اسلام آباد کے پوش سیکٹر میں نیب کے گریڈ 19کے افسر کی پراسرار موت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسلام آباد کے پوش سیکٹر میں نیب کے گریڈ 19کے افسر کی پراسرار موت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) قومی احتساب بیورو (نیب)کے ایک اعلی افسر کی پراسرار موت کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ پولیس کے مطابق گریڈ 19کے افسر وقاص احمد کی لاش اسلام آباد کے جی سکس فور سیکٹر میں واقع ایک گیسٹ ہاوس سے ملی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وقاص احمد کا کمرا اندر سے لاک تھا اور ابتدائی تفتیش میں جسم پر کسی قسم کے تشدد یا زخم کے نشانات نہیں پائے گئے، لاش کو مزید تحقیقات کے لیے پولی کلینک اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق وقاص احمد کا تعلق لاہور سے تھا اور وہ ماضی میں اوگرا کیس کے تفتیشی افسر کے طور پر خدمات انجام دے چکے تھے۔
ان کی اچانک اور پراسرار موت کے بعد مختلف پہلوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ اصل وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی وقاص احمد کی موت کی اصل وجوہات سامنے آ سکیں گی دوسری جانب نیب حکام نے بھی واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پراسرار موت اسلام آباد
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی، تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
حافظ آباد میں خاتون سے اجتماعی زیادتی اور برہنہ ویڈیو بنانے کے اندوہناک واقعہ میں ملوث ایک اور ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔پولیس کے مطابق ملزم چاند پنج پلّہ کے قریب پولیس کے ساتھ جھڑپ کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا، پولیس نے نعش کو ڈی ایچ کیو ہسپتال کے مردہ خانے منتقل کر دیا، دو ملزم پہلے ہی پولیس مقابلوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔بیان میں بتایا گیا کہ اہلکار معمول کے گشت پر تھے جب ملزمان نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کر دی، جوابی کارروائی میں پولیس نے مؤثر حکمت عملی اپنائی تاہم دوران فائرنگ ملزم چاند اپنے ہی گروہ کی گولیوں کا نشانہ بن کر موقع پر ہلاک ہو گیا جبکہ اس کے دو ساتھی فرار ہو گئے۔حکام کے مطابق اس کیس میں اب تک تین ملزمان مبینہ پولیس مقابلوں میں مارے جا چکے ہیں، چوتھا ملزم اکرام مانگٹ ابھی تک فرار ہے جس کی تلاش جاری ہے، پولیس تھانہ کسوکی نے آٹھ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔قبل ازیں خاتون سے اجتماعی زیادتی میں ملوث ملزم کو رشوت لے کر چھوڑنے پر چوکی انچارج اور لیگل انسپکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ محلہ شیخاں شاہدرہ ٹاؤن لاہور کے رہائشی متاثرہ شخص نے مقدمہ درج کرواتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ اپنی بیوی کے ہمراہ 25 اپریل کو موٹر سائیکل پر نوشہرہ ورکاں سے اپنی ہمشیرہ کو ملنے کے بعد حافظ آباد جا رہا تھا کہ مانگٹ اُونچا کے قریب رفع حاجت کے لیے دونوں رُکے، جہاں اچانک مسلح ملزمان اکرام، لائیق، چاند اور خاور وغیرہ ہمیں گن پوائنٹ پر ویرانے میں لے گئے جہاں چاروں ملزمان نے میرے سامنے میری بیوی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں ہم دونوں میاں بیوی کو ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا۔متاثرہ شخص نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان ہم پر تشدد کرتے رہے اور ہماری برہنہ حالت میں ویڈیو بھی بنائی جو انہوں نے سوشل میڈیا پر وائرل کر دی، ملزمان نے میری بیوی سے لاکھوں روپے مالیت کے زیورات، دو موبائل اور رقم لوٹی اور ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہو گئے۔