سکھر ،جمعیت طلبہ عربیہ کی جانبسے استقبال رمضان المبارک مہم
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سکھر(نمائندہ جسارت) جمعیت طلبہ عربیہ ضلع سکھر کی جانب سے استقبال رمضان المبارک مہم جاری ہے۔منتظم جمعیت طلبہ عربیہ ضلع سکھر حافظ حبیب اللہ پھوڑ کے مطابق مہم یکم مارچ 30 شعبان تک جاری رہے گی۔اس سلسلے میں رمضان المبارک کی اہمیت فضیلت کے بارے میں پروگرامات منعقد کیے جارہے ہیں۔
سکھر ،اسلامی جمعیت طلبہ کاسالانہ
مرکزی اجتماع کارکنان کا انعقاد
سکھر (نمائندہ جسارت) اسلامی جمعیت طلبہ سکھر مقام کی جانب سے نئے سیشن کے آغاز پر سالانہ مرکزی اجتماعِ کارکنان کا انعقاد کیا گیا، اجتماع سے ناظمِ جمعیت سکھر مقام عبدالغفور چنا ، سابق ناظم اعلیٰ زبیر حفیظ شیخ ،ڈاکٹر عبدالعزیز میمن،حافظ عبید میمن نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں کے طلبہ کی تعمیر سیرت و کردار سازی کا کام کر رہی ہے ، انسانی زندگی کی تعمیر نصب العین ہے، ناظم جمعیت نے کہا کہ رواں سال تنظیمی کام کو مزید مستحکم کیا جائے گا، سالانہ مرکزی اجتماعِ کارکنان میں نئے مقرر کردہ ناظمین نے حلفِ نظامت اٹھایا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جمعیت طلبہ
پڑھیں:
لاہور میں بلوچستان کا مقدمہ عوام کے سامنے رکھیں گے، مولانا ہدایت الرحمان
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ ملک پر چند خاندانوں کا قبضہ ہے۔ انصاف اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ لاہور میں ہونے والے جماعت اسلامی کے مرکزی اجتماع میں بلوچستان کا مقدمہ پیش کریں گے۔ ملک پر چند خاندانوں کا قبضہ ہے۔ انصاف اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ یہ باتیں انہوں نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہیں۔ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ ہر دس سال بعد جماعت اسلامی کا مرکزی اجتماع ہوتا ہے۔ اس سال 21 سے 23 نومبر تک مینار پاکستان پر جماعت اسلامی کا مرکزی اجتماع ہوگا۔ انکا کہنا تھا کہ "بدل دو نظام" کے عنوان سے عظیم الشان اجتماع ہوگا۔ جس میں بلوچستان بھر سے لوگ شرکت کریں گے۔ لاہور میں بلوچستان کا مقدمہ پاکستان کے عوام کے سامنے رکھیں گے۔ بلوچستان کے لوگ محب وطن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک پر چند خاندانوں نے قبضہ کیا ہے۔ بااثر شخصیات کے لئے رات بارہ بجے عدالتیں کھولتی ہیں۔ ملک میں انصاف اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔