اسرائیلی قید میں بیڑیوں میں جکڑے فلسطینی ڈاکٹر کی ویڈیو منظر عام پر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
غزہ: کمال عدوان اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کی ایک نئی ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں انہیں اسرائیلی قید میں ہتھکڑیوں اور بیڑیوں میں جکڑا دیکھا جا سکتا ہے۔
28 دسمبر کو اسرائیلی فوج نے کمال عدوان اسپتال پر حملہ کر کے ڈاکٹر ابو صفیہ سمیت 350 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ بعد ازاں انہیں مقبوضہ مغربی کنارے کے اوفر جیل منتقل کیا گیا، جہاں وہ بغیر کسی مقدمے کے قید ہیں۔
اسرائیلی میڈیا پر نشر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فلسطینی ڈاکٹر کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پاؤں میں بیڑیاں ڈالی گئی ہیں، جبکہ اسرائیلی فوجی انہیں جیل کے سیل سے باہر لے جا رہے ہیں۔
ویڈیو میں ڈاکٹر ابو صفیہ نے ایک اسرائیلی صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان پر کیا الزامات ہیں اور انہیں کیوں گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے اسرائیلی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کمال عدوان اسپتال میں صرف عام فلسطینی شہریوں کا علاج کیا جاتا تھا، نہ کہ مزاحمت کاروں کا۔
ڈاکٹر ابو صفیہ کے بیٹے نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اپنے والد کو بیڑیوں میں جکڑا دیکھنا ناقابلِ برداشت ہے، اور ان کی فوری رہائی کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ خاندان نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر ابو صفیہ کو جیل میں تشدد اور غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Translating Palestine فلسطين (@translating_falasteen)
واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیلی بمباری میں ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کے جواں سال بیٹے ابراہیم شہید ہو گئے تھے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ پر اسرائیلی بمباری سے مزید 93 فلسطینی شہید، یہودی آبادکاروں کی مسجد جلانے کی کوشش
غزہ / مغربی کنارہ: اسرائیلی افواج نے بدھ کے روز غزہ پر شدید بمباری کرتے ہوئے مزید 93 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جب کہ یہودی آبادکاروں نے مغربی کنارے کے ایک گاؤں میں حملہ کر کے مسجد کو آگ لگانے کی کوشش کی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی حملے میں جابلیہ میں النضر خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا، جہاں 4 افراد موقع پر ہی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
طبی ذرائع کے مطابق بدھ کی صبح سے غزہ میں جاری بمباری سے شہادتوں کی تعداد 93 ہو چکی ہے۔ وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی جنگ میں اب تک 53,655 افراد شہید اور 1,22,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ تاہم حکومتی میڈیا دفتر کے مطابق یہ تعداد 61,700 سے تجاوز کر چکی ہے۔
دوسری جانب نابلس کے قریب واقع عقربا گاؤں پر یہودی آبادکاروں نے حملہ کیا، فلسطینیوں کی املاک نذرِ آتش کیں، اور مسجد کو نمازیوں کی موجودگی میں آگ لگانے کی کوشش کی۔ فلسطینی کارکن ایہاب حسن کے مطابق یہ اقدام واضح طور پر ’’زندہ انسانوں کو جلانے کی کوشش‘‘ تھا۔
ادھر اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے جنین کیمپ کا دورہ کرنے والے غیر ملکی سفارت کاروں پر ’’خبردار کرنے‘‘ کے لیے فائرنگ بھی کی۔
اسرائیل نے عالمی دباؤ کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ 100 امدادی ٹرک غزہ جانے کی اجازت دی گئی ہے، تاہم اقوامِ متحدہ کے مطابق یہ امداد نہایت ناکافی ہے اور زمینی حقائق میں کوئی بہتری نہیں آئی۔