اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2025ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزارت منصوبہ بندی کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ فعال ادارہ بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے جہاں میرٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر فیصلہ سازی ہو، پلاننگ کمیشن کو ڈاکٹر محبوب الحق اور سرتاج عزیز جیسے اعلیٰ معیار کے ٹیکنکل شعبوں کے چیف درکار ہیں جو قومی پالیسی سازی میں اپنے اپنے شعبوں کو فکری قیادت فراہم کر سکیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات میں” اداراجاتی اصلاحات “کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری پلاننگ، ممبران پلاننگ کمیشن ڈاکٹر ندیم جاوید، چیئرمین پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس اور وزارت منصوبہ بندی کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ فعال ادارہ بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے جہاں میرٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر فیصلہ سازی ہو۔

انہوں نے کہا کہ پلاننگ کمیشن کو ڈاکٹر محبوب الحق اور سرتاج عزیز جیسے اعلیٰ معیار کے ٹیکنکل شعبوں کے چیف درکار ہیں جو قومی پالیسی سازی میں اپنے اپنے شعبوں کو فکری قیادت فراہم کر سکیں۔وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ وزارت کے اندر افسران کی پروموشن خالصتاً کارکردگی اور تعلیم کی بنیاد پر کی جائے۔ مزید برآں تمام سیکشن چیفس کی کارکردگی اور اہلیت کی پڑتال کے لئے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی جائے اور جو چیف مطلوبہ معیار پہ نہ اترتے ہوں ان کو متبادل عہدوں پہ بھیجا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پلاننگ کمیشن میں ملک اور بیرون ملک سے بہترین ٹیلنٹ اکٹھا کیا جائیگا چونکہ پلاننگ کمیشن نے ملک کے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم پاکستانی سٹوڈنٹس کو موسم گرما کی تعطیلات میں انٹرن شپ پروگرام فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے وزارت میں ڈیجیٹیلائزیشن کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت دی۔

اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی کے تکنیکی شعبوں، آئی ٹی ونگ اور پروجیکٹس ونگ کو ایک مربوط’’ٹیکنیکل پلانر گروپ‘‘کے تحت ضم کرنے کی تجویز زیر غور آئی، جس کا مقصد وزارت کی کارکردگی کو مزید مؤثر بنانا ہے۔ اس گروپ کے تحت گریڈ 17 کی تمام بھرتیاں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اوپن کمپیٹیشن پر کی جائیں گی تاکہ شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر تقرریوں کو یقینی بنایا جا سکے۔

افسران کی ترقی اور تبادلوں کے لیے ہوریزونٹل اور ورٹیکل موومنٹ کی سہولت فراہم کرنے پر غور کیا گیا تاکہ استعدادِ کار میں اضافہ ہو اور افسران کو مزید مواقع میسر آئیں۔ اس کے ساتھ ہی، پاکستان پلاننگ اینڈ مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ میں دو ماہ کا انڈکشن کورس متعارف کرانے کی بھی تجویز پیش کی گئی، جس کے بعد فائنل پاسنگ آؤٹ ایگزام لیا جائے گا، تاکہ افسران کی پیشہ ورانہ مہارت کو جانچا جا سکے۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے وزارت کے افسران کو واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نے واقعی اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ہے، تو ہمیں اپنی کارکردگی اور رفتار میں 200 فیصد اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سستی، کاہلی، نا اہلی اور کرپشن کے لئے زیرو برداشت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت منصوبہ بندی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، استعداد کار میں اضافے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، عالمی معیارات سے ہم آہنگی، اور ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی پر توجہ مرکوز کرے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی کو ایک جدید اور اعلیٰ کارکردگی کی حامل تنظیم کے طور پر اکیسویں صدی کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس ترقی کی تمام تر صلاحیتیں موجود ہیں، ضرورت صرف انتھک محنت اور درست سمت میں کام کرنے کی ہے۔‎اجلاس کے اختتام پر وفاقی وزیر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وزارت منصوبہ بندی کو نئے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ناگزیر ہے تاکہ یہ قومی ترقی میں مؤثر کردار ادا کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو مستحکم بنانے اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے وزارت کو جدید طرزِ عمل اپنانا ہوگا۔ تمام افسران کو ہدایت دی گئی کہ وہ کارکردگی، محنت اور شفافیت کو اپنا شعار بنائیں تاکہ پاکستان کا مستقبل مزید روشن اور مستحکم بنایا جا سکے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ وزارت منصوبہ بندی کو انہوں نے کہا کہ پلاننگ کمیشن کی بنیاد پر وفاقی وزیر کے تقاضوں کو جدید

پڑھیں:

وزیراعظم نے کارکردگی پر مبنی مراعاتی نظام کا دائرہ وسیع کر دیا

اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں حال ہی میں نافذ کیے گئے "کارکردگی پر مبنی مراعاتی نظام" کو دیگر اہم سول سروس گروپس تک وسعت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ 

اس فیصلے کا مقصد افسران کو مراعات دے کر ان کی دیانت داری اور کارکردگی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، تاکہ افسران مزید دل جمعی سے کام کریں اور بہترین نتائج لائیں۔ 

ایف بی آر میں نیا نظام اس وقت متعارف کرایا گیا جب یہ انکشاف ہوا کہ پرانے نظام کے تحت 98 فیصد افسران کو "انتہائی عمدہ" یا "بہت اچھا" قرار دیا جاتا رہا ہے، واضح رہے کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز اور ایف بی آر کے افسران کو پہلے ہی عمدہ تنخواہوں کے ساتھ مراعات دی جارہی ہیں، یہ مراعات ماضی میں تمام افسران کو یکساں طور پر دی جاتی رہی ہیں، بغیر اس کے کہ ان کی اصل کارکردگی یا نتائج کو مدنظر رکھا جائے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر کا پاکستان کسٹمز کے گریڈ سولہ سے اوپر کے افسران کو مالی انعامات دینے کا فیصلہ

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین کو ان کی بنیادی تنخواہ کے علاوہ 150فیصد تک ایگزیکٹو الاؤنس بھی دیا جاتا ہے۔

ایف بی آر کا مؤقف تھا کہ تمام فیلڈ افسران کو یکساں طور پر یہ الاؤنس دینے کے بجائے، کارکردگی کی بنیاد پر ان کی گریڈنگ کی جائے، اور مراعات صرف انہی افسران کو دی جائیں جو واقعی بہتر کارکردگی کے حامل ہوں۔

اس کے برعکس نئے نظام میں افسران کی کارکردگی کو ایک باقاعدہ طریقے سے جانچا جائے گا اور بہترین کارکردگی دکھانے والے صرف نمایاں 20 فیصد افسران کو ہی مراعات دی جائیں گی، نمایاں کارکردگی دکھانے والے افسران کو چار تنخواہیں اضافی دی جائیں گی۔ 

مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی

وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کے نئے مینجمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب کے دوران اس نظام کو پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس(PAS) اور پولیس سروس تک توسیع دینے کا اعلان کیا۔

انھوں نے کہا کہ جلد ہی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو دیگر سول سروسز میں اس نظام کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دے گی۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پرانے سسٹم کے تحت گزشتہ سال 98 فیصدافسران کی کارکردگی کو بہترین قرار دیا گیا تھا، جو سسٹم میں خرابی کی نشاندہی کرتا ہے، نئے نظام کے تحت صرف 20 فیصد اعلیٰ کارکردگی کے حامل افسران کو ہی انعامات سے نوازا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کر دیا
  • بھارت پاکستان کے شہروں پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع
  • وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری
  • وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی کا نظام بہتر بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • ناقص منصوبہ بندی کے نقصانات
  • این ٹی ڈی سی میں ناقص کارکردگی پر افسران کیخلاف بڑی کارروائی
  • اسلام آباد، جی بی کونسل سیکرٹریٹ آفس کی تعمیر کے حوالے سے امیر مقام کی زیر صدارت اجلاس
  • وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • وزیراعظم نے کارکردگی پر مبنی مراعاتی نظام کا دائرہ وسیع کر دیا