عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر کی فلسطین کی حمایت میں 10 تجاویز
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے عرب ممالک کی پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران فلسطین کی حمایت اور غزہ کے عوام کی نقل مکانی کو روکنے کے لیے 10 تجاویز پیش کیں۔ اسلام ٹائمز۔ عراق کے پارلیمنٹ کے اسپیکر نے عرب پارلیمنٹ کے اجلاس میں فلسطین کی حمایت اور غزہ کے باشندوں کو جبرًا نقل مکانی سے بچانے کے لیے 10 تجاویز پیش کیں۔ فارس نیوز کے مطابق، محمود المشہدانی، عراق کے پارلیمنٹ کے اسپیکر نے آج ہفتہ کو عرب پارلیمنٹ کے اجلاس میں کئی تجاویز پیش کیں، جن میں غزہ کے باشندوں کو زبردستی نقل مکانی سے بچانے کے لیے قوانین بنانے کی بات کی گئی۔ المشهدانی نے کہا کہ عراق اور اس کی پارلیمنٹ فلسطین اور غزہ کے اپنے بھائیوں کی حمایت پر ہمیشہ قائم رہے گا، چاہے یہ 7 اکتوبر سے پہلے ہو یا بعد میں، اور فلسطین کا مسئلہ ہمیشہ عراقیوں کے دلوں میں رہا ہے۔
انہوں نے عرب پارلیمنٹ کے اجلاس میں فلسطین کے مسئلے کی حمایت اور غزہ کے باشندوں کو نقل مکانی سے بچانے کے لیے 10 تجاویز پیش کیں، جن میں شامل ہیں:
1.
2. ان ممالک اور کمپنیوں کے خلاف قوانین کی منظوری جو اسرائیل کے لیے اہداف کے بینک فراہم کرنے اور غزہ اور فلسطین کے لوگوں پر حملے میں ملوث ہیں، خاص طور پر ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کمپنیوں کے خلاف۔
3. عرب پارلیمنٹ میں فوری طور پر غزہ کے لوگوں کو مادی اور معنوی مدد فراہم کرنے کے لیے قوانین کی منظوری، خاص طور پر رمضان کے قریب ہونے کے سبب، اور پڑوسی ممالک سے تعاون اور زخمیوں کو علاج کے لیے نکالنے کی سہولت۔
4. غزہ اور مغربی کنارے کی تعمیر نو کے لیے ایک عرب اور اسلامی سرمایہ کاری فنڈ کا قیام اور قدس کے ایک متحدہ اور یکجہتی کے تحت حاکمیت کو مضبوط کرنا۔
5. غزہ اور مغربی کنارے کے لیے فوری مالی امداد فراہم کرنے کے لیے قوانین کی منظوری اور حکومتوں کو اس کی پابندی کرانا۔
6. فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے پارلیمانی کوششیں اور اسرائیلی حکومت کے پناہ گزینوں کی امدادی تنظیم آنروا کی سرگرمیاں روکنے کے خلاف اقوام متحدہ سے رجوع کرنا۔
7. غزہ اور مغربی کنارے میں مقامی معیشت کو فروغ دینے کے لیے اقتصادی مدد فراہم کرنا تاکہ ان علاقوں سے غربت کا خاتمہ ہو اور وہاں کے لوگوں کے لیے باعزت زندگی کی ضمانت ہو۔
8. فلسطینی مصنوعات، زرعی اجناس اور سامان کو ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دینا تاکہ پیداوار، زراعت اور ماہی گیری کے شعبے کی حمایت کی جا سکے۔
9. عرب پارلیمنٹس میں اسرائیلی رژیم کے ساتھ کسی بھی نوعیت کی معمول کی تعلقات سازی کو جرم قرار دینے کے لیے قوانین کی منظوری، سوائے اس صورت میں جب فلسطین کا ایک آزاد ملک دارالحکومت کے طور پر قدس کے ساتھ قائم ہو۔
10. اسلامی ممالک کے پارلیمنٹس سے ان تجاویز کو منظور کرانے کی ترغیب دینا تاکہ فلسطینیوں کی حمایت میں ایک مشترکہ موقف اختیار کیا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پارلیمنٹ کے اسپیکر پارلیمنٹ کے اجلاس قوانین کی منظوری تجاویز پیش کیں کے لیے قوانین عرب پارلیمنٹ باشندوں کو اور غزہ کے نقل مکانی کی حمایت کے خلاف غزہ اور
پڑھیں:
موضوع: عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
مہمان تجزیہ نگار: علامہ ڈاکٹر میثم رضا ہمدانی
میزبان: سید انجم رضا
پیش کش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
خلاصہ گفتگو و اہم نکات
عراق اپنے تاریخی پس منظر کے ساتھ دنیا بھر کےمسلمانوں کے لئے اپنے مقامامات مقدسہ کی وجہ سے عقیدت کا مظہر ہے
عراق خاص طور پہ مکتب اہل بیت تشیع کے لئے بہت محترم سرزمین ہے
داعش کے فتنہ کی سرکوبی میں بھی عراقی عوام نے بہت جرات اور دلیری کا مظاہرہ کیا
عراق کی اہمیت زمانہ میں حال میں مقاومت حوالے سے بھی نمایاں ہے
مقاومت کوئی علیحدہ سے چیز نہیں بلکہ خطے میں امریکی آلہ کاروں کے توسیع پسندانہ عزائم کے خلاف مزاحمت بھی ہے
گزشتہ دو برس میں طوفان الاقصیٰ اور اس کے بعد خطے میں سیکورٹی صورت حال بہت اہم ہوچکی ہے
اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے عراقی عوام نے ہمیشہ اس کی مذمت کی
طوفان الاقصیٰ کے حوالے عراقی عوام اور حکومت نے غزہ کے فلسطینی عوام کی حمایت کو مقدم جانا
صیہونی حکومت کے اپنی جارحیت کو جمہوری سلامی ایران پہ مسلط کرنے کے دوران بھی عراقی کردار بہت مثبت رہا
موجودہ حالات میں عراق میں نومبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی اہمیت بڑھ جاتی ہے
استعماری قوتیں ان انتخابات میں بیرونی اور اندرونی طور پہ اثر انداز ہونے کی مذموم کوششوں میں ہیں
ایک اہم فیکٹر غزہ میں جنگ بندی کی شرائط میں ح م ا س اور ح زب کو غیر مسلح کرنا ہے
عراق میں ح ش د ال ش ع ب ی کو بھی غیر مسلح کرنے کا منصوبہ بھی اسی پلان کا حصہ تھا
مگر عراقی پارلیمنٹ نے قانون سازی کرکے ان گروہوں کو اپنی فوج کا حصہ بنالیا
امریکہ آج بھی عراق کے بہت سے علاقوں میں موجود ہے، اور بہت سے سیکورٹی زونز پہ امریکہ قابض ہے
صدام ملعون جیسے آلہ کارکے سقوط کے بعدبھی امریکہ خود کو عراق پہ مسلط رکھنا چاہتا ہے
حاج سردار کو عراقی کمانڈر کے ہمراہ بغداد کے سویلین ایرپورٹ پہ حملہ کرکے شہید کردیا جانا امریکی مداخلت کا واضح ثبوت ہے
اتنی مداخلت کے باوجود عراقی قوم کو جب بھی ذرا سی مہلت ملتی ہے وہ امریکی تسلط کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں
عراقی قوم ابھی تک کسی استعماری طاقت خصوصا امریکہ کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوئے
ٖٹرمپ نے مارک ساوایا کو سازشی منصوبوں کے لئے عراق میں اپنا خصوصی ایلچی مقرر کیا ہے
عراقی، عیسائی تاجر کو ایلچی بنانے کا مقصد عراق کے سیاسی کھیل کو امریکہ کے حق میں موڑنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوسکتا
ساوایا کو ایلچی بنانے سے عراق کی سیاست میں امریکی مداخلت کے نئے دور سے پردہ ہٹنا شروع بھی ہوگیا ہے
مارک ساوایا بھنگ کا تاجر ہے، اس کے ساتھ پراپرٹی کا کاروبار بھی کرتا ہے، سفارتی لحاظ سے کسی بھی قسم کی صلاحیت پائی نہیں جاتی
لگتا یہ ہے کہ کہ مارک ساوایا عراق کے حالات کو اسی طرح بگاڑیں گا جس طرح سے زلمئی خلیل زاد نے افغانستان میں خلفشار پیدا کیا تھا یا پھر جس طرح سے لبنان میں ٹرمپ کے ایلچی ٹام باراک نے بیروت میں کشیدگی میں اضافہ کیا۔
عراق میں 11 نومبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات محض داخلی مسئلہ نہیں، بلکہ اس میں کئی علاقائی اور بین الاقوامی طاقتیں اپنے مفادات کے تحت اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔
موجودہ انتخابات میں شیعہ اکثریتی علاقوں میں الیکشن فہرستوں اور اتحادوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
ابھی تک کی صورت حال کے مطابق مقتدا صدر، جنہوں نے انتخابات میں حصہ لینے سے پرہیز کیا ہے۔
مرجع عالی قدر آیت اللہ سیستانی نے عوام کو الیکشن میں بھرپور حصہ لینے کی تاکید کی ہے۔
عراق ایک تشیع کا اکثریتی ملک ہے، عراق میں فساد کے لئے منحرفین کا حربہ بہت استعمال کیا جانے کا خدشہ ہے'
عراقی قوم کا سماجی بیانیہ رواداری اور اتحاد بین المسلمین کا ہے، قبائل مسلکی اختلافات پہ زیادہ حساس نہیں ہوتے
الیکشن کے نتائج سے توقع ہے کی ایک ایسی حکومت بنے گی جو عراق کی سالمیت پہ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی