قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
نہ معلوم یہ شخص اللہ کے نام سے جھوٹ گھڑتا ہے ہے یا اسے جنون لاحق ہے‘‘ نہیں، بلکہ جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ عذاب میں مبتلا ہونے والے ہیں اور و ہی بری طرح بہکے ہوئے ہیں۔ کیا اِنہوں نے کبھی اْس آسمان و زمین کو نہیں دیکھا جو اِنہیں آگے اور پیچھے سے گھیرے ہوئے ہے؟ ہم چاہیں تو اِنہیں زمین میں دھسا دیں، یا آسمان کے کچھ ٹکڑے اِن پر گرا دیں در حقیقت اس میں ایک نشانی ہے ہر اْس بندے کے لیے جو خدا کی طرف رجوع کرنے والا ہو۔ (سورۃ سباء:8تا9)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات تباہ کن گناہوں سے بچو۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون سے گناہ ہیں آپ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی آدمی کو مار ڈالنا، سود کھانا، یتیم کا مال ہڑپ کرنا، میدان جہاد سے بھاگ جانا اور مومن بھولی بھالی پاک دامن عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگانا (بخاری، مسلم، ابوداود، نسائی)
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فرانس؛ اسرائیل کیخلاف لبنانی مزاحمت کے ہیرو ابراہیم عبداللہ 40 سال بعد قید سے رہا
لبنان کے بائیں بازو اور حزب اللہ سمیت تمام طبقات میں یکساں مقبول مزاحمتی ہیرو جارجس ابراہیم عبد اللہ 40 سال بعد فرانس سے وطن واپس پہنچ گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جارجس ابراہیم عبد اللہ کو فرانس کی جیل سے اس شرط پر رہائی ملی تھی کہ وہ فوری طور پر اپنے وطن لبنان چلے جائیں گے۔
جارجس ابراہیم عبد اللہ کو پیرس کی اپیل عدالت نے 17 جولائی کو رہا کرنے کی منظوری دی تھی۔ ان کی رہائی یورپ کی جدید تاریخ کی سب سے طویل سیاسی قید کی داستان کا اختتام ہے۔
جارجس عبد اللہ کو 1987 سے امریکی فوجی اتاشی چارلس رابرٹ رے اور اسرائیلی سفارتکار یاکوف بارسمانتوف کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
اگرچہ انہوں نے کبھی اس قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف نہیں کیا تھا لیکن وہ اس لبنانی گروپ کے بانیوں میں شامل تھے جو فلسطینی اور عرب اتحاد کے حق میں تھا۔
اس لبنانی گروپ کا مقصد لبنان سے غیر ملکی فوجوں بالخصوص اسرائیل کو نکالنے کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لانا تھا۔
ان کی رہائی کے لیے کئی بار عدالتوں نے سفارش کی مگر بالخصوص امریکا اور اسرائیل کے سیاسی دباؤ کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوسکا تھا۔
ان کی سزا کی کم از کم مدت 1999 میں مکمل ہوچکی تھی مگر متعدد بار کی درخواستوں کے باوجود انھیں رہا نہیں کیا گیا تھا۔
74 سالہ عبد اللہ اب اپنے شمالی لبنان کے گاؤں قوبایات واپس آئے ہیں جہاں انہیں لبنانی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔
ان کے حامی ان کی رہائی کو انصاف کا دیرینہ اقدام قرار دے رہے ہیں اور ان کی وطن واپسی کو ایک تاریخی لمحہ سمجھا جا رہا ہے۔
لبنانی کمیونسٹ پارٹی اور حزب اللہ نے عبد اللہ کو مزاحمت کا ہیرو قرار دیا ہے جبکہ بعض دیگر سیاسی جماعتوں نے اس موقع پر خاموشی اختیار کی ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عبد اللہ کی فلسطینی اور سیکولر شناخت نے انہیں لبنان کی مسیحی سیاسی جماعتوں سے الگ کر دیا ہے۔
لبنان میں عام طور پر نوجوان نسل ان کے بارے میں زیادہ واقف نہیں ہے کیونکہ آج کے ملک کو معاشی اور سیاسی بحرانوں اور ہجرت کا سامنا ہے۔
تاہم جارجس ابراہیم عبد اللہ کی تصاویر اور یادیں سوشل میڈیا پر دوبارہ گردش کر رہی ہیں، اور وہ کچھ حلقوں میں اپنی اصول پسندی کی وجہ سے عزت کی نگاہ سے دیکھے جا رہے ہیں۔
ان کی وطن واپسی کے موقع پر کئی عوامی پروگرام منعقد کیے جائیں گے جن میں سیاسی رہنما، اہل خانہ، انسانی حقوق کے کارکن اور سرگرم کارکن شامل ہوں گے۔