ٹیکس ریفارمز کے بدلے آئی ایم ایف مزید پیسے دینے کو تیار، 6 وزارتیں ضم ہوں گی: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بحالی کیلئے نجی شعبہ کو کلیدی کردار ادا کرناہوگا، یہی وجہ ہے بجٹ کی تیاری سے قبل خود بزنس کمیونٹی سے مشاورت کا عمل شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں ملک بھر کے چیمبرز کے صدور اور تاجر لیڈروں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے لیکن ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10-9 فیصد ہے۔ جس پر ملک کو چلایا نہیں جا سکتا ہے۔ زراعت، ریٹیل اور دوسرے کئی شعبے ملکی معیشت میں اپنا حصہ نہیں ڈال رہے۔ 75سالہ تاریخ میں پہلی بارزرعی ٹیکس کا نفاذ کیا جارہا ہے۔ اس وقت تنخواہ دار طبقہ اور مینو فیکچرنگ کے شعبوں پر ٹیکسوں کا سب سے زیادہ بوجھ ہے، اس نظام کو منصفانہ اور پائیدار بنانے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ چینی، گھی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جبکہ رمضان المبارک میں چینی کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بار بار ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جاتے ہیں ۔اس لیے کہ ہماری اکانومی مضبوط ہوجائے۔آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں لیکن آپ ٹیکس ریفارمز کریں، تنخواہ دار طبقے پر بہت بوجھ پڑا ہے، چاہتے ہیں کہ اسے کم کیا جائے، 7 شعبہ جات سے منسلک تنخواہ دار طبقہ نومبر تک آن لائن اپنا فارم جمع کروا سکے گا، حکومت چاہتی ہے ٹیکس کیسز کو فوری طور نمٹایا جائے۔43 وزارتیں ہیں جن میں سے 5 سے چھ وزارتوں کو ضم کرنے کے لیے کام جاری ہے۔آخر میں صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹرمحمد اورنگزیب، ثاقب مگوں اور محترمہ قراۃ العین کو اعزازی شیلڈز پیش کیں اور گفٹ دیئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی آمدن میں اضافے اور عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔اسلام آباد میں ایف بی آر اصلاحات کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن سے اہداف کے حصول میں مدد ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام بنانے کے لیے ایک مخصوص مدت کے اندر اقدامات کیے جائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی تنظیم نو کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جائے جس میں مقررہ اہداف کے حصول کے لیے واضح ٹائم لائنز ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی عمل کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنانا ہوگا اور اس بات پر زور دیا جائے گا کہ ایف بی آر اصلاحات کے نفاذ میں تاجروں، تجارتی برادری اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو ترجیح دی جانی چاہیے۔وزیراعظم نے غیر رسمی معیشت کو روکنے کے لیے نفاذ کے حوالے سے مزید اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے نفاذ کے اقدامات اور دیگر اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔بتایا گیا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ ہو گئی ہے۔ ریٹیل سیکٹر میں بتایا گیا کہ 2024 کے مقابلے اس سال 30 جون تک انکم ٹیکس کی مد میں 455 ارب کا اضافی ٹیکس جمع کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹم کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اگلے تین ماہ میں کلیئرنس کا وقت باون گھنٹے سے کم کر کے صرف بارہ گھنٹے کر دے گا۔
اشتہار