلو چینی پر 20 روپے پر سبسڈی دینے پر اتفاق ہو گیا ہے، یہ اتفاق رائے چاروں صوبوں اور شوگر ملز مالکان میں سبسڈائز چینی کے بارے میں ہونیوالے اجلاس میں ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق رمضان المبارک میں فی کلو چینی پر 20 روپے سبسڈی ہوگی اور وزارت صنعت و پیداوار سبسڈائزڈ چینی کی سمری حتمی منظوری کے لئے فوڈ سکیورٹی کو بھجوائے گی جس کے بعد رمضان میں چینی فی کلو 130 روپے میں ریٹیل قیمت پر فروکت کی جائے گی۔اجلاس میں طے پایا کہ کین کمشنر نگرانی کرینگے، حکومت پاکستان نے چاروں صوبوں میں چینی 130 روپے فی کلو دینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزارت صنع ت وپیداوارنے چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو چینی فی کلو 130روپے کا مراسلہ جاری کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق رمضان المبارک میں چینی سستے ماڈل بازاروں میں فروخت کی جائے گی، سبسڈائزڈ چینی میگا، بڑے، چھوٹے سٹورز پر ڈی سی کاوٴنٹر پر فراہم کی جائے گی رمضان المبارک میں ایک اور دو کلو چینی کے بیگز فروخت کئے جائیں گے۔
شناختی کارڈ پر فی شہری زیادہ سے زیادہ پانچ کلو چینی خرید سکے گا، چاروں صوبوں میں چینی کی تقسیم کے فوکل پرسن کی ذمہ داری کین کمشنر کے سپرد کر دی گئی، سبسڈائزڈ چینی کی فروخت رمضان سے تین روز قبل شروع کی جائے گی اور 27 رمضان تک یہ جاری رہے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رمضان المبارک میں چاروں صوبوں کی جائے گی کلو چینی میں چینی فی کلو
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا
اسلام آئاد (نوائے وقت رپورٹ)آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ گیس کے شعبے کا گردشی قرض 2 ہزار 800 ارب روپے تک جا پہنچا ہے ، جس کی وجہ سے سوئی گیس کمپنیوں اور حکومتی تیل و گیس کے اداروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے ۔ حکومت نے گیس کے گردشی قرض سے چھٹکارے کے لیے حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے اور منصوبے کے تحت حکومت بینکوں سے 2 ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے ۔ حکومت نے بینکوں سے آسان شرائط پر قرض لینے کے لیے مشاورت شروع کردی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے حکومت اور بینکوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ قرض کی ادائیگی کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غورہے ۔ اسی طرح گیس کے بلوں میں قرض ادائیگی کے لیے اضافی سرچارج عائد کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئندہ 5 سال میں بینکوں سے حاصل کردہ قرض کی مرحلہ وار ادائیگی کرے گی۔ پیٹرولیم لیوی عائد ہونے کی صورت میں حکومت کو سالانہ 180 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے ۔ گردشی قرض ختم کرنے کے لیے حکومت کو سوئی گیس کمپنیوں کے غیر معمولی نقصانات پر قابو پانا ہو گا۔