میری 75سال عمر ہے ، میں 22ماہ سے جیل میں ہوں، میں نے نواز شریف کے خلاف الیکشن لڑا
میرے بنیادی حقوق مکمل طور پر سلب ہوچکے ہیں تاہم بطور مسلمان میں ہمت نہیں ہاروں گی، خط

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اورخط لکھ دیا جس میں کہا گیا کہ 3سال سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔تفصیلات کے مطابق یاسمین راشد کی جانب سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو لکھے گئے دوسرے خط میں کہا گیا کہ یہ میرا چیف جسٹس کو دوسرا خط ہے ، اب تک مجھے پہلے خط کا جواب بھی نہیں ملا۔خط میں ان کا کہنا تھا کہ پولیس ہمارے گھروں میں بغیر وارنٹ کے داخل ہوئی، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی خواتین کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا اور ان پر تشدد کیا گیا۔ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات بنائے گئے ، لوگوں کو تحریک انصاف چھڑوانے کے لیے جیل میں رکھا گیا ہے جب کہ عمران خان کو دبانے کے لیے ان کی اہلیہ بشری بی بی کو پھر جیل میں بند کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میری 75 سال عمر ہے اور میں 22 ماہ سے جیل میں ہوں، میں نے نواز شریف کے خلاف الیکشن لڑا اور فارم 45 کے تحت کامیاب ہوئی لیکن مجھے ہرادیا گیا میں نے الیکشن ٹریبونل میں کیس دائرکیا جس کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم اور پیکا ایکٹ سے انسانی حقوق ختم کر دیے گئے ہیں، میرے بنیادی حقوق مکمل طور پر سلب ہوچکے ہیں تاہم بطور مسلمان میں ہمت نہیں ہاروں گی، انصاف کے دروازوں پر دستخط دیتی رہوں گی۔خط میں پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ اللہ تعالی نے آپ کو بہت بڑی ذمہ داری سونپی ہے ، خواتین اپنے حقوق کے لیے آپ کی طرف دیکھ رہی ہیں۔واضح رہے کہ جیل میں قید یاسمین راشد نے پہلا خط 13مئی 2024کو سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کی بہت سی خواتین کارکنان اب بھی بغیر کسی مقدمے اور ضمانت کے بنیادی حق کے جیل میں بند ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: یاسمین راشد چیف جسٹس جیل میں تھا کہ

پڑھیں:

ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے

حکومت کی جانب سے ستائیسویں آئینی ترمیم  کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے پانچ آرٹیکلز میں ترامیم کی خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں  مجوزہ ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 160، شق 3 اے، آرٹیکل 213، آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 191 اے  میں ترمیم  کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔

آرٹیکل 160 کی شق 3A میں ترمیم کی تجویز  دی گئی ہے، مجوزہ ترمیم کے تحت صوبوں کے وفاقی محصولات میں حصے کے حوالے سے آئینی ضمانت ختم کرنے کی تجویز شامل  کی گئی ہے۔ اسی طرح عدالتی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی  کر کےآرٹیکل 191A اور نیا آرٹیکل شامل کرنے کی تجویز  بھی ڈرافٹ میں شامل ہے، جس کے مطابق نئے ڈھانچے کے تحت ایک آئینی عدالت یا سپریم آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں

ذرائع کے مطابق  مجوزہ ترمیم کے تحت آئینی تشریحات کے حتمی اختیار میں تبدیلی کی تجویز  بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہائی کورٹ کے ججز کی منتقلی سے متعلق آرٹیکل 200 میں بھی ترامیم شامل ہیں۔

علاوہ ازیں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے شعبے دوبارہ وفاق کے ماتحت لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔  اسی طرح آرٹیکل 243 میں ترمیم  سے مسلح افواج کی کمان مکمل طور پر وفاقی حکومت کے ماتحت رکھنے کی تجویز شامل  ہے۔ آرٹیکل 213 کے تحت چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں تبدیلی کی تجویز  بھی ڈرافٹ کا حصہ ہے۔

وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلزپارٹی کے حوالے کردیاہے اور پی پی سے اس ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت طلب کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے
  • 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد کیخلاف حکومت کی فسطائیت ختم نہیں ہو رہی: بیرسٹر سیف
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت