آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کے لیے ماحولیاتی تحت اضافی فنڈنگ پر بات چیت کرئے گا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 فروری ۔2025 )وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایک وفد پاکستان کے لیے ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالرز کے ماحولیاتی فنڈ کے تحت اضافی فنڈنگ پر آج پیر کے روز سے بات چیت شروع کر رہا ہے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ابتدائی طور پر وفد سے سٹرکچرل امور پر گفتگو ہو گی.
(جاری ہے)
اس ابتدائی بات چیت کے بعد آئندہ ہفتے کے اوائل میں پالیسی کا جائزہ لیا جائے گا، جس میں جاری سات ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پہلا معاشی جائزہ لیا جائے گا وزیر خزانہ نے بتایا کہ قرض پروگرام کے تحت ششماہی جائزے کا مشن مارچ میں آئے گا آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق تمام امور درست ہیں ایک مہینے کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ منفی ہوا ہے اور سات مہینے کا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ مثبت ہے. وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان ”بوم اینڈ بسٹ سائیکل“ میں دوبارہ نہیں جائے گا سٹرکچرل اصلاحات کے ذریعے معیشت کا ڈی این اے ٹھیک کرنا ہو گا وفاقی وزارت خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے گذشتہ دنوں بتایا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایک وفد تقریباً ایک ارب ڈالر کی ماحولیاتی فنانسنگ پر تبادلہ خیال کے لیے آئندہ ہفتے اسلام آباد پہنچے گا. خرم شہزاد نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایاتھا کہ آئی ایم ایف کا وفد 24 سے 28 فروری کے دوران پاکستان آئے گا اور اس دوران ماحولیاتی استحکام کی فنڈنگ کا جائزہ اور تبادلہ خیال کیا جائے گا یہ رقم آئی ایم ایف کے ”ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبیلٹی ٹرسٹ‘ ‘کے تحت فراہم کی جائے گی جو 2022 میں موافقت اور ماحول دوست توانائی پر منتقلی جیسے ماحولیاتی اخراجات کے لیے طویل المدتی رعایتی قرض فراہم کرنے کے مقصد سے قائم کیا گیا تھا. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایم ایف کا ایک اور وفد مارچ کے پہلے ہفتے میں پاکستان پہنچے گا تاکہ اس فنڈنگ کے پہلے جائزے کے عمل کا آغاز کیا جا سکے پاکستان نے گذشتہ سال اکتوبر میں اس ٹرسٹ کے تحت ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ کے لیے باضابطہ درخواست دی تھی تاکہ ملک کی ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے میں مدد مل سکے ملک کی معیشت ایک طویل بحالی کے عمل سے گزر رہی ہے جسے گذشتہ سال کے آخر میں حاصل کردہ سات ارب ڈالر کے آئی ایم ایف ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کے تحت نسبتاً استحکام حاصل ہوا تھا. رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیم زیادہ تر اہم وزارتوں بشمول منصوبہ بندی، خزانہ، موسمیاتی تبدیلی، پیٹرولیم اور آبی وسائل کے ساتھ ساتھ فیڈرل بورڈ آف ریونیو، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسیوں اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں رہے گی دوسری جانب ” ڈان نیوز“ نے اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے ریزیڈنٹ نمائندے ماہیر بنیجی کے حوالے سے تصدیق کی کہ اب سے تین ہفتوں تک ملاقاتیں جاری رہیں گی آر ایس ایف کے تحت فنڈنگ ان ممالک کو فراہم کی جاتی ہے جو ماحولیات کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ معیار کی اصلاحات کا عہد کرتے ہیں یہ رقم 30 سال کی مدت کے لیے ہوتی ہے جس میں 10 سال کی رعایتی مدت بھی شامل ہے اور ای ایف ایف شرائط سے کم شرح سود پر یہ رقم دی جاتی ہے پاکستان نے گذشتہ سال اکتوبر میں باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف کو مزید ایک ارب 20 کروڑ ڈالر بڑھائے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ایم ایف اسلام آباد ارب ڈالر جائے گا کے لیے کے تحت
پڑھیں:
پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع
پاکستان نے تقریباً 2 دہائیوں بعد ہونے والے پہلے بولی کے عمل میں 23 آف شور تیل و گیس کی تلاش کے بلاکس 4 مختلف کنسورشیمز کو الاٹ کر دیے ہیں۔
مقامی توانائی کمپنیوں کی قیادت میں قائم کیے گئے ان کنسورشیمز میں سے بعض نےغیر ملکی اداروں، خصوصاً سرکاری ترک کمپنی ٹی پی اے او کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار
مجموعی طور پر 40 آف شور بلاکس میں سے 23 کے لیے کامیاب بولیاں موصول ہوئیں، جو تقریباً 53 ہزار 500 مربع کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہیں۔
Pakistan awards first offshore oil exploration blocks for decades
-First offshore bidding round since 2007 draws 23 block awards
-4 local-led consortiums win exploration rights
-Turkish national oil company TPAO among foreign partnershttps://t.co/7nmDDeAN0J
— Ariba Shahid (@AribaShahid) October 31, 2025
وزارتِ توانائی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، کامیاب کمپنیوں میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، ماری انرجیز اور پرائم انرجی شامل ہیں۔
وزارت کے مطابق، ترک کمپنی ٹی پی اے او نے ایک بلاک میں 25 فیصد حصص اور اس کی آپریٹنگ ذمہ داری حاصل کی ہے۔
یہ شراکت اس سال کے اوائل میں پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے ساتھ مشترکہ بولی کے معاہدے کے تحت طے پائی تھی، جس کا مقصد پاکستان کے سمندری توانائی وسائل کی تلاش ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں تیل و گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت، یومیہ کتنے بیرل تیل حاصل ہوگا؟
دیگر بین الاقوامی شراکت داروں میں ہانگ کانگ کی یونائیٹڈ انرجی گروپ، اورینٹ پیٹرولیم اور فاطمہ پیٹرولیم شامل ہیں۔
چاروں کامیاب کنسورشیمز نے ابتدائی 3 سالہ مدت کے دوران تقریباً 8 کروڑ ڈالر کی لاگت سے ایکسپلوریشن سرگرمیاں انجام دینے کا وعدہ کیا ہے۔
وزارت توانائی کے مطابق، اگر ڈرلنگ کے مراحل آگے بڑھے تو کل سرمایہ کاری 75 کروڑ سے ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف معاہدہ طے پا گیا، وزیرِ خزانہ کا خیر مقدم
تقریباً 3 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط اور عمان، متحدہ عرب امارات اور ایران کی سرحدوں سے جڑا پاکستان کا آف شور زون 1947 سے اب تک صرف 18 کنوؤں کی کھدائی کا مشاہدہ کر چکا ہے۔
تاہم یہ سب اس کے ممکنہ تیل و گیس ذخائر کا مکمل اندازہ لگانے کے لیے ناکافی ہے۔
پاکستان اپنی خام تیل کی ضروریات کا تقریباً نصف حصہ درآمد کرتا ہے اور 2019 میں کیکڑا ون منصوبے کی ناکامی کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی تھی۔
تاہم، موجودہ اقدامات کو ماہرین توانائی کے شعبے میں نئی روح پھونکنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آف شور اورینٹ پٰیٹرولیم ایران بلاکس پاکستان تیل و گیس ڈرلنگ سرمایہ کاری عمان فاطمہ پیٹرولیم کنسورشیمز کیکڑا ون متحدہ عرب امارات ہانگ کانگ یونائیٹڈ انرجی گروپ