تمام طریقے آزمانے کے باوجود بال گِر رہے ہیں، آخر کیا وجہ ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بال گرنے کا عمل قدرتی بھی ہوتا ہے ہر شخص اوسطاً روزانہ 100 بالوں سے محروم ہوجاتا ہے۔
لیکن کچھ لوگ اس کے باوجود بھی زیادہ بالوں کے گرنے کا تجربہ کررہے ہوتے ہیں۔ اس کے علاج کا مناسب طریقہ تجویز کرنے سے پہلے ممکنہ وجوہات کی تحقیق کرنا ضروری ہے۔
اگر آپ نے دوائیاں، گھریلو علاج اور سب طریقے آزما لیے ہیں اور پھر بھی کوئی فائدہ نہیں ہورہا تو درج ذیل وجوہات بالوں کے مسلسل ٹوٹنے کی وجہ سے ہو سکتی ہیں:
غذائی اجزا کی کمی:
ضرورت سے زیادہ بالوں کا گرنا کبھی کبھار خوراک کی انتہائی کمی کے نتیجے میں ہو سکتا ہے جس میں پروٹین یا مخصوص مائکرونیوٹرینٹس شامل ہیں جیسے آئرن، وٹامن B12، اور وٹامن ڈی۔
ذہنی دباؤ:
مسلسل ذہنی دباؤ کے دوران بھی بالوں کے گرنے کا تجربہ ہوتا ہے۔ یہ ایک انتہائی دباؤ والے واقعے کے بعد ہوسکتا ہے۔ مزید برآں مسلسل تناؤ میں بال بڑھنا بند ہو جاتے ہیں کیونکہ ایسے وقت میں اسٹیم سیل غیر فعال ہوجاتے ہیں۔
ادویات کے مضر اثرات:
خون کو پتلا کرنے والی ادویات، وٹامن اے سے بھرپور مہاسوں میں استعمال ہونے والی، انابولک اسٹیرائڈز اور گٹھیا، ڈپریشن، گاؤٹ، دل کے مسائل یا ہائی بلڈ پریشر کی دوائیں بھی بالوں کے زیادہ جھڑنے کا سبب بن سکتی ہیں۔
ڈیلیوری کے فوراً بعد:
بچے کی پیدائش کے وقت بالوں کا گرنا عارضی ہوتا ہے اور عام طور پر ایک سال یا اس سے کم وقت میں ختم ہو جاتا ہے۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ حمل کے دوران آپ کے ہارمونز آپ کے بالوں کو اتنی کثرت سے گرنے سے روکتے ہیں لیکن پیدائش کے بعد یہ عام حالت میں آجاتے ہیں جس کی وجہ سے بالوں زیادہ گرتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بالوں کے
پڑھیں:
173روپے کے نوٹیفکیشن کے باوجود چینی کی 200 روپے کلو فروخت جاری
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)حکومتی دعوئوں کے باوجود چینی کی173روپے کلو پر فروخت کو یقینی نہیں بنایا جاسکا اور چینی 200روپے فی کلوہی فروخت کی جاری ہے ،مقدمات اور جرمانے کے خوف سے بعض علاقوںمیں دکانداروں نے چینی کی سرے سے فروخت ہی بند کر دی ہے ،انتظامیہ کی جانب سے چینی کی مہنگے داموں فروخت کے خلاف کریک ڈائون بھی جاری ہے اورمختلف شہروں میں کارروائیاں کرتے ہوئے زائد قیمت پر چینی فروخت کرنے والے دکانداروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف مقدمات درج کر کے جرمانے عائد کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2950 دکانداروں کے خلاف کارروائیاں کر کے 28 افراد کو گرفتار کیا گیا،182 افراد کے خلاف مقدمات درج کئے گئے،2740 افراد کو جرمانے عائد کئے گئے،ضلع لاہور میں مہنگے داموں چینی فروخت کرنے پر 92دکانداروں کے خلاف کارروائی کی گئی،انتظامیہ نی7دکانداروں کیخلاف مقدمات درج کئے گئے، 3 افراد گرفتار کرادئیے۔(جاری ہے)
دوسری جانب ریٹیل میںسرکاری نوٹیفکیشن173روپے فی کلو پر کہیں عملدرآمد نہیں ہو رہا ، دکاندار صرف اپنے جاننے والے گاہکو ں کو 200روپے کلو چینی فروخت کر رہے ہیں اور کسی بھی اجنبی شخص کو چینی کی فروخت نہیں کی جارہی ۔
بعض علاقوں میں دکانداروں مقدمات اور جرمانے کے خوف سے چینی کی فروخت ہی بند کر دی ہے ۔مرکزی کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن لاہور کے صدر طاہر ثقلین بٹ نے کہا کہ جس دن سے نوٹیفکیشن ہوا ہے اس روز سے شوگر ملوں نے مارکیٹ میں چینی کی سپلائی نہیں کی ، ادارے شوگر ملوں کے خلاف کریک ڈائون کی بجائے دکانداروں کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے مطالبہ ہے کہ صورتحال کا فی الفور نوٹس لیا جائے ۔