چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی کا توشہ خانہ کا 30 سالہ ریکارڈ طلب
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ویب ڈیسک :چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) جنید اکبر نے توشہ خانہ کا گزشتہ 30 سال کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) جنید اکبر نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ پی اے سی کے آئندہ اجلاس میں تمام مطلوبہ ریکارڈ پیش کیا جائے یہ معلوم کیا جائے کہ ماضی میں کس کس نے توشہ خانہ سے کیا کچھ حاصل کیا اور کن سربراہانِ مملکت اور سرکاری افسران کو کیا تحائف دیے گئے۔
اسرائیل سے رہا ہونے والے ابو وردہ کی خان یونس میں یرغمالیوں کی میتیں واپس دینے کی تقریب میں شرکت
چیئرمین پی اے سی نے حکم دیا ہے کہ ہر دورِ حکومت کا توشہ خانہ کا ریکارڈ علیحدہ علیحدہ پیش کیا جائے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں توشہ خانہ اسکینڈل حساس اور متنازعہ ہے حکومتوں کے دوران اعلیٰ عہدیداران کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات سامنے آتی رہی ہیں ماضی میں کئی سیاسی رہنماؤں پر توشہ خانہ سے قیمتی تحائف حاصل کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں ۔البتہ توشہ خانہ کا کئی برسوں کا ریکارڈ پہلے ہی پبلک ہوچکا ہے اور تحائف کی تفصیلات پہلے ہی پبلک میں آچکی ہیں
روس پر پابندیاں یوکرین کے مذاکرات میں کردار ادا کریں گی, امریکی وزیر خزانہ کی امید
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں تمام متعلقہ ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے گا اور ضروری قانونی و آئینی کارروائی کا تعین کیا جائے گا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: توشہ خانہ کا کیا جائے پی اے سی
پڑھیں:
بتایا جائے اس ایوان کی کیا عزت رہ گئی ہے؟ شبلی فراز کا سوال
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہیں ہوتا، سینیٹ الیکشن پر الیکشن کمیشن جواب نہیں دیتا، بتایا جائے کہ اس ایوان کی کیا عزت رہ گئی ہے؟
سینیٹ اجلاس کے دوران شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ پروڈکشن آرڈر جاری کرتے ہیں مگر اس پر کوئی عمل نہیں کرتا۔
شبلی فراز نے مزید کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے الیکشن کمیشن کو سینیٹ الیکشن کروانے کا کہا تو اس کا جواب بھی نہیں آیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ دلیل دی گئی کہ تاج حیدر کا انتقال ہوا ہے، اس لیے ان کی نشست پر الیکشن ہوگا جبکہ ثانیہ نشتر نے استعفیٰ دیا ہے، اس لیے وہاں الیکشن نہیں ہوسکتا۔
پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کے بعد حکمران اتحادی پیپلز پارٹی نے بھی احتجاج کیا ۔
قائد حزب اختلاف سینیٹ نے یہ بھی کہا کہ یہاں یہ تماشا بھی ہوا کہ تحریک پر گنتی کا نتیجہ اس لیے جاری نہیں ہوا کہ حکومت ہار گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام سراپا احتجاج اور سخت نالاں ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کا موقف کینالز کے معاملے پر منافقانہ ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ پی پی چیئرمین نے نہروں پر اعتراض اور صدر نے جولائی میں حمایت کی تھی، ہمیں سندھ کے عوام کی پرواہ ہے، یہ مسئلہ صرف سندھ کا نہیں۔
اس دوران کورم پورا نہ ہونے پر سینیٹ اجلاس میں 5 منٹ کا وقفہ بھی کیا گیا۔