اپوزیشن جماعتوں میں اختلافات موجود، پی ٹی آئی کا ایجنڈا عمران کی رہائی ہے، شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کےبعد چیف جسٹس کے پاس کوئی اختیار نہیں رہا، آج عدل کا نظام چیف جسٹس نہیں حکومت کے پاس ہے، عدلیہ بحالی تحریک کی حقیقت جانتا تھا، تحریک جنرل مشرف کو ہٹانے کے لیے تھی۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان بھی اختلافات موجود ہیں، تحریک انصاف کا ایجنڈا عمران خان کی رہائی ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہماری کنٹینر پر جانے کی کوئی سوچ نہیں، اگر کوئی جماعت جلسے کرنا چاہتی ہے تو اپنے طور پر کر لے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان بھی اختلافات موجود ہیں، تحریک انصاف کا ایجنڈا عمران خان کی رہائی ہے۔ سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کےبعد چیف جسٹس کے پاس کوئی اختیار نہیں رہا، آج عدل کا نظام چیف جسٹس نہیں حکومت کے پاس ہے، عدلیہ بحالی تحریک کی حقیقت جانتا تھا، تحریک جنرل مشرف کو ہٹانے کے لیے تھی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جنرل مشرف کا طیارہ باہر بھیجنے کا کہا گیا، جنرل مشرف کا طیارہ باہر نہیں جا سکتا تھا، آرمی چیف کی تبدیلی کو فوج نے قبول نہیں کیا تھا۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے ہماری حکومت کو ختم کروایا، وزیراعظم بننے کے بعد جنرل باجوہ نے مجھ سے ملاقات کی، جنرل باجوہ نے کہا آپ کی عزت کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ ڈان لیکس معاملے پر جنرل باجوہ اورنواز شریف مجھ سے ناراض تھے، نواز شریف نے محسوس کیا ان کےساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سربراہ عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان جنرل باجوہ چیف جسٹس کے پاس نے کہا
پڑھیں:
ججز کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، غلط تاثر پھیلایا جا رہا ہے: وزیرِ قانون
وزیرمملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہےکہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ججز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکرنےکی کوشش کی ہے، ججز کی اس درخواست کے لیے سپریم کورٹ صحیح فورم نہیں۔بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے رولز وفاقی آئینی عدالت نے مکمل طور پر اپنالیے ہیں، آئینی عدالت قائم ہوچکی ہے، اب آئینی نوعیت کے تمام کیسز آئینی عدالت سننےکی مجاز ہوگی۔بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آیا کہ ججز نے درخواست سپریم کورٹ میں کیوں دی؟ سپریم کورٹ میں ججز نے درخواست دی جس پر اعتراض لگا، 27 ویں ترمیم کے بعد اس درخواست کو سننے کی مجاز آئینی عدالت ہی ہے، ججز کی یہ درخواست آئینی عدالت میں ہی دائرہونی چاہیے تھی۔وزیرمملکت برائے قانون کا کہنا تھا کہ ججز کا استعفی دینا ان کا استحقاق ہے، ججز کے استعفوں سے متعلق غلط تاثر قائم کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ججز کی آزادی پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا، ججز کے ٹرانسفرکا جو اختیار صدر مملکت کو تھا وہ جوڈیشل کمیشن کو سونپ دیا گیا ہے۔