سندھ کے طلباء کیلیے آکسفورڈ یونیورسٹی میں سکالرشپس متعارف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
سندھ حکومت نے بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کے نام سے گریجویٹ اسکالرشپس کا اعلان کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آکسفورڈ پاکستان پروگرام (او پی پی) کے ساتھ مل کر متعارف کرائی جانے والی سکالرشپس کا مقصد سندھ کے باصلاحیت طالب علموں کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے، اپنے قیام کے بعد سے او پی پی نے اب تک آکسفورڈ میں 48 پاکستانی گریجویٹ اسکالرز کی مدد کرتے ہوئے 6 لاکھ پاؤنڈز سے زیادہ کی مالی امداد فراہم کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے سرکاری دورے کے دوران لیڈی مارگریٹ ہال (ایل ایم ایچ) کے پرنسپل پروفیسر اسٹیفن بلیتھ کی طرف سے دیئے گئے ظہرانے میں شرکت کی جہاں انہیں او پی پی کی جانب سے پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والے پاکستانی طلباء کے لیے تعلیمی مواقع پیدا کرنے کے اقدامات کے بارے میں بتایا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ اس اسکالرشپ کے ذریعے ہر سال سندھ کے 6 نمایاں طلبہ کو ’ایل ایم ایچ‘ میں گریجویٹ ڈگری حاصل کرنے کے لیے مالی مدد ملے گی، شہید بےنظیر بھٹو اسکالرشپ کے تحت خواتین کو 3 اور شہید ذوالفقار علی بھٹو اسکالرشپ کے تحت 3 اسکالرشپس دی جائیں گی جب کہ گزشتہ سال او پی پی نے تین طلبہ کو اسکالرشپس دی تھیں جن میں سے دو کا تعلق سندھ سے اور ایک کا بلوچستان سے تھا۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زردرای نے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ او پی پی پاکستانیوں خاص طور پر پسماندہ پس منظر کے ہونہار طلبہ کے لیے مواقع پیدا کر رہا ہے، میں سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے صوبوں کے طلبہ کی مدد کے لیے او پی پی کے ساتھ تعاون کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔
وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔
وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، چیئر پرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئر پرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
وفد میں 2 سابق سیکریٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔
لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد کے اراکین فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی لیڈر شپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے
اپنے دورے کے دوران وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا، وفد باور کروائے گا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔
سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کی مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔