بھارت ترکیہ کے صدر کے کشمیر پر حالیہ بیان سے تلملا اٹھا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار بریفنگ میں اردگان کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہم بھارت کے اندرونی معاملات پر اس طرح کے ریمارکس کو مسترد کرتے ہیں ہم نے ترک سفیر تک اپنا احتجاج پہنچایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے کشمیر کے بارے میں حالیہ بیان پر سخت تلملا اٹھا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ نے نئی دلی میں ترک سفیر کو طلب کر کے اس حوالے سے اپنا احتجاج درج کرایا۔ ذرائع کے مطابق اردوان نے اپنے حالیہ دورہ اسلام آباد کے دوران مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کا بھرپور اعادہ کرتے ہوئے اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا تھا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار بریفنگ میں اردگان کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ”ہم بھارت کے اندرونی معاملات پر اس طرح کے ریمارکس کو مسترد کرتے ہیں ہم نے ترک سفیر تک اپنا احتجاج پہنچایا ہے، بھارت کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی بھی غیر ضروری تبصرہ ناقابل قبول ہے"۔ رندھیر جیسوال نے بھارت کی یہ رٹ بھی دہرائی کہ جموں و کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے۔ یاد رہے کہ اگر کوئی جموں و کشمیر کے بارے میں حقیقت پسندانہ موقف اپناتا ہے تو دنیا کا سب سے بڑا نام نہاد جمہوری ملک بھارت ہمیشہ تلملا اٹھتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جموں کشمیر عالمی سطح پر ایک متنازعہ خطہ ہے، بھارت نے اس کے ایک بڑے حصے پر غیر قانونی طور پر قبضہ جما رکھا ہے اور وہ کشمیریوں کی آواز کو دبانے کیلئے ان پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔بھارت کی بے شرمی اور ڈھٹائی کی انتہا یہ ہے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت دینے کے بجائے جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو مسترد کرتے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔