ایس آئی ایف سی کے تعاون سے گیس کی پیداوار میں اضافے کیلیے نئی پالیسی متعارف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے توانائی کے شعبے کی ترقی و خوشحالی کے لیے نئی پالیسی متعارف کروائی جا رہی ہیں جس کی بدولت 35فیصد نجی سرمایہ کاری کی راہیں ہموار ہوگئیں۔
گیس کی پیداوار میں اضافے کے لیے نئی پالیسی متعارف کروائی گئی جس کا بنیادی مقصد توانائی کے شعبے میں سرکاری و نجی شراکت داری کو یقینی بنانا ہے۔
پالیسی کے باعث توانائی کا شعبہ 5 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری حاصل کر سکے گا۔
صدر یونائیٹڈ انرجی پاکستان محمد ظہیر عالم کے مطابق نئی پالیسی توانائی کے شعبے کی ترقی کی جانب اہم قدم ہے۔
چیئرمین پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیٹرولیم علی مرتضیٰ عباس کا کہنا ہے کہ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ماڑی پیٹرولیم کی جانب سے گیس کی دریافت اہم کامیابی ہے۔
او جی ڈی سی کے سی ای او احمد حیات نے کہا کہ گیس کی خریدو فروخت کے سلسلے میں صوبوں کی شراکت داری میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
پاکستان کی توانائی پالیسی سے مقامی گیس کی فراہمی میں استحکام پیدا ہوگا، نئی پالیسی کے ذریعے روزگار کے مواقع سمیت اقتصادی ترقی میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے پالیسی سطح پر کیے جانے والے حکومتی اقدامات قابل ستائش ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس آئی ایف سی نئی پالیسی گیس کی
پڑھیں:
پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے، یہ پانچواں پروگرام ہے جو 2026ء سے 2031ء تک قابلِ عمل رہے گا۔
اِس فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں معاونت کی جائے گی، فریم ورک میں خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے 5 کلیدی شعبے شامل ہیں۔
چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ اِس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔