بلوچستان گڈز ٹرالرز مالکان کا احتجاج، اشیاء خوردونوش کی قلت کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
گڈز ٹرالرز مالکان کیجانب سے احتجاج کے باعث بلوچستان میں اشیاء کی ترسیل بند ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان کی آمد کیساتھ اشیاء کی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے، جسکے باعث قیمتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ چار دنوں سے بلوچستان گڈز ٹرالرز اونر ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ مالکان نے احتجاجاً مال بردار ٹرکوں کو قومی شاہراہوں پر کھڑا کر دیا ہے، اور دیگر صوبوں سے بلوچستان تک اشیائے خوردونوش کی ترسیل بند ہیں۔ آج 5 روز سے جاری احتجاج کے باعث بلوچستان میں اشیائے خورونوش کی قلت کا خدشہ پیدا ہونے لگا ہے۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں مرغی کے گوشت، سبزیوں، دالوں سمیت دیگر خوردنی اشیا کے دام بڑھنا شروع ہو گئے ہیں۔ 2 روز کے دوران مرغی کے گوشت کی قیمت میں 40 روپے کا بڑا اضافہ ہوا ہے، جبکہ سبزیوں اور دالوں کی قیمتوں میں 5 سے 10 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ تاحال خوردنی اشیاء دستیاب تو ہیں مگر وافر مقدار میں نہیں ہیں۔ تاہم اگر گڈز اور ٹرک مالکان کا احتجاج مزید چند دن جاری رہتا ہے تو صورتحال بگڑ سکتی ہیں۔ دکانداروں کا موقف ہے کہ آئندہ چند دنوں میں ماہ رمضان آنے والا ہے اور ایسے میں اشیاء خورونوش کی مانگ بڑھ جاتی ہے۔ ایسے میں اگر دیگر علاقوں سے اشیائے خورونوش کوئٹہ نہ پہنچیں تو خوردنی اشیا کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی قلت کا
پڑھیں:
خدشہ ہے بھارت پاکستان کیخلاف کوئی کارروائی کرے گا، سابق سفیر عبدالباسط
سابق سفیر عبدالباسط کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے بھارت پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرے گا، بھارت میں مسلمانوں کا وقف قانون کے خلاف احتجاج ختم کرنے کیلئے بھی کوئی کارروائی کر سکتا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالباسط نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر نہ معطل اور نہ ہی ختم ہو سکتا ہے، بے چینی پیدا نہیں کرنی چاہیے بھارت فوری پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا، واہگہ پر تجارت پہلے ہی بند تھی، ہمیں زیادہ فرق نہیں پڑتا، ہمیں تیار رہنا چاہیے بھارت کوئی بھی حرکت کرسکتا ہے۔
بھارت نے پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کردیے، 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکمبھارت نے تمام پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کردیے اور 48...
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فغال رہا ہے، معاہدے اس طرح یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے۔
شیری رحمان نے کہا کہ اس سے پہلے امریکا کے سابق صدر کلنٹن کے دورے کے موقع پر بھی مقبوضہ کشمیر میں حملہ کیا گیا تھا، اس وقت بھی بھارت نے الزام پاکستان پر لگایا تھا جو تحقیقات میں غلط ثابت ہوا، الزام نہیں لگانا چاہتے لیکن تمام اشارے فالس فلیگ آپریشن کی طرف جاتے ہیں۔