Jang News:
2025-09-18@15:49:11 GMT

سعودیہ سمیت 6 ممالک سے مزید 48 پاکستانی ڈی پورٹ

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

سعودیہ سمیت 6 ممالک سے مزید 48 پاکستانی ڈی پورٹ

— فائل فوٹو

سعودی عرب، عمان اور متحدہ عرب امارات سمیت 6 مختلف ملکوں سے گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 48 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا گیا۔

امیگریشن ذرائع کے مطابق بے دخل ہونے والے 48 پاکستانیوں میں 5 کو مختلف ڈسٹرکٹ کی پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔

سعودی عرب سے بلیک لسٹ، بغیر پاسپورٹ، سزا پوری کرنے، زائد المیعاد کام، کفیل کے بغیر کام اور کام سے مفرور ہونے پر 31 افراد کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے جبکہ عمان سے بلیک لسٹ، ویزا ختم ہونے اور غیر قانونی طور پر عمان میں داخل ہونے پر 12 پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا۔ 

9 ملکوں سے مزید 47 پاکستانی ڈی پورٹ

سعودی عرب اور ملائیشیا سمیت 9 ملکوں سے 1 دن میں مزید 47 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ امارات سے 2، قطر سے 1 اور آذربائیجان میں امیگریشن نے ناپسندیدہ قرار دے کر 1 پاکستانی کو بے دخل کیا جبکہ ڈی پورٹ کیے گئے 5 افراد کو لاڑکانہ، ڈیرہ غازی خان، فیصل آباد، حیدر آباد اور درخشان پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں امیگریشن ذرائع کے مطابق عراق، عمان اور سعودیہ کے وزٹ ویزوں کے 3 مسافروں کو بلیک لسٹ ہونے پر آف لوڈ کیا گیا۔

اس کے علاوہ عراق، یونان، آذربائیجان، سری لنکا، تھائی لینڈ اور فلپائن کے وزٹ ویزوں کے 13 مسافروں جبکہ بحرین اور سعودیہ کے ورک ویزوں کے 7 مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کیا گیا ڈی پورٹ گیا ہے

پڑھیں:

سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں: سعودی وزیر دفاع کی اردو ٹویٹ

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے اہم ترین دفاعی معاہدے کی خبر اردو زبان میں بھی پوسٹ کی، جس میں انہوں نے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔رائٹرز نے اس خبر کو کچھ اس انداز میں شائع کیا کہ سعودی عرب اور ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے ایک باضابطہ باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے عشروں پر محیط سلامتی شراکت داری کو نمایاں طور پر مزید مضبوطی ملی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات میں اضافہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں اپنے دیرینہ سلامتی ضامن امریکا کی قابلِ اعتماد حیثیت کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کا شکار ہیں، گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے نے ان خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ایک سینئر سعودی اہلکار نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے معاہدے کے وقت سے متعلق سوال پر کہا کہ یہ معاہدہ کئی برسوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے، یہ کسی خاص ملک یا کسی مخصوص واقعے کے ردِعمل میں نہیں بلکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کا عمل ہے۔رائٹرز کے مطابق یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب حماس کی سیاسی قیادت قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کر رہی تھی، تو اسرائیل کی جانب سے حماس قیادت پر فضائی حملے کی کوشش نے عرب ممالک کو شدید برانگیختہ کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک پیچیدہ خطے میں سٹریٹجک حساب کتاب کو بدل سکتا ہے، اس سے قبل واشنگٹن کے اتحادی خلیجی ممالک اپنی دیرینہ سلامتی کے خدشات دور کرنے کے لیے ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔غزہ کی جنگ نے خطے کی صورتِ حال کو تہ و بالا کر دیا ہے اور خلیجی ریاست قطر ایک ہی سال میں 2 مرتبہ براہِ راست حملوں کا نشانہ بنی ہے، ایک بار ایران کی جانب سے اور دوسری بار اسرائیل کی طرف سے۔سینئر سعودی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، ان سے پوچھا گیا کہ آیا اس معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب کو جوہری تحفظ (نیوکلیئر امبریلا) فراہم کرنے کا پابند ہوگا، تو اہلکار نے کہا کہ یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی شعبوں کو شامل کرتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستانی سرکاری ٹیلی وژن نے یہ منظر دکھایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، جو مملکت کے عملی حکمران سمجھے جاتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہیں، رائٹرز کے مطابق اس موقع پر پاکستان کے طاقتور ترین شخص قرار دیے جانے والے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔پاکستانی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے اس مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ اپنی سلامتی کو بہتر بنائیں اور خطے و دنیا میں امن و سلامتی کے قیام کو یقینی بنائیں۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کے پہلوؤں کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ روک تھام کو مضبوط بنانا ہے، معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی گئی تو اسے دونوں پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • عوام پر مزید بوجھ، کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی مہنگی ہونے کا امکان
  • دعا ہے کہ پاکستان اور سعودیہ کی دوستی مزید مضبوط ہو اور نئی بلندیوں کو چھوئے: وزیراعظم شہباز شریف
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں: سعودی وزیر دفاع کی اردو ٹویٹ
  • عوام پر مزید بوجھ؛ کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلیے بجلی  مہنگی ہونے کا امکان
  • دبئی:پاکستانیوں کیلئے ترسیلات زرآسان،بوٹم اورجنگل بے میں اشتراک
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ معاہدہ
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاک سعودیہ معاہدہ
  • جعلی فٹبال ٹیم جاپان پہنچا دینے کا معاملہ، ڈی پورٹ ہونے والے 22 ’کھلاڑی‘ گرفتار
  • 23 پاکستانی ماہی گیر عمان کی سمندری حدود میں ڈوب گئے
  • بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کیلئے بری خبر، بڑی وجہ سامنے آگئی