نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان پر واشنگٹن کا کوئی دباؤ ہے اور نہ ہی دباؤ ڈالے جانے پر اسے قبول کیا جائے گا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنے دورہ امریکا کے اختتام پر اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اچھے تعلقات ہیں۔

پاکستان واپسی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے دورے کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے حکام سے ان کا کوئی سرکاری رابطہ نہیں تھا۔

اسحٰق ڈار نے بتایا کہ او آئی سی ممالک کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا ایک غیر معمولی اجلاس 7 مارچ کو جدہ میں منعقد ہوگا، جس میں خاص طور پر فلسطینی عوام کی منتقلی سے متعلق حالیہ امریکی تجاویز کی روشنی میں، غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت کے دوران ایران، مصر، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ نے صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے اور او آئی سی کا موقف پیش کرنے کے لیے فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے سرحد پار حملوں میں اضافے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے بارہا عبوری افغان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کو لگام دے اور اس معاملے پر ان پر دباؤ ڈالتا رہے گا۔

انہوں نے افغان رہنماؤں کو ان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو یاد دلانے کے لیے کابل کا دورہ کرنے کے منصوبوں کا بھی انکشاف کیا، یعنی ان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔

اسحٰق ڈار نے یاد دلایا کہ 2018 میں ملک سے دہشت گردی کی لعنت کا تقریباً خاتمہ ہو چکا تھا، لیکن کالعدم ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد کو ملک میں دوبارہ داخل ہونے کی اجازت دی گئی، انہوں نے کالعدم ٹی ٹی پی کے دوبارہ ابھرنے کا ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں کو قرار دیا۔

سیکیورٹی خدشات کے علاوہ انہوں نے افغانستان کے لیے پاکستان کے انسانی ہمدردی کے عزم پر بھی زور دیا اور اس کی معاشی ترقی کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’ہم افغانستان کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں، جس میں افغانستان کے ذریعے وسطی ایشیا اور پاکستان کے درمیان رابطے کے منصوبوں پر عمل درآمد بھی شامل ہے‘۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسح ق ڈار نے کہا نے کہا کہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

 سعودی سفیر کا واشنگٹن میں سعودی فوجی مشن کا دورہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

250916-06-20

 

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں تعینات سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان بن عبدالعزیز نے واشنگٹن میں سعودی فوجی مشن کا دورہ کیا۔ اس موقع پر سعودی سفیر کو ملٹری مشن کے شعبوں اور کام بارے میں آگاہ کیا گیا۔ سعودی سفیر دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات اور دفاعی وعسکری شعبوں میں تعاون بارے بھی بتایا گیا۔ اس موقع پر ملٹری اتاشی بریگیڈیئرجنرل عبداللہ الخثعمی اور مشن کے دیگر اعلی عہدیدار بھی موجود تھے۔ دورے کے اختتام پر شہزادی ریما بنت بندر نے وزیٹرز بک میں اپنے تاثرات بھی قلم بند کیے اور  انہوں نے مشن کے اہلکاروں کی خدمات کو بھی سراہا۔

 

واشنگٹن : سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر فوجی عہدے داروں کے ساتھ موجود ہیں

متعلقہ مضامین

  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں :اسحاق ڈار
  • ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • کراچی بورڈ کا شفاف نتیجہ میرٹ کی فتح، دباؤ کی شکست
  •  سعودی سفیر کا واشنگٹن میں سعودی فوجی مشن کا دورہ
  • اسرائیل کو کھلی جارحیت اور مجرمانہ اقدامات پر کوئی رعایت نہیں دی جا سکتی: ترک صدر
  • ایران پر دباو کیلئے ہر حربہ آزمائیں گے، مارکو روبیو