آئی فون 16 سیریز کا سستا ترین ماڈل صارفین کو دستیاب، قیمت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) آئی فون 16 سیریز کا سستا ترین ماڈل بلآخر صارفین تک پہنچ چکا ہے اور اس کی قیمت بھی سامنے آگئی ہے ۔
آئی فون 16 ای اپنی کم قیمت کے ساتھ 2022 میں متعارف ہونے والے آئی فون ایس ای کی جگہ لے گا، اسے کمپنی کی جانب سے 19 فروری کو متعارف کرایا گیا۔
اس نئے فون کا ڈیزائن آئی فون 14 جیسا ہے مگر فیچرز کے لحاظ سے یہ کافی حد تک آئی فون 16 جیسا ہے، فون کے اندر آئی فون 16 والی اے 18 چپ موجود ہے جبکہ اس میں 6.
اس نئے ماڈل کی قیمت 599 ڈالرز سے شروع ہوگی اور یہ اس وقت دستیاب ایپل کا سب سے سستا آئی فون ہوگا کیونکہ آئی فون ایس 3 کو کمپنی کی جانب سے ختم کیا جا رہا ہے۔
ایپل کمپنی کے مطابق یہ بیٹری لائف کے لحاظ سے اب تک کا سب سے بہترین آئی فون ہے جو کہ سنگل چارج پر آئی فون 11 کے مقابلے میں 6 گھنٹے زیادہ چلتا ہے، اس کی بیٹری 2016 کے آئی فون ایس ای کے مقابلے میں 12 گھنٹے زیادہ دیر تک کام کرتی ہے۔ فون ان لاک کرنے کے لیے صارفین فیس آئی ڈی کو استعمال کرسکتے ہیں جبکہ چارجنگ کے لیے یو ایس بی سی سپورٹ دی گئی ہے۔
آئی او ایس 18 سے لیس اس فون میں ایپل انٹیلی جنس ماڈل سپورٹ دی گئی ہے یعنی صارفین کو اے آئی فیچرز دستیاب ہوں گے، یہ ایپل کا پہلا آئی فون ہے جس میں کمپنی کا تیار کردہ موڈیم استعمال کیا گیا ہے جو کہ سیٹلائیٹ کنکٹویٹی کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔ اس کے سائیڈ پر ایکشن بٹن بھی دیا گیا ہے مگر اسے کیمرا کنٹرول کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا ۔ اس میں ایمرجنسی ایس او ایس، روڈ سائیڈ اسسٹنٹس، میسجز اور سیٹلائیٹ کے ذریعے فائنڈ مائی فون جیسے فیچرز استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ یہ نیا آئی فون سفید اور سیاہ رنگوں میں 28 فروری سے مختلف ممالک میں دستیاب ہوگا۔
مزیدپڑھیں:چیمپئنز ٹرافی: ڈکٹ کی شاندار سنچری، انگلینڈ نے آسٹریلیا کو 352 رنز کا ہدف دے دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ئی فون 16
پڑھیں:
جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع
جاپانی نجی خلائی کمپنی آئی اسپیس کا بغیر انسان کے چاند پر اترنے والا خلائی جہاز "Resilience" ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہو گیا۔
کمپنی کے مطابق، لینڈر چاند کی سطح پر اترنے کی کوشش کے دوران فرش سے ٹکرا گیا اور اس سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
یہ آئی اسپیس کا دوسرا مشن تھا، اور دو سال میں یہ دوسری بڑی ناکامی ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ لینڈر چاند کی سطح سے فاصلہ صحیح طریقے سے ناپنے میں ناکام رہا، جس کے باعث وہ اپنی رفتار کم نہ کر سکا۔
ٹوکیو میں مشن کی لائیو نشریات دیکھنے والے 500 سے زائد ملازمین، شیئر ہولڈرز، اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل ہال اس وقت خاموش ہو گیا جب لینڈر سے ڈیٹا کی ترسیل لینڈنگ سے صرف دو منٹ پہلے بند ہو گئی۔
ناکامی کے بعد آئی اسپیس کے شیئرز مارکیٹ میں دھڑام سے گر گئے۔ جمعہ کے روز کمپنی کے شیئرز ٹریڈنگ کے قابل ہی نہ رہے اور 29 فیصد تک کمی کے ساتھ نیچے جا گرے۔ جمعرات کو کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 110 ارب ین (تقریباً 766 ملین ڈالر) تھی۔
اگرچہ یہ ناکامی جاپان کی نجی سطح پر چاند تک رسائی میں تاخیر کا باعث بنے گی، لیکن جاپان اب بھی امریکی Artemis پروگرام کا اہم حصہ ہے، اور کئی جاپانی کمپنیاں چاند کو ایک تجارتی میدان کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔