حکومتِ پاکستان کی سنجیدگی اور عزم قابل تعریف، تعاون کے فروغ کیلئے پرامید ہیں، آئی ایم ایف
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
حکومتِ پاکستان کی سنجیدگی اور عزم قابل تعریف، تعاون کے فروغ کیلئے پرامید ہیں، آئی ایم ایف WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے گورننس اور کرپشن کے تشخیصی جائزے کے لیے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان کی سنجیدگی اورعزم قابل تعریف ہے، تعاون کے فروغ کے لیے پرامید ہیں۔ آئی ایم ایف نے مشن کے حالیہ دورہ پاکستان پربیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان کی سنجیدگی اور عزم کو سراہتے ہیں، پاکستان کے ساتھ تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے پرامید ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف ٹیم رواں سال کے آخر میں مزید معلومات اکٹھی کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گی اور گورننس، شفافیت، اقتصادی نتائج کو بہتربنانے کے مواقع تلاش کرے گی۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ دورہ پاکستان کا مقصد حتمی جائزے کی تیاری میں مدد حاصل کرنا بھی ہوگا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف مشن نے 6 تا 14 فروری پاکستان کا دورہ کیا جس کا مقصد گورننس، بدعنوانی کے تشخیصی جائزیکی تیاری کے لیے ابتدائی کام مکمل کرنا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مشن کا مقصد 6 بنیادی ریاستی افعال میں گورننس، بدعنوانی کیخطرات کاابتدائی جائزہ لیناتھا، جن میں مالیاتی طرز حکمرانی، مرکزی بینک کی حکمرانی اور آپریشنز، مالیاتی شعبیکی نگرانی، مارکیٹ کے ضوابط اور قانون کی حکمرانی سے متعلق امور شامل تھے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ دورے میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے اسکوپنگ مشن نے دورے میں متعدد اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کیں جن میں وزارت خزانہ، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام شامل ہیں۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ وفد نے وزارت قانون اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے بھی مشاورت کی جبکہ ایس ای سی پی اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے حکام، کاروباری برادری، سول سوسائٹی اور عالمی شراکت داروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان کی سنجیدگی اور میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پرامید ہیں پاکستان کے کے لیے
پڑھیں:
ملک میں ہم نے کسی محسن کو عزت کے قابل نہیں چھوڑا
لاہور:تجزیہ کار عامر الیاس رانا کا کہنا ہے کہ دیکھیں چونکہ یہاں پہ اس ملک میں نہ ہم نے کبھی کسی محسن کو اس قابل چھوڑا ہے کہ اس کی عزت کی جائے اور یہ ناشکری قوم ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس ایٹمی ٹیسٹ پر اگر آپ آئیں گے تو نواز شریف کا نام آئے گا لیکن ذوالفقار علی بھٹو مرحوم ، اس میں جنرل ضیا الحق، اس میں غلام اسحاق خان، اس میں بے نظیر بھٹو مرحومہ ، اس میں عمران خان ہوں، مطلب آج تک کی کنٹینیوٹی کی میں بات کر رہا ہوں اور شہباز شریف، لیکن بیچ میں آپ نے چونکہ سوال دھماکوں کا کیا ہے تو وہ بالکل کلیئر بات ہے کہ قازقستان سے انھوں نے میسج کیا۔
تجزیہ کار محسن بیگ نے کہا کہ بیسیکلی جب دوسری کسی ہوسٹائل کنڑی کی لیڈرشپ ایسے لوگوں کے ہاتھ میں آ جائے جن کو شاید اس چیز کا ادراک نہیں ہے کہ اگر ایسا کوئی واقعہ نیوکلیئرایکسپیریمنٹ کرنے کا ہو گیا۔
تجزیہ کار منصور علی خان نے کہا کہ آج ستائیس سال کے بعد میں اس کو ایک دوسرے اینگل سے اس طرح دیکھنا چاہوں گا کہ شاید ستائیس سال پہلے یہ سچویشن نہیں تھی جو آج ہم دیکھ رہے ہیں، جس قسم کا مائنڈ سیٹ انڈیا کے اوپر حکمرانی کر رہا ہے نریندر مودی کی شکل میں میں تو بلکہ اس وقت ان لوگوں کو جنھوں نے اس پورے پروگرام کو کنسیو کیا اور اس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا میرے خیال میں تو یہ بالکل مضحکہ خیز بات ہوگی اگر آج بھی کوئی یہ بات کہے کہ جی پاکستان کے پاس نیوکلیئر ڈیٹرنس نہیں ہونی چاہیے تھی یا اس سے پاکستان کو نقصان ہوا۔